دین کا اصل مظبوط ایمان

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں کو میرا آداب
میرے یاروں ایک مسلمان ہونے کے ناطے اور ایک اہل ایمان مسلمان کے گھر میں پیدا ہونے کے بعد جب ہم کسی مدرسہ میں قرآن مجید پڑھنے کی غرض سے جاتے ہیں تو ہمیں سب سے پہلے اسلام کے پانچ بنیادی ارکان یعنی کلمہ طیبہ ، نماز ، روزہ ، حج اور زکوہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے لیکن ہماری بدقسمتی یی ہے کہ ہمارے یہاں کئی لوگ اسلام کے ان پانچ ارکان کو ہی دین اسلام سمجھ کر اپنی پوری زندگی گزار لیتے ہیں ان کے نزدیک زندگی صرف اسلام کے ان پانچ ارکان کے گرد ہی گھومتی ہے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں حقوق اللہ اور حقوق العباد کا ذکر اور اس کی سختی کے ساتھ تلقین بھی ہمیں اسی دین یعنی دین اسلام میں ملتی ہے ہمارے دین میں اللہ تبارک وتعالی کے احکامات پر عمل کرنے اور اسکے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی خوشنودی حاصل کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے اور ویسے بھی یہ حضور پرنور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی حدیث مبارکہ کے الفاظ ہیں کہ " تمہارا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک دنیا میں تمہیں ہر چیز سے زیادہ میں پیارا نہ ہوجائوں " ۔
میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں مطلب یہ ہے کہ جب تک یمارے دلوں میں عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نہیں ہوگا تب تک ہمارے مسلمان یونے کا دعوہ صرف دعوہ ہی ہوگا ہمارا ایمان مکمل نہیں ہوگا اور اگر ایمان مکمل نہ ہوا تو ہم کتنی ہی نمازیں پڑھ لیں کتنے ہی حج کرلیں روزے رکھلیں لیکن وہ سب کے سب ہمارے منہ پر ماردئیے جایئں گے اگر آپ اسلام کی تاریخ پڑھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ کئی لوگ ایسے گزرے ہیں جنہوں نے کوئی نیک عمل اپنی زندگی میں نہیں کیا لیکن انہیں اللہ رب الکائنات نے جنت کا داخلہ فراہم کردیا اور وہ جنتی ہوگئے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں ایک شخص جو حبشی تھا اور یہودیوں کی بھیڑ بکریاں چرانا اس کا کام تھا اس کے مالک بند قلعہ میں رہتے تھے کچھ کتابوں میں اس کا نام " اسود آرائی " آیا یے اور کچھ میں " اسود راعی " ایک دفعہ جنگ کا اعلان ہوا اور سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے تمام صاحبہ کرام علیہم الرضوان کو تیاری کا حکم دیا یہ حبشی چرواہا جب بکریاں چرانے کے لئے نکل ریا تھا تو اپنے مالک سے پوچھتا ہے کہ آج اپ لوگوں کی مسلمانوں کے کس گروہ سے جنگ ہے تو اس کے یہودی مالک نے بتایا کہ ایک شخص ہے جو اپنے آپ کو اللہ تبارک وتعالی کا نبی ہونے کا دعوہ کرتا ہے بس اس ہی کے لوگوں سے جنگ ہے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اس حبشی چرواہے کو کیا معلوم تھا کہ اس خبر سے اس کی زندگی میں کیا تبدیلی آنے والی ہے اس کے دل میں یہ خیال آیا کہ آخر میں بھی تو دیکھوں کہ وہ ہستی کون ہے جس نے نبی ہونے کا دعوہ کیا ہے تو وہ بھیڑ بکریوں کے ریوڑ کو لیکر سرکار علیہ وسلم کے پاس پہنچ گیا اور جیسے ہی اس نے آپ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کی زیارت کی تو وہیں پر اپنا دل دے بیٹھا اور سوچنے لگا کہ جس کے چہرہ انور سے اتنا نور جھلکتا ہو وہ جھوٹا کیسے ہوسکتا ہے اس نے ہمت کرکے سرکار علیہ وسلم سے عرض کیا کہ کیا میں دائرہ اسلام میں داخل ہوسکتا ہوں اور کیا مجھے بھی جنگ میں شرکت کرنے کا موقع مل سکتا ہے ؟ ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں میرے حضور سید دوعالم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے فرمایا بیشک پڑھو کلمہ وہ چرواہا جو کچھ دیر پہلے تک یہودیوں کی بھیڑ بکریاں چرانے والا حبشی تھا اور اب کلمہ پڑھکر حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے صاحبہ میں شامل ہوگیا اس نے عرض کیا کہ اب اس ریوڑ کا کیا کروں تو آپ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو قلعے کے دروازے پر چھوڑ آئو جب اخری بکری چلی جائے تو تم آجانا لہذہ اس نے ایسا ہی کیا لیکن جب وہ واپس آیا تو جنگ شروع ہوچکی تھی گویا اس نے تلوار اٹھائی اور جنگ میں اپنے جزبہ ایمان کے ساتھ کود پڑا ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں جب جنگ ختم ہوئی تو شہید ہونے والے صحابئہ کرام کی لاشوں کو دیکھا جارہا تھا اور ان میں یہ صحابی جناب اسود راعی بھی تھے آپ علیہ وسلم کو جب خبر ہوئی تو فرمایا اس کو خیمے میں لے آئو پھر آپ اس کے سرہانے کھڑے ہوگئے اور فرمایا اس نے بہت کم عمل کیا اور اسے بہت زیادہ اجر دیا گیا" یعنی اس نے صرف ایمان حاصل کرنے اور جہاد میں شریک ہونے کے سوا کوئی خیر کا کام نہیں کیا نہ کبھی نماز پڑھی نہ روزے رکھے اور نہ ہی اسے حج اور زکوہ جیسی چیزوں سے واسطہ پڑابس ایمان اور جہاد کے سبب اللہ تبارک تعالی نے اسے بڑا بلند مقام عطا کردیا اس کے کالے چیرے کو حسین بنادیا اس کے بدن پر خوشبو لگا کر اسے جنت میں حوریں عطا کردیں ۔(مدارج النبوہ ج2 ص 240 )۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں مطلب یہ ہے کہ اگر ہمارا اللہ تبارک وتعالی کے احکامات اور اس کے فرمان پر ایمان کمزور ہے اور سرکار علیہ وسلم کا عشق ہمارے اندر نہیں ہے تو ہماری نمازیں روزے اور ساری عبادتیں ہمارے منہ پر مار دی جائیں گی یہ ایک نہیں اگر آپ تاریخ اسلام کا مطالعہ کریں تو آپ کو سینکڑوں مثلیں ملیں گی واقعات کی شکل میں کہ کتنے لوگوں کو صرف ایمان کی مظبوطی اور مکمل توکل اللہ پر اللہ تبارک وتعالی نے بلند اور اعلی مقام سے نوازا ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اس عارضی دنیا میں اور ہمیشہ قائم رہنے والی اخرت کی زندگی میں اگر ہم کامیابی چاہتے ہیں تو اللہ تبارک وتعالی کی ذات پر مکمل اور مضبوط ایمان کے زندگی گزارنی ہوگی اور حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے آخر نبی پر مکمل یقین کے ساتھ اپنے ایمان کو مظبوط کرنا ہوگا ہر وقت ہر جگہ اور ہر لمحہ ہمیں اللہ رب العزت کی بارگاہ میں ایمان کے ساتھ موت کی خواہش کرنی ہوگی اگر ہم دن رات نیکیوں میں اپنا وقت گزاریں اور موت کے وقت ایمان نصیب نہ ہوا تو ساری نیکیاں رائگاں چلی جائیں گی ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں جاتے جاتے اس سلسلے میں ایک ایمان افروز مختصر واقعہ پڑھواتا چلوں کہ ایک شخص کا پالتو طوطا چوری ہوگیا اور چور اس کے سامنے اس کا طوطا لیکر چلے گئے وہ بہت پریشان ہوگیا اس کی پریشانی کو دیکھکر لوگوں نے کہا کیوں پریشان ہوتے ہو ہم تمہیں دوسرا طوطا لاکر دے دیں گے تو اس نے کہا کہ مجھے یہ پریشانی نہیں ہے کہ چور طوطا لے گئے بلکہ پریشان یہ ہے کہ میں نے اسے کلمہ طیبہ سکھایا تھا اور کہا تھا کہ جب کبھی کوئی مشکل وقت آجائے تو پڑھ لیا کرنا لیکن جب چور اسے لیجانے لگے تو وہ گھبراہٹ میں کلمہ پڑھنا بھول گیا اور چور اسے اٹھا کر لےگئے سوچ رہا ہوں کہ جب مجھے موت آئی اور گھبراہٹ میں کلمہ پڑھنا میں بھی بھول گیا تو اس دنیا کی زندگی سے بے ایمان چلاجائوں گا اور جہنم میرا مقدر ہوگی پھر میری ساری نیکیاں برباد ہوجائیں گی ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں ہمیں ہر اس کام کے کرنے سے احتیاط برتنی ہوگی جس سے ایمان کے خاتمے کا اندیشہ ہو بس وقت نکال کر تاریخ اسلام کا مطالعہ کریں انبیاء کرام ، صحابہ کرام ،تابعین تبہ تابعین ،اولیاء کرام اور بزرگان دین کے حالات زندگی کو پڑھیں اور ان کی زندگیوں سے سبق حاصل کریں صرف وہ کام کریں جس میں اللہ تبارک وتعالی کی رضا شامل ہو اور اللہ رب العزت سے دعا کریں کہ ہمیں ایمان کی موت عطا کرے اور ایمان کی دولت کے ساتھ اپنی بارگاہ میں بلوائے آمین آمین بجاء الامین الکریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ۔
 

محمد یوسف برکاتی
About the Author: محمد یوسف برکاتی Read More Articles by محمد یوسف برکاتی: 112 Articles with 77563 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.