عید الفطر ( خوشی کا دن )

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں کو میرا آداب
رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ اپنی بہاریں برکتیں اور خوشبوئیں لٹاتا ہوا اب ہم سے رخصت ہوا چاہتا ہے ہمیں نہیں معلوم کہ اب آئندہ سال آنے والے اس ماہ مبارک تک زندگی ہم سے وفا کرے گی یا ہم اس عارضی دنیا سے رخصت ہوکر مرحومین کی لسٹ میں شامل ہوجائیں گے لیکن ہم یہ بات اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ہم اس مہمان مہینے کا وہ استقبال اور اس کی وہ خدمت نہیں کرسکے جو نہ صرف اس کا حق تھا بلکہ اللہ تبارک وتعالی کا حکم بھی تھا بس اللہ تبارک وتعالی سے دعا کریں کہ ہم جو ٹوٹی پھوٹی عبادت اور اس کی خدمت کرسکے اللہ تبارک وتعالی اپنی بارگاہ میں قبول و مقبول فرمائے آمین ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں ہم جو بھی عبادت کرتے ہیں اللہ تبارک وتعالی اس کے عوض ہمیں اس ماہ مبارک کے فورا بعد ایک دن اپنے انعام و کرام سے نوازتا ہے اور اس دن کو عید کادن کہا گیا ہے یعنی عید الفطر خوشی کا دن اب وہ نماز کی پابندی ہو یا تراویح کی پابندی قران مجید کی تلاوت ہو یا سحری و افطاری کا اہتمام ہو اللہ تبارک وتعالی ہمیں ہر چیز کا بدل اپنے شایان شان طریقے سے عید کے دن اپنی رحمتوں کی چھما چھم برشوں کی شکل میں عطا فرماتا ہے عید کیا ہے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ ولیہ وآلیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ کچھ لوگ کھیل تماشہ میں لگے ہوئے ہیں تو آپ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ سب کیا ہے تو عرض کیا کہ ہم زمانہ جاہلیت میں دودن اسی طرح گزارتے ہیں تو آپ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ " اللہ تبارک وتعالی نے اس کے بدلے تمہیں ان سے بہتر دو ایام یعنی عید الفطر اور عید الاضحی عطا کئے ہیں "
( ابو دائود ، السنن ، کتاب الصلوتہ ، باب الصلوتہ
العیدین ،1: 295 ۔ رقم :1134 )

