عید کا چاند

سرپرباپ کاسایہ اورہاتھوں میں ماں کے ہاتھ نہ ہوں توپھرایک نہیں ہزار عیدوں کابھی کوئی اتہ ہوتاہیاورنہ کوئی پتہ لیکن اگرماں باپ ساتھ ہوں توپھر عیدنہیں عیدوں کابھی کوئی شمار نہیں۔جن کے سروں پرباپ کاسایہ اورہاتھوں میں ماں کے ہاتھ ہوں ان کی سچ میں ہردن عیدہواکرتی ہے۔یوں توہم جیسے قسمت کے مارے بدنصیبوں کوماں باپ ہردن،ہررات،ہرموسم اورہرلمحے یادآتے ہیں لیکن جب بھی عیداورخوشیوں کے ایسے مواقع آتے ہیں توپھرہمیشہ کے لئے روٹھنے والے ماں باپ کی یادہمیں اس قدر زورسے ستانے لگتی ہے کہ دل کے ساتھ آنکھیں بھی پھرہماری خاموش نہیں رہتیں۔جب بھی چھوٹی بڑی دونوں عیدوں میں سے کوئی بھی عیدآتی ہے توماں کی جدائی والے غم ہمارے سامنے آنے لگتے ہیں۔ لوگ عیدپرماں کی گودمیں سررکھ کرعیدمناتے ہوں گے لیکن ہم۔۔؟کبھی ماں کی جدائی اورغم سے ریزہ ریزہ ہونے والے دل کے ایک ایک ذرے کو جمع کرکے ان سے ٹوٹے دل کوبہلاتے ہیں اورکبھی ماں کی یادمیں آنکھوں سے بہنے والے آنسوؤں میں ڈوب کرغوطیلگاتے ہیں۔جب سے ماں دنیاسے روٹھ کے گئی ہے تب سے عیدکانام سنتے ہی آنکھوں میں نہ جانے کہاں سے آنسونکل آتے ہیں۔۔کیاماں کے بغیربھی کوئی عیدہوتی ہے۔۔؟عیدتوچانددیکھنے کے بعدہوتی ہے نا۔۔ مگر۔۔ہماری تووہ چاندہی ہم سے روٹھ گئی ہے۔نوسال ہوگئے ہیں ہم چاندتلاش کرتے ہیں اوراس دوران عیدگزرجاتی ہے۔۔والدہ کی جدائی کونوسال ہوگئے ہیں۔نوسال پہلے ہم سے روٹھ کردوربہت دورجانے والی وہی ماں توہماری عیدکی چاندتھی۔سچ پوچھیں تونوسال سے ہم نے عیدکاکوئی چاندنہیں دیکھا۔ ماؤں کوبچوں کی عید شاپنگ کے لئے آج بازاروں اورمارکیٹوں کی طرف جب بھاگتے اوردوڑتے ہم دیکھتے ہیں تویقین مانیں ہمیں اپنی ماں یادآنے لگتی ہے۔اﷲ ماں جی کی قبرپرکروڑوں رحمتیں نازل فرمائے اوراسے ہمارے ابوسمیت جنت الفردوس میں اعلی وارفع مقام نصیب فرمائے،آمین۔جب بھی اس طرح عیدکاموسم اورسیزن شروع ہوتاتوماں سارے کام چھوڑچھاڑکرہماری عید شاپنگ میں لگ جاتی،گاؤں کے اندرچونکہ اکادکادرزی ہوتے تھے اس وجہ سے ہمارے کپڑے عیدسے مہینہ ڈیڑھ پہلے سلوانے کے لئے ان درزیوں میں سے کسی ایک کے پاس پہنچ جاتے تھے اورپھرعیدسے دس پندرہ دن پہلے تیارہوکرواپس بھی آجاتے۔ ماں نئے کپڑوں کے ساتھ جوتے،ٹوپی،واسکٹ اورنئے نئے قسم کے کھلونے بھی ہمیں لاکردیتی تھیں،ماں کے ہاتھوں نئے نکورے نوٹ کی عیدی الگ سے ملتی لیکن اب عیدنہیں عیدین پربھی کپڑے،جوتے،واسکٹ اورنوٹ کہیں سے نہیں ملتے۔پہلے توعیدسے دس پندرہ دن پہلے تک اگرہمارے کپڑے تیارنہ ہوتے توماں کی نیندیں اڑجاتی تھیں لیکن اب عیدکی صبح کیا۔؟شام تک بھی کپڑے تیارنہ ہوں تو کسی کوکوئی پرواہ نہیں ہوتی۔عیدکے لئے ہمارے کوئی کپڑے بنے یانہ،اس میں اب کسی کو کوئی دلچسپی نہیں۔