حج و عمرہ ریگولیشن ایکٹ کی منظوری

قومی اسمبلی نے ۱۳ اپریل کو حج و عمرہ ریگولیشن ایکٹ کی منظوری دے دی۔اور امید کی جاتی ہے کہ بہت جلد سینٹ اور صدر مملکت کی منظوری کے بعد یہ قانون نافظ العمل ہوجائے گا۔یاد رہے یہ بل وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے فروری ۲۰۲۲میں قومی اسمبلی میں پیش کیا مگر ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعداس بل کی منظوری ہوئی۔اس بل کو پارلیمنٹ سے منظوری کے اغراض و مقاصد انتہائی اہمیت کے حامل ہیںجیسا کہ پاکستان میں حج و عمرہ کے حوالہ سے پائی جانے والی بے ضابطگیوں ، بےقاعدگیوں اور انکے سدباب اور سزاووں کے حوالہ سے باقاعدہ کوئی قانون موجود نہ تھا۔ اس بل سے پہلے، حج پالیسی کے تحت جاری کردہ پالیسی یا دیگر ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والوں اور حجاج کو دھوکہ دینے یا گمراہ کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے کے لیے تعزیری دفعات کے حوالے سےپائی جانے والی کمی کو دور کرنے کے لئے قانون سازی وقت کی اہم ضرورت قرار پائی۔ مزید یہ کہ حج کروپ آرگنائزرز کی رجسٹریشن، کنٹرول اور تجدید کے لیے ایک قانونی طریقہ کار کی ضرورت ہے جو نجی شعبے میں حج آپریشن کرنے کے ذمہ دار ہیں۔اسی طرح عمرہ سے متعلق مسائل کو منظم اور حل کرنے کے لیے کوئی خصوصی قانون موجود نہ تھا۔ عمرہ آپریٹرز کے خلاف مختلف فورمز پر بڑی تعداد میں شکایات موصول ہوتی ہیں لیکن ان شکایات سے نمٹنے/ریگولیٹ کرنے کے لیے کوئی موثر قانون نہ ہونا بڑی رکاوٹ ہے۔ لہٰذا عمرہ کو ریگولیٹ کرنے کا قانون وقت کی ضرورت ہے۔حج اور عمرہ پالیسی کی تشکیل کا مینڈیٹ حاصل کرنے کے لیے، حج اور عمرہ کے امور کے ضوابط جن میں حج اور عمرہ آپریٹر کو وزٹ کرنے لائسنسنگ، رجسٹریشن، نگرانی، کے لیے انتظام کرنے کے اختیارات شامل ہیں۔حج و عمرہ کی شکایات کا ازالہ اور خلاف ورزی پر سزائیں و جرمانے کے لئےاس وزارت نے حج اور عمرہ (ریگولیشن) بل کا مسودہ تیار ۔اس ایکٹ کی نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں۔

حج پالیسی :
حج کے متعلق ہر قسم کی پالیسی اور منصوبہ بندی وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہوگی۔وفاقی حکومت متعلقہ وزارت کے وفاقی سیکرٹری کی سربراہی میں نو رکنی کمیٹی کا تین سال کے لئے تقرر کرے گی۔وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد حج پالیسی کوسرکاری گزٹ کے تحت جاری کیا جائے گا۔حج پالیسی کمیٹی کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ کسی کمپنی کو کتنا حج کوٹہ فراہم کرےیا حج کوٹہ میں کمی/زیادتی یا حج کوٹہ کی منسوخی کا اختیار بھی حج پالیسی کمیٹی کے پاس محفوظ ہوگا۔وفاقی حکومت کی مجاز اتھارٹی کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ کسی پرائیویٹ کمپنی کو حج گروپ آرگنائزرکے لائسنس کے اجراء، توسیع، معطلی ، برخاستگی یا تجدید کرسکے۔مجاز اتھارٹی کے پاس کسی حج گروپ آرگنائزرکی جانب سے اس قانون کی کس شق کی خلاف ورزی کی صورت میں شوکاز نوٹس، باقاعدہ سماعت کے بعد یہ اختیار بھی ہوگا کہ وہ حج گروپ آرگنائزرکے لائسنس کی معطلی یا منسوخ کرسکے اور اسکے ساتھ ساتھ حج گروپ آرگنائزرکےجانب سے جمع کروائی گئی زرضمانت کو جزوی یا کلی طور پر کارسرکار میں ضبط کرلے۔

عمرہ پالیسی:
حج پالیسی کی طرح عمرہ پالیسی کا اختیار بھی وفاقی حکومت کی تقرر شدہ کمیٹی کے پاس ہوگا، جو عمرہ کے اخراجات، عمرہ پیکجز، تربیت ونگرانی کے امور کو دیکھے گی۔ اسی کمیٹی کے پاس اختیار ہوگا کہکسی پرائیویٹ کمپنی کوعمرہ گروپ آرگنائزرکے لائسنس کے اجراء، توسیع، معطلی ، برخاستگی یا تجدید کرسکے۔مجاز اتھارٹی کے پاس کسی عمرہ گروپ آرگنائزرکی جانب سے اس قانون کی کس شق کی خلاف ورزی کی صورت میں شوکاز نوٹس، باقاعدہ سماعت کے بعد یہ اختیار بھی ہوگا کہ وہ عمرہ گروپ آرگنائزرکے لائسنس کی معطلی یا منسوخ کرسکے اور اسکے ساتھ ساتھ عمرہ گروپ آرگنائزرکےجانب سے جمع کروائی گئی زرضمانت کو جزوی یا کلی طور پر کارسرکار میں ضبط کرلے۔

