شنگھائی تعاون تنظیمکانفرنس میں پاکستانی وزیرخارجہ کی شرکت پہ بھارتی پریشانی

اطہرمسعود وانی

شنگھائی تعاون تنظیم کا وزرائے خارجہ اجلاس4اور5مئی کو بھارت کے شہرگوا میں منعقد ہوگا۔بھارت میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے مختلف شعبوں کے اجلاس مختلف شعبوں میں منعقد ہو رہے ہیں اور ان میں سے کئی میں پاکستان نے شرکت نہیں کی۔ بھارت کو توقع تھی کہ پاکستان وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا لیکن جب پاکستان نے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کی شرکت کا اعلان کیا تو بھارت اور اس کی لابیوں نے پاکستان کے خلاف سازشی انداز میں پروپیگنڈہ مہم شروع کردی۔ بھارت یہ خطرہ محسوس کررہا ہے کہ بلاول بھٹو کانفرنس اور اس موقع پرمیڈیا سے گفتگو میں مسئلہ کشمیر کی بات کرسکتے ہیں جس سے اس عالمی تنظیم کے اجلاس کے موقع پر مسئلہ کشمیر نمایاں ہو گا۔

شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) ایک یوریشیائی سیاسی، اقتصادی، بین الاقوامی سلامتی اور دفاعی تنظیم ہے۔ یہ جغرافیائی دائرہ کار اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم ہے، جو یوریشیا کے تقریبا 60% رقبے پر محیط ہے، دنیا کی آبادی کا 40%۔ اس کا مشترکہ جی ڈی پی عالمی جی ڈی پی کا تقریبا 20% ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر پر 7 جولائی 2002 کو دستخط کیے گئے اور 19 ستمبر 2003 کو نافذ ہوا۔ اس کے بعد سے 8ملک اس کے رکن بن چکے ہیں جن میںچین،روس ، قازقستان ،کرغزستان ،پاکستان،تاجکستان، ازبکستا ن اوربھارت شامل ہیں۔ مبصرملکوں میں افغانستان، بیلاروس ، منگولیا ،ایران اور ڈائیلاگ پارٹنرز میںآرمینیا ، آذربائیجان، کمبوڈیا ، مصر ، نیپال، قطر، سعودی عرب، سری لنکا اور ترکی شامل ہیں جبکہ مہمان شرکاء میں آسیان، سی آئی ایس، ترکمانستان اور اقوام متحدہ شامل ہیں۔

پاکستانی وزیرخارجہ کی شرکت سے خوفزدہ بھارتی لابیاں یہ گمراہ کن پروپیگنڈہ بھی کررہی ہیں کہ بھارت کے 5اگست2019کے مقبوضہ جموں و کشمیرسے متعلق ہٹ دھرمی پہ مبنی جارحانہ اقدامات کے خلاف پاکستان نے جو پوزیشن اختیارکی، اب شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت سے پاکستان اس پوزیشن کو کمپرومائیز کررہا ہے۔انہی دنوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اجلاس میں پاکستان کی طرف سے دیرینہ مسئلہ کشمیرکے حل کا معاملہ اٹھائے جانے سے بھی بھارت پریشانی کا شکار ہے اور سلامتی کونسل میںکشمیرکو اپنا اٹوٹ انگ کہنے کے سوا کوئی دلیل پیش نہیں کرسکا جس سے عالمی سطح پہ مسئلہ کشمیرپر بھارت کی کمزورپوزیشن کھل کرسامنے آ گئی۔اب بھارت کو یہ خوف بھی ہے کہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے دورہ امریکہ کے دوران جس طرح بھارتی حکومت کے اقلیتوں کے خلاف اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کو نازی ازم سے تعبیرکرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم کو '' گجرات کا قصائی'' بھی قراردیا، اس سے بھارت یہ خطرہ محسوس کررہا ہے کہ گوا میںشنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس کے موقع پرپاکستانی وزیرخارجہ مسئلہ کشمیراٹھاتے ہوئے ایک بارپھر بھارت کو عالمی سطح پہ ہزیمت سے دوچارکرسکتے ہیں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے دورہ بھارت کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں شنگھائی تعاون تنظیم کونسل)ایس سی او( کے اجلاس میں ان کی شرکت شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر سے پاکستان کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ اس دورے کو دو طرفہ دورے کے طور پر نہیں بلکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ بھارت اس حوالے سے مجبورہے کہ وہ اپنے ملک میں منعقد ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک کو شرکت کی دعوت دے، اس حوالے سے بھارت کے پاس کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ہے۔بھارت کی انتہا پسند تنظیموں نے مقبوضہ کشمیرکے پونچھ علاقے میں 5بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے ایک واقعہ کے بعد بھارتی حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کی ذمہ داری پاکستان پی ڈالتے ہوئے پاکستانی وزیرخارجہ کو بھارت میں منعقدہ ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت سے روکا جائے۔.

یہاں یہ بات واضح کرنا بھی اہم ہے کہ بھارت تواترسے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں کشمیریوں کی مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹرکے مطابق پرامن اور منصفانہ طورپرحل کرنے کے مطالبے کے ساتھ بھارت کے خلاف آزادی کی مزاحمتی تحریک کو پاکستان کی طرف سے مسلط کردہ دہشت گردی کے طورپرپیش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔انڈیا1948میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یہ شکایت لے کر گیا تھاکہ پاکستان کشمیر میں مداخلت کر رہا ہے۔سلامتی کونسل نے پاکستان ا ور انڈیا کے بیانات ا ور کشمیر کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد د ونوں ملکوں کی رضامندی سے فیصلہ کیا کہ کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی رائے شماری سے طے کیا جائے۔ 75سال گزر جانے کے بعد بھی انڈیا کشمیر میں پاکستان کی مداخلت کا الزام لگارہا ہے جس کا فیصلہ سلامتی کونسل کر چکی ہے۔اب مرحلہ سلامتی کونسل کی قرار داد وں پر عملدرآمد کا ہے۔بھارت کا کشمیریوں کی آزادی کی مزاحمتی تحریک کومقبوضہ جموں و کشمیرمیں پاکستان کی مداخلت قراردینا عالمی سطح پر مسترد شدہ معاملہ ہے اور بھارت کا خلاف حقائق پروپیگنڈہ عالمی ادارہ میں مسترد کیا جا چکا ہے۔


اطہرمسعود وانی
03335176429
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 613651 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More