کلرسیداں سپورٹس گراؤنڈ میں آٹا تقسیم مرکز

 قطاریں ہمارے ملک کے عوام کی قسمت بن چکی ہیں عوام کبھی چینی، گھی اور کبھی آٹے کے حصول کیلیئے قطاروں میں کھڑا ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں اپنے عوام کو کوئی سہولت فراہم کرے لیکن یہاں پر تو سارا نظام الٹا چل رہا ہے ایک روزے اور دیہاڑی دار شخص پورا دن قطار میں کھڑا ہو کر شام کو گھر صرف ایک آٹے کا تھیلا لے کر جائے گا وہ گھر والوں کو کیا جواب دے گا کہ یہ لو صرف آتا ہی کھاؤ اس کا پورا دن بھی ضائع ہو گیا ہے دن کی مزدوری بھی ہاتھ سے نکل گئی ہے حکومت کی طرف سے کلرسیداں سپورٹس گراؤنڈ میں مفت آٹا تقسیم کا مرکز قائم کیا گیا ہے جس میں کم آمدنی والے افراد کو آٹے کی 3تھیلیاں مفت فراہم کی جائیں گیان تھیلوں کا وزن 10کلو گرام ہے ایک ہفتہ میں صرف ایک بوری دی جائے گی آٹے کے حصول کیلیئے چپ والا شناختی کارڈ ہونا ضروری ہے سادہ کارڈ رکھنے والے افراد اس سہولت سے محروم رہیں گے آٹا تقسیم کے اس مرکز میں مختلف سرکاری محکموں کے اہلکاران اپنی ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں اسسٹنٹ کمشنر بذات خود اس سارے کام کی نگرانی کر رہے ہیں وہ سارا سارا دن اس مرکز میں موجود رہتے ہیں اور ہر چیز کوکا بغور مشاہد کر رہے ہیں کسی بھی قسم کے معاملے سے وہ خود نمٹتے ہیں عوام کی سہولت کیلیئے وہاں پر ریسکیو 1122کا سٹاف ان کی گاڑیاں کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلیئے ہر وقت تیار کھڑی ہیں پولیس تھانہ کلرسیداں کے افسران و اہلکاران عوام کی حفاظت کیلیئے ہر وقت مرکز کے ارد گرد نظر آتے ہیں وہ عوا کو بڑے پیار کے ساتھ قطاروں میں کھڑا ہونے کی تقلین کرتے ہیں اے سی ،ایم سی دفتر کے اہلکار بڑے عمدہ طریقے سے اس نظام کو چلا رہے ہیں جو سرکاری اہلکار اس مرکز میں ڈیوٹی دے رہے ہیں ان کیلیئے اس مرکز میں کسی قسم کی بھی کوئی سہولت موجود نہیں ہے حتی کہ وہ موبائل ڈیٹا بھی اپنے پاس سے استمعال کر رہے ہیں حالانکہ مقامی سرکاری انتظامیہ کی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس مرکز میں وائی فائی یا اس طرح کا کوئی دوسرا انتظام کرتی بہر حال حکومت کی طرف سے اس نظام میں نقائص کے باعث بہت سے افراد سارا سارا دن قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں اور بعض شام کو بغیر آٹا لیئے واپس لوٹنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جس کی بڑی وجہ چپ والا شناختی نہ ہونا اور دوسری بڑی وجہ جب ان کی اہلیت چیک کی جاتی ہے تو نہ لینے کے باوجود ان کے کھاتے سے ایک بوری مائینس ہو چکی ہوتی ہے دوسرا جو افراد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے کوئی امداد وغیرہ لے رہے ہیں سسٹم ان کو بھی نا اہل کر دیتا ہے جو اس نقاص سسٹم کی عکاسی ہے اس سارے سسٹم میں جو بھی نقائص موجود ہیں وہ حکومت کی طرف سے ہیں اس مرکز میں ڈیوٹیاں دینے والے سرکاری اہلکاران تو صرف حکومت کی طرف سے ملنے والی ہدایات پر عمل کرواتے ہیں عوام ان سے ہر طرح کی بدکلامی کرتے ہیں ان کے گریبانوں تک پہنچنے سے گریز نہیں کرتے ہیں عوام بہت زیادہ غیر زمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں جب ان کو صبح ہی بتا دیا جاتا ہے کہ چپ والے کارڈ کے علاوہ یہاں پر کھڑے نہ ہوں واپس چلے جائیں لیکن اس کے باوجود وہ لوگ صبح سے شام تک وہاں سے جاتے نہیں ہیں وہ اپنے لیئے بھی اور دوسروں کیلیئے بھی تکلیف کا باعث بنتے ہیں پولیس اہلکار عوام کو پکڑ پکڑ کر قطاروں میں کھڑا کرتے ہیں جونہی وہ پیچھے ہٹتے ہیں عوام پھر قطار توڑ دیتے ہیں تو ایسی صورتحال میں کون کس کو گلہ کرے بعض افراد جن کا اس پورے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا ہے وہ سارا دن صرف عوام کو ورغلانے اور طیش دینے کی زمہ داری پوری کرتے دکھائی دیتے ہیں عوام سرکاری اہلکاروں سے الجھنے سے گریز کریں حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس سسٹم کو نقائص سے پاک کرے اگر سادہ شناختی کارڈ رکھنے والے افراد اس سہولت سے محروم رہے تو یہ سہولت صرف ایک خاص طبقے کے افراد کیلیئے باقی رہ جائے گی اس سسٹم کو اپ ڈیٹ کیا جائے اور تمام کم آمدنی والے افراد کو اس سہولت سے مستفید ہونے کا موقع مہیا کیا جائے آٹا فراہمی کیلیئے بنائے گے پوائنٹ میں اضافہ کیا جائے ہر یو سی کی سطح پر پوائنٹ بنائے جائیں تا کہ عوام کو ان کے گھر کے قریب ہی سے آٹا مل سکے یا اسکے متبادل کوئی نظام متعارف کروایا جائے جس میں عوام کو تکلیف نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں سہولت مل سکے
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 145160 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.