چینی اور نکتہ چینی

ایک آفتاب اذان سحری کے بعد دوبارہ ابھرنے کیلئے ہرشام غروب ہوجاتا ہے لیکن پاک چین دوستی کاسورج کبھی غروب نہیں ہوتا اورنہ ماند پڑتا ہے ۔پاکستان اورچین کی دوستی کوزوال نہیں آسکتا کیونکہ یہ بینظیر و بے مثل ہے ۔پاکستان اورچین اپنی فطری دوستی صبح قیامت تک برقراررکھیں گے اوران دنوں میں سے کوئی ملک اس کی بھاری قیمت چکا نے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔پاکستان اورچین کی محض سرحد نہیں ملتی بلکہ ان کے دل بھی ملتے اورایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔پاکستان اورچین کے درمیان کئی دہائیوں سے آمدروفت کیلئے زیراستعمال شاہراہ ریشم خطے میں گہرے آبرومندانہ اور دوستانہ مراسم،خودداری، بردباری ، رواداری اور تجارتی سرگرمیوں کی نمائند ہ ہے۔تاریخ کے اوراق پلٹیں تو کئی راز کھلیں گے،فطرت نے تقریباً دوہزار سال سے 415کلومیٹر طویل شاہراہ ریشم کو تجارت اورسیاحت کی غرض سے آمدورفت کا روڈ میپ بنایا ہوا ہے۔اس شاہراہ کو چینی عوام اور پاکستانیوں کے درمیان پائیدار پل کہنا بیجا نہیں ہوگا۔شاہراہ ریشم کو جدید انداز سے تعمیرکرنے میں متمدن چین کے معمار چیئرمین ماؤ اور انتھک چینی ہنرمندوں کی خدمات کوفراموش نہیں کیا جاسکتا۔بیداراورنڈر"چینی "قیادت واشنگٹن اوردہلی سمیت اپنے حاسدین کی" نکتہ چینی"اور"بے چینی" کی کوئی پرواہ نہیں کرتی بلکہ اپنے معاشی اہداف کیلئے اپنی دھن میں مگن رہتی ہے۔شاہراہ ریشم درحقیقت 'شاہ راہ"یعنی شاہراہوں کی بادشاہ ہے، اس شاہراہ سے کئی شہنشاہ بھی گزرے ہیں۔ شاہراہ ریشم محض ایک شاہراہ نہیں بلکہ قدرت کاحسین شہکار اوردنیا کاآٹھواں عجوبہ ہے،یہ اپنے نام کی طرح نرم ونازک نہیں بلکہ سنگلاخ پہاڑوں کے دامن سے بل کھاتی گزرتی دوگہرے دوست ملکوں کوآپس میں ملاتی اورجوڑتی ہے ۔چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت بڑے پیما نے پر مشاورت، مشترکہ شراکت داری اور مشترکہ مفادات کی حفاظت کے سنہرے اصولوں پر کی گئی ہے۔اس کی بدولت پائیدارترقی کی جو مشعل آج روشن کی گئی ہے اس سے دونوں ملکوں کی آنیوالی نسلیں اورفصلیں مستفید ہوں گی۔اس کی تعمیر سے تجارت مزید منفعت بخش ہوگی اور ان گنت ہنرمندوں کوروزگار ملے گا۔

