چائنا ایرو اسپیس ڈے

چائنا ایرو اسپیس ڈے ہر سال 24 اپریل کو چین بھر میں منایا جاتا ہے جو خلائی تحقیق کی جستجو میں ملک کی کامیابیوں کو یاد کرنے کا ایک خاص موقع ہے ۔حقائق کے تناظر میں گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران، چین خلائی تحقیق کے شعبے میں ایک نمایاں کھلاڑی میں تبدیل ہو چکا ہے. چین نے نہ صرف اہم خلائی سائنسی ترقی کی ہے بلکہ اس کے سیٹلائٹس نے چین اور باقی دنیا کے درمیان رابطے اور دوستی کے "ذریعے" کا کام بھی کیا ہے۔اسی حوالے سے مشرقی چین کے صوبہ آن ہوئی کے شہر ہیفی میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ اس تقریب کا مقصد چین کی جانب سے خلائی ٹیکنالوجی کی حاصل شدہ ترقی اور نئے دور میں انسان بردار خلائی پرواز، چاند کی تلاش اور بیدو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم کی روح کو آگے بڑھانا رہا۔ اس دوران بیرونی خلا میں بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر سمیت، عوام، خاص طور پر نوجوانوں میں خلا کی دریافت اور کائنات کے رازوں کی کھوج کی بھرپور حمایت کی گئی۔

ایرو اسپیس ڈے کے حوالے سے رواں سال کی اہم تقریبات میں چائنا ایرو اسپیس کانفرنس ، پہلی ڈیپ اسپیس ایکسپلوریشن انٹرنیشنل کانفرنس ، اسکائی انفارمیشن انڈسٹری اینڈ کمرشل اسپیس ڈیولپمنٹ سیمینار ، ایرو اسپیس سائنس پاپولرائزیشن سیریز کی نمائشیں ، اور چائنا ایرو اسپیس کلچر اینڈ آرٹ فورم شامل رہیں۔

چین کے رواں سال 2023 کے خلائی مشنز کو ہی دیکھا جائے تو واقعی پتہ چلتا ہے کہ ملک کس رفتار سے خلائی تحقیق کو نمایاں وقعت دے رہا ہے۔رواں سال چین نے تین انسان بردار خلائی پروگرام مشنز کا اعلان کیا ہے۔ شینزو-15 کا عملہ اس وقت چین کے خلائی اسٹیشن پر تعینات ہے۔ انہوں نے حال ہی میں اپنی چوتھی خلائی واک مکمل کی ہے اور جون میں زمین پر واپس آئیں گے۔ملک کا خلائی اسٹیشن مئی میں تیان چھو -6 کارگو خلائی جہاز کا خیرمقدم کرے گا۔ خلائی جہاز کو پہلے ہی جنوبی چین کے صوبہ ہائی نان میں وین چھانگ خلائی جہاز لانچ سائٹ پر پہنچایا جا چکا ہے۔منصوبہ بندی کے مطابق شینزو-16 اور شینزو-17 انسان بردار خلائی جہاز بالترتیب مئی اور اکتوبر میں لانچ کیے جائیں گے اور چین کے خلائی اسٹیشن کے ساتھ لنگر انداز ہوں گے تاکہ تین ماڈیولز اور تین خلائی جہازوں کا امتزاج تشکیل دیا جا سکے۔انسان بردار خلائی پروگرام کے علاوہ چین اپنے چاند کی تلاش کے چوتھے مرحلے کے چھانگ عہ۔ 7 مشن اور سیاروں کی تلاش کے منصوبے تھیان وین -2 مشن کی تحقیق اور ترقی بھی جاری رکھے گا۔منصوبے کے مطابق چھانگ عہ۔ 7 مشن 2026 کے آس پاس چاند کے جنوبی قطب پر اترے گا تاکہ پانی کے آثار تلاش کیے جاسکیں، ماحولیات کی چھان بین کی جا سکے اور چاند پر سطح کا جائزہ لیا جا سکے۔ اسی طرح تھیان وین -2 مشن 2025 کے آس پاس لانچ کیا جائے گا جو نمونے جمع کرنے اور انہیں واپس لانے کے لئے ایک منتخب سیارچے پر تحقیقات بھی کرے گا ۔علاوہ ازیں ، چین رواں سال کے آخر میں ایک نیا ایکس رے سیٹلائٹ آئن سٹائن پروب لانچ کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔توقع کی جارہی ہے کہ یہ سپرنووا دھماکے سے روشنی کی پہلی کرن کو کیپچر کرنے، کشش ثقل کی لہروں کے منبع کی تلاش اور نشاندہی میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ کائنات میں زیادہ دور دراز اور غیر معمولی افلاکی اجسام اور عارضی مظاہر کو دریافت کرنے کے قابل ہوگا۔یہ سیٹلائٹ منصوبہ ترقی کے آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔سیٹلائٹ پر تازہ ترین لوبسٹر آئی ٹیلی سکوپ نصب کی جائے گی تاکہ ایکس رے ایونٹس کا پہلے سے کہیں زیادہ گہرائی اور وسیع پیمانے پر پتہ لگانے میں مدد مل سکے۔اس ٹیکنالوجی پر 2010 سے کام جاری ہے اور اس کی کامیاب آزمائش کی گئی ہے ۔چینی ماہرین کے نزدیک لوبسٹر آئی ٹیلی سکوپ ٹیکنالوجی ایک تاریک، گہری کائنات میں وسیع نظارے کا مشاہدہ کر سکتی ہے.یہ امر قابل زکر ہے کہ چین پہلے ہی کچھ خلائی مشنز مکمل کر چکا ہے جن میں سیٹلائٹ لانچ، لانگ مارچ 11 کیریئر راکٹ کی لانچ اور کمرشل راکٹ لانچ کرنا شامل ہیں۔چین ساتھ ساتھ دیگر ممالک کے ساتھ بھی اشتراک کر رہا ہے اور عالمی اسپیس تعاون کو انسانیت کے بہترین مفاد میں آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1012 Articles with 416116 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More