دلچسپی لینے والے نہ جانے کب کے مٹی میں مٹی ہوچکے ہیں۔ ماں کے ہوتے ہوئے اگر عیدکے لئے کپڑے اورجوتے نہ ہوتے توماں عیدہونے ہی نہ دیتیں۔یہ کیسے ہوسکتاتھاکہ ماں زندہ ہواورہمارے نئے کپڑے،جوتے،واسکٹ اورکھلونے نہ ہوں۔ماں توکہتی تھیں عیدکاچاندہی تب چڑھے گاجب تمہارے کپڑے بنیں گے،جب تمہارے جوتے آئیں گے اورجب تمہارے لئے نئے نئے کھلونے لائے جائیں گے۔ اب بھی عیدکاسائرن بچ چکاہے اورعیدکی خوشبوچارسوں پھیل چکی ہے،گلی،محلوں کی عام دکانوں سے لیکربڑے بڑے بازاروں اورمارکیٹوں تک ہرجگہ مائیں ہیں اورساتھ خوش قسمت بچے.۔ماؤں کے ہاتھوں میں بچوں کے ہاتھ ہیں،نئے کپڑے ہیں،جوتے ہیں اورطرح طرح کے کھلونے،عیدکی ان خوشیوں کے سائے میں ماؤں اوربچوں کو اس روپ میں دیکھ کردل سے بس ایک دعانکلتی ہے یااﷲ ہربچے کے سرپرماں باپ کاسایہ ہمیشہ سلامت رکھ۔۔آمین۔۔نہ صرف عیدبلکہ زندگی کی ہرخوشی ماں باپ سے ہے جوبدقسمت اوربدنصیب ہماری طرح ماں باپ یاان میں سے کسی ایک سے بھی محروم ہوتے ہیں تووہ پھرعیدکے موسم اورعیدکے دن بھی خوشیوں کوترستے ہیں۔۔جن کے ماں باپ زندہ ہیں عیدکیا۔۔؟ان کی توہردن عیدہوتی ہے اورجن کی اس دنیامیں نہ ماں ہے اورنہ باپ۔۔ان کی عیدکے ہوتے ہوئے بھی کوئی عیدنہیں ہوتی..آج لوگ عیدکی تیاری کررہے ہیں لیکن ہم چپکے چپکے ماں کی یادمیں زخمی دل کاٹھکورکرکے آنسوبہارہے ہیں۔۔عیدکے دن ہماراسب سے پہلے ماں سے سامناہوتا..ماں عیدمبارک....یہ کہتے ہوئے ہم ماں کی گودمیں اپناسررکھتیاورپھرعیدپرعیدمناتے۔۔اب عیدپرہم صبح سویرے کس کادیدارکرکے کس کوعیدکی مبارکباددیں گے۔۔ہم کس کے گودمیں اپناسررکھ کرجنت کی ہوالیں گے اوراپنے یہ سارے غم مٹائیں گے۔۔دل چاہتاہے کہ ماں کی قبرسے لپٹ کرپہلے پھوٹ پھوٹ کرروئیں۔۔ں۔۔چلائیں۔۔جب گریبان آنسوؤں سے اچھی طرح تراوردل کابوجھ ہلکاہو۔۔۔توپھرہنس کرکہیں کہ۔۔ماں عیدمبارک۔۔ کیونکہ ان آہوں..سسکیوں اورہچکیوں میں اگرہم نے ماں کو عیدکی مبارکباددی توماں کوپھرقبرمیں بھی تکلیف ہوگی..اس سے پہلے کہ آپ کوبھی ماں اورباپ کوعیدکی مبارکباددینے کے لئے ہماری طرح جھوٹی مسکراہٹ اورمصنوعی ہنسی کاڈرامہ وناٹک کرناپڑے آپ کے ماں باپ اگرزندہ ہیں توآپ ان کے پاؤں چوم کرہنسی خوشی انہیں عیدکی مبارک باددیں۔۔یہی ماں باپ آپ کے حقیقی چاندہیں جب تک یہ آپ کے پاس اورقریب ہیں تب تک آپ کاہریوم یوم عیدہے۔۔ایک بات یادرکھیں جس دن یہ چاندبادلوں میں فنایاموت کی وادی میں غروب ہوااس کے بعدپھرآپ کی بھی کوئی عیدنہیں ہوگی۔
 

Umar Khan Jozovi
About the Author: Umar Khan Jozovi Read More Articles by Umar Khan Jozovi: 211 Articles with 134204 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.