اپنی سماجی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہو نے اور عالمی بہتری کیلئے بے لوث لگن کے فلسفہ پر عمل پیرا، چائنا تھری گورجز کارپوریشن (CTG) پاکستان کی ترقی کی ضروریات کی بنیاد پر نئے وقت میں مشترکہ طور پر پاکستان کے ساتھ روشن مستقبل کی ایک قریبی کمیونٹی کی تعمیر کیلئے وقف ہے۔ پاکستان کے عوام کی توقعات پر پورا اترنے میں یقینا کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ پاکستان اور چین دونوں مشترکہ مفادات کا اشتراک کرنے اور خود کو مزید خوشحال بنانے کی نیت سے مل کر کام کرنے کیلئے پرعزم اورپرجوش ہیں۔ جنوری 2016ء میں پاکستان میں کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی سنگ بنیاد کی پروقار تقریب کاانعقاد ہوا ۔ فروری 2017 ء میں پراجیکٹ نے فنانسنگ کلوزر کو مکمل کیا، جس سے پاکستان کی ہائیڈرو پاور انڈسٹری میں سب سے تیزی سے فنانسنگ بند ہونے کا ریکارڈ قائم ہوا۔ ستمبر 2018 ء میں دریا کی بندش مکمل ہوئی، جو جامع تعمیراتی مرحلے میں داخل ہونے کی پختہ دلیل ہے۔20 نومبر 2021 ء کو سلائس گیٹ بند ہونے پر پانی کا ذخیرہ شروع کیا گیاتھا۔ 29 مارچ 2022 ء کو چاروں یونٹوں کی روٹر لہرانے کا کام پایہ تکمیل تک پہنچا۔ 12 مئی 2022ء کو یونٹ 1 اور 2 کو باضابطہ طور پر بجلی کی پیداوار کیلئے گرڈ سے منسلک کر دیا گیا۔ اس پراجیکٹ نے 29 جون 2022 ء کو کام شروع کیا۔کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ دریائے جہلم کے کنارے تیار کئے جانیوالے پانچ کاسکیڈ ایچ پی پیز میں چوتھا ہے۔ پراجیکٹ کی نصب شدہ صلاحیت 720 میگاواٹ ہے جس میں بجلی کی اوسط سالانہ پیداوار 3206 GW•h اور سالانہ استعمال کے اوقات 4452h ہیں۔ ایک واحد پاور جنریشن ٹاسک ہائیڈرو پاور کمپلیکس کے طور پر، پراجیکٹ کے ڈھانچے کی ترتیب میں راک فل ڈیم، سپل وے، پاور ہاؤس، ڈائیورڑن ٹنل، ہیڈ ریس پاور ٹنل اور ٹیل ریس ٹنل شامل ہیں۔ اس منصوبے کو پاور پالیسی 2002 ء کے تحت خود بنا یا،آپریٹ،ٹرانسفر (BOOT) کی بنیاد پر پانچ سال کی تعمیراتی مدت اور تیس سال کی رعایتی مدت کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ 720 میگاواٹ کا کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ترجیحی منصوبوں میں سے ایک کے طور پر درج کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ ڈسٹرکٹ راولپنڈی اور آزاد جموں و کشمیر میں دریائے جہلم پر واقع ہے۔ یہ 79 میٹر کے مجموعی سر کے ساتھ دریائی قسم کے پراجیکٹ پر چلایا جاتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ چار فرانسس ٹربائن یونٹ لگائے گئے ہیں۔ منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی کی منظوری 7 اکتوبر 2009 ء کو دی گئی تھی۔کروٹ ہائیڈرو پاور سٹیشن پاکستان کے شمالی حصہ میں دریائے سندھ کے معاون دریائے جہلم پر واقع ہے۔ یہ "بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو" کا پہلا بڑے پیمانے پر پن بجلی کی سرمایہ کاری اور تعمیراتی منصوبہ ہے جو چین پاکستان اقتصادی راہداری کا پہلا پن بجلی سرمایہ کاری کا بہترین منصوبہ ہے۔ یہ اپنے قیام کے بعد سلک روڈ فنڈ کے ذریعہ سرمایہ کاری کا پہلا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بھی ہے۔ منصوبے کی پیداواری صلاحیت 720 میگاواٹ ہے۔

یہ جدید ہائیڈرو پاور ٹیکنالوجی کے ساتھ BOOT (build-own-operate-transfer) ماڈل پر تیار کیا گیا ہے۔ یہ پاکستان میں نجی شعبہ کا سب سے بڑا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بن کرابھرا ہے اور ہر سال پاکستان کے عوام کو 3.2 بلین KWh سے زیادہ صاف توانائی فراہم کرتا ہے، جو کہ ایک سال میں 20 لاکھ سے زائد پاکستان کے گھرانوں کی کل بجلی کی کھپت کے برابر ہے