عید الفطر دراصل بہت سی خوشیوں کا ایک مکمل مجموعہ ہے سب سے پہلے رمضان المبارک کے روزے پورے ہونے کی خوشی ، دوسری قیام شب ہائے رمضان کی خوشی ، تیسری نزول قران کی خوشی ، چوتھی شب لیلتہ القدر کے آمد کی خوشی ، پانچویں خوشی اللہ کی طرف سے روزہ داروں کے لئے رحمت وبخشش اور عذاب جہنم سے ازادی کی خوشی اور ان تمام خوشیوں کو اکٹھا کیا جائے تو اللہ تبارک و تعالی نے ایک دن ایسا مقرر فرمایا یے جب وہ اپنے بندوں کو انعام و کرام سے نوازتا ہے اور اس دن کو عید کا دن کہا گیا ۔
میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں یہ دن خوشیوں کو سمیٹنے اور خوشیوں کو بانٹنے کا دن ہے جس کی سب سے بڑی دلیل ایک دوسرے سے تین دفعہ گلے ملنا ہے سارے گلے شکوے بھلا کر صرف خوشی اور محبت بانٹنے کا دن اس دن کو عید الفطر اس لئے کہا جاتا ہے کہ عید کی نماز پڑھنے سے پہلے ہمیں فطرہ ادا کرنا ہوتا ہے جو غریبوں اور مسکینوں کا حق ہوتا ہے تاکہ وہ بھی عید کی اس خوشی میں ہمارے ساتھ شامل ہوسکیں ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں خوشی کے اس عید الفطر والے دن جو کام مستحب ہیں ان میں مسواک کرنا ، غسل کرنا ، کپڑے اگر نئے ہوں تو ٹھیک ورنہ دھلے ہوئے پہننا ، خوشبو لگانا ، صبح جلدی اٹھکر عید کی نماز کی تیاری کرنا ، عید کی نماز کے لئے پیدل جانا ، ایک راستے سے جانا اور دوسرے راستے سے واپس آنا ، نماز پر جانے سے پہلے طاق عدد میں کھجوریں کھانا یا کوئی میٹھی چیز کھانا ، عید کی نماز عیدگاہ میں ادا کرنا چاہیئے لیکن اگر عید گاہ قریب نہ ہو تو کسی بڑے اجتماع میں پرھنے میں بھی حرج نہیں ، نماز کے لئے جاتے ہوئے تکبیر کہتے ہوئے جانا اور عید کا خطبہ نماز کے بعد ہوتا ہے جو سننا واجب ہے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ جس طرح عید کا دن خوشی اور میل ملاپ کا دن ہوتا ہے وہیں شب عید یعنی عید سے پہلے آنی والی رات کو کی گئی عبادت کی فضیلت و مرتبہ عام دنوں میں کی جانے والی عبادت سے کئی گناہ زیادہ ہے حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وآلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ " جو شخص دو عیدوں یعنی عید الفطر اور عید الاضحی کی راتوں کو عبادت کی نیت سے قیام کرے گا اس کا دل اس دن بھی فوت نہیں ہوگا جس دن تمام دل فوت ہوجائیں گے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اللہ تبارک وتعالی کی طرف سے عطا کئے ہوئے انعام وکرام والے اس عید کے دن کو دنیا میں موجود تمام اسلامی ممالک میں بڑے اہتمام اور مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے اہل ایمان مسلمانوں کے لئے عید کا دن ایک سالانہ تہوار ہے جس میں لوگ اپنے عزیز و اقارب سے ملنے اور پورے دن کو خوشی سے منانے کے لئے کئی کئی گھنٹوں اور دنوں کا سفر کرکے بھی پہنچ جاتے ہیں اور عید کے متعین تین دن ایک دوسرے کے ساتھ اچھے اور خوش گوار ماحول میں گزار کر اسے یادگار بنانے کی کوشش کرتے ہیں ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں جہاں عید کا دن خوشی کا دن ہے وہاں رب الکائنات کی بارگاہ میں شکرانے کا دن بھی ہے اگر ہم نے اپنی سی کوشش کرکے ٹوٹی پھوٹی عبادت کی ہے روزہ اور نماز کی پابندی کی ہے تراویح باقائدہ ادا کی ہے اور اللہ تبارک وتعالی اور اس کے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کرتے ہوئے سحری اور افطاری کا اہتمام کیا اور ہر ممکن نیکیاں کرنے کی سعادت حصل کی ہیں تو پھر اس خالق کائنات کے حضور سجدہ شکر لانے کے زریعہ کے طور پر عید الفطر سے اچھا اور مبارک دن کوئی اور نہیں ہے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں عید کے دن کی خوشیاں ضرور منائیں کیوں کہ یہ ہر اہل ایمان مسلمان کا حق ہے لیکن ان خوشیوں میں اپنے سے کمزور اور مفلس انسانوں کو نہ بھولیں جو صرف آپ کے دئے ہوئے فطرے اور زکوہ سے ان خوشیوں میں شریک ہوسکتے ہیں وہ بھی انسان ہی ہیں اور ان کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کہ آپ کا اور ہمارا اور اللہ تبارک و تعالی کی ذات بھی ہمارے اس عمل سے بہت خوش ہوتا ہے اور اگر ہمارے کسی فعل سے ہمارا رب ہم سے خوش ہوجائے اور راضی ہوجائے تو پھر ایک اہل ایمان مسلمان کے لئے اس سے بڑی خوشی بات کیاہوگی ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اللہ تبارک وتعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں رمضان المبارک کے بابرکت مہینہ اور اس کے فیوض و برکات سے مالا مال کرے اور اس کے صدقے ہمیں عام دنوں میں بھی نیکیاں کرنے اور نماز با جماعت باقائدگی کے ساتھ ادا کرنے اور معمول کے مطابق تلاوت قران کرنے کی سعادت بھی عطا فرمائے اور اسی طرح ہماری ہر رات رمضان کی رات اور ہر دن عید کا دن ہو جائے آمین آمین بجاء الامین الکریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ۔

 

محمد یوسف برکاتی
About the Author: محمد یوسف برکاتی Read More Articles by محمد یوسف برکاتی: 112 Articles with 77565 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.