ہمارے گناہ اور ہماری پریشانیاں

 عوام کے ساتھ پریشانیاں ہر دور میں رہی ہیں چاہے وہ مالی پریشانی ہو ، منصبی پریشانی ہو،صحت کی پریشانی ہو۔امیر ہے تو اپنے عالی شان مکانوں میں پریشان ہے،غریب اپنی کٹیا میں پریشان ہے۔کبھی کوئی غور کرتا ہے کہ آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ایک سال کے اندر اندر کرونا کی دو لہر آچکی ہیں، پہلی لہر میں جانی نقصان اتنا نہیں ہوا جتنا دوسری لہر میں ہوا ہے۔کوئی خاندان ایسا نہیں ہے جہاں کرونا نے لوگوں کونہ نگلا ہو۔کرونا نے کوئی تفریق نہیں برتی، ہندو مسلم کا کوئی کارڈ نہیں کھیلا۔شمشان گھاٹوں پر لمبی قطاریں تھیں، بارہ بارہ گھنٹے انتظار کرنے کے باد چتا نصیب ہوتی تھی۔ لکڑیاں ملنی بند ہو گئیں تو لوگوں نے اپنے پریجنوں کو ندیوں میں پرواہ کر دیا یا ندی کے کنارے تین تین فٹ کا گڈھا کھود کر دفن کرنا شروع کر دیا۔ایک درد ناک منظر چاروں طرف پھیلا ہوا تھا۔

اسی طرح مسلمانوں کے قبرستانوں کا بھی حال تھا۔ دن رات قبریں کھودی جاتی تھیں اور پھر بھی کم پڑ جاتی تھیں۔اسپتالوں سے میّتیں سِیل ہو کر ملتی تھیں، نہ ان کا غسل ہوتا تھا،نہ نماز جنازہ ہوتی تھی۔اقربا و دوست احباب میّت کے ساتھا قبرستان تک جاتے بھی نہیں تھے۔اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ میّت کو قبر میں کیسے اُتارا جاتا ہو گا؟

ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ہر اچھے برے کاموں کا رد عمل ضرور ہوتا ہے۔ہمارے اچھے برے اعمال کا براہ راست تعلق اﷲ کی خوش نودی اور ناراضگی سے ہے۔اﷲ ربالعزت فرماتے ہیں:
’’جو کوئی نیک کام کرے گا، خواہ مرد ہو یا عورت، بشرطِ کہ صاحب ایمان ہو، تو ہم اُسے پاکیزہ(یعنی عمدہ) زندگی دیں گے۔ اور ان کا حق انہیں بدلے میں دیں گے ان کے اچھے کاموں کے عوض میں جو کرتے تھے‘‘(النحل:۹۷)

نیک کام کے بدلے میں اﷲ کا اعلان کردہ انعام سے بڑھ کر کوئی انعام ہو سکتا ہے؟ لیکن ہم اپنی فطرت اور داؤں پیچ کو اپنی آرامدہ زندگی کے لیے زیادہ معتبر سمجھتے ہیں۔

ایک دوسری جگہ اﷲ کا ارشادہے’’اور جو شخص میری نصیحت سے اعراض کرے گا تو اس کی زندگی بھی تنگ ہوگی اور اُسے قیامت کے دن اندھا کر کے اُٹھائیں گے۔ ( طہ:۱۲۴)

اﷲ تعالیٰ نے مذکورہ بالادونوں احکام میں صاف صاف لکھ دیا ہے کہ اگر مومن اچھے کام کریگا تو اس کی زندگی سنوار دی جائے گی۔اور اگر اﷲ کے احکام کو نہ مانا تو زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی زندگی تنگ کر دی جائے گی۔

سورۃ روم کی آیت ۴۱ ؍میں اﷲ تعالی فرماتے ہیں ’’خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب سے فساد پھیل گیا ہے تاکہ اﷲ انہیں ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھائیں تاکہ وہ باز آ جائیں۔‘‘

الشوریٰ کی آیت ۳۰؍میں اﷲ فرماتے ہیں ’’اور تم کو جو کچھ مصیبت پہنچتی ہے تو وہ تمہاری ہی ہاتھوں کے کاموں سے(پہنچتی ہے) اور بہت سارے (گناہوں) سے تو وہ(اﷲ تعالیٰ ) در گزر کر دیتا ہے۔‘‘

ان آیات سے صاف ظاہر ہے کہ ’’اﷲ کی نا فرمانی سببِ پریشانی اورفرمانبرداری سبب ِ سکون۔‘‘

ہم خود اس بات کا تجزیہ کریں کہ کرونا کی دوسری لہر میں ہم نے کس طرح اپنو ں کو کھویا ہے۔ہم جو بچ گئے ہیں وہ خوش قسمت ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے ہمیں ہماری فرما برداری نے بچایا ہے۔ہمیں فرما برداری دکھانے کا ، توبہ کرنے کا، اعمال درست کرنے کا ایک موقع ملا ہے۔اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں۔اپنے اعمال کو سدھارنے کی اﷲ سے دعا کریں۔دعائیں بھی ہماری سیاست انگیز ہوتی ہیں، ہم دعا کرتے ہیں ’یا اﷲ ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو‘، زندگی بھر ایمان کی فکر نہیں رہتی،’زندگی میں ایمان لاؤ ، تو دکھ کاہے پاؤ‘۔

یہ حقیقت ہے کہ قوموں پراﷲ تعالیٰ کی نافرمانی کی وجہ سے دنیا میں مختلف قسم کے عذاب آئے ہیں۔مثال کے طور پرکوئی قوم دریا میں غرق کی گئی، کوئی زمین میں دھنسائی گئی، کوئی طوفان کی نظر ہوئی۔ان تباہ شدہ قوموں کی نشانیاں آج بھی موجود ہیں۔

جب بے حیائی عام ہو جاتی ہے، لوگ اپنی زکوٰۃ خود ہی کھانے لگتے ہیں، ناپ تول میں کمی کرتے ہیں،لوگ انصاف کرنا چھوڑ دیتے ہیں تو کرونا جیسی بیماری ہم پر مسلت کر دی جاتی ہے تو ہم مرتے ہیں اور سسک کر مرتے ہیں اور اگر بچ گۓ تو اپنے سگوں کی میت کو قبر میں اتارنے اور مٹی دینے کی ذمہ داری بھی ہم سے چھین لی جاتی ہے۔

ہم مسلمان بہت سو چکے ہیں، اب ہمیں بیدار ہو جانا چاہئے،نفس کی قربانی اور ضمیر کی بیداری کے لیے ایک مہم چلانے کی ضرورت ہے، اﷲ ربالعزت کے وعدے چاہے وہ انعام کے ہوں یاسزا کے ہوں ان سے مسلمانوں کوبار بار آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ان کو یہ بتانے کی بھی ضرورت ہے کہ ہماری پریشانیوں اور مصیبتوں کا علاج اور بچاؤ کا طریقہ صرف ایک ہی ہے کہ اپنے گناہوں، خطاؤں کی اﷲ سے معافی مانگی جائے اور گناہوں کو چھوڑ کر اﷲ کو راضی کر لیا جائے۔اگر اﷲ کو ہم نے راضی کر لیا تو پروردگار سکون و راحت ہم کو عطا کر دیگا۔

Shamim Iqbal Khan
About the Author: Shamim Iqbal Khan Read More Articles by Shamim Iqbal Khan: 72 Articles with 67307 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.