شکایات کا تصفیہ کرنےوالی کمیٹی کا قیام:
حج گروپ آرگنائزر یا عمرہ گروپ آرگنائزر کی جانب سےحج و عمرہ معاہدہ کی خلاف ورزری کی صورت میں حاجیوں کو حج اور عمرہ کے دوران پیش آنے والی تکالیف کی شکایات کے تصفیہ کے لئے چار رکنی کمیٹی قائم کی جائے گی جسکی سربراہی 20گریڈ کا آفیسر کرے گا۔اس کمیٹی کو حج و عمرہ ریگولیشن ایکٹ کے قوائد و ضوابط کے تحت شکایات کا تصفیہ کرنے کا اختیار ہوگا۔

اپیلٹ کمیٹی کا قیام:
شکایات کا تصفیہ کرنے والی کمیٹیوں کے فیصلہ جات کے خلاف اپیل کرنے کے لئے اپیلٹ کمیٹی قائم کی جائے گی، جسکی سربراہی 21گریڈ کا آفیسر کرے گا۔اس کمیٹی کا کام تصفیہ کرنے والی کمیٹی کے فیصلوں کے خلاف اپیل کی سماعت کرنا اور تصفیہ کرنا ہوگا۔

سزائیں:
تصفیہ کرنے والی کمیٹیحج گروپ آرگنائزر یا عمرہ گروپ آرگنائزرکی جانب سے حاجیوں کے ساتھ معاہدہ کی خلاف ورزی کے ارتکاب کی صورت میں سزائیں عائد کرے گی ۔ بڑی سزائوں میں حج گروپ آرگنائزر یا عمرہ گروپ آرگنائزر کو مستقل طور پریا عارضی طور پر بلیک لسٹ کیا جانا یا لائسنس کی عارضی یا مخصوص مدت کے لئے معطلی یا حج کوٹہ میں کمی یا گروپ آرگنائزر کی زرضمانت ضبطی شامل ہے۔ چھوٹی سزائوں میں حج کوٹہ میں پانچ فیصد کم حج کوٹہ میں تخفیف یا معاہدہ کی شقوں کے مطابق خلاف ورزی کی صورت میں شق کے مطابق جرمانہ عائد کیا جانا شامل ہے۔ شکایات تصفیہ کمیٹی کے پاس متاثرہ حاجیوں یا حج کا ارادہ کرنے والوں کو معاوضے کے لئے حکم صادر کرنے کا اختیار ہوگا مگر متاثرہ افراد کے لئے دعوی کو ثابت کرنا لازم ہوگا۔

اپیل کا حق:
شکایات تصفیہ کمیٹی کے حکم یا فیصلے سے متاثرہ کسی فرد یا فریق کے پاس فیصلہ/حکم ملنے کے تیس دن کے اندر اندر اپیلٹ کمیٹی کے پاس اپیل کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ اور اپیلٹ کمیٹی اپیل داخل ہونے کے تیس دن کے اندر اندر فیصلہ کرے گی؛ دوسری صورت میں مجاز اتھارٹی کی پیشگی کی اجازت کے بعد کمیٹی اپیل کے سماعت کے لئے مزید تیس دن لے سکتی ہے۔ اپیلٹ کمیٹی کے فیصلے یا حکم سے متاثرہ کو ئی شخص یا فریق اپیلٹ کمیٹی کے حکم نامہ یا فیصلے کے خلاف تیس دن کے اندر اندر ڈسٹرکٹ جج کے پاس اپیل دائر کرسکتا ہے۔

حج و عمرہ ریگولیشن ایکٹ میں مزید افعال کا تذکرہ بھی ملتا ہے جیسا کہ حج گروپ آرگنائزر اور عمرہ گروپ آرگنائزر کی اندرون ملک و بیرون ملک کارکردگی کی نگرانی کے لئے وزارت کا متعلقہ ڈویژن طریقے کاروضع کرے گا۔ حج آپریشن فنڈ کا قائم کیا جائے گا جسکا کنٹرول مجاز اتھارٹی کے پاس ہوگا۔اسی طرح عمرہ فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔ تمام تر مالی و دیگر معاملات کے ریکارڈ کو اپ ڈیٹ او ر محفوظ رکھنا وزارت کی ذمہ داری ہوگی۔ اسی طرح حج و عمرہ ریگولیشن ایکٹ کے تحت تمام تر مالی معاملات خصوصا حج آپریشن فنڈ وغیرہ کا آئین پاکستان کے آرٹیکل 169اور 170کے تابع مکمل حساب کتاب اورسالانہ بنیادوں پر آڈٹ کروایا جائے گا۔یقینا حج و عمرہ ریگولیشن ایکٹ کی قومی اسمبلی سے منظوری بہت ہی خوش آئند بات ہے۔ جسکی بدولت حرمین شرمین کے مقدس ترین سفر کا عزم کرنے والے حجاج کرام کے مالی و سفری معاملات کو قانونی تحفظ حاصل ہوجائے گا۔
 

Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 181 Articles with 115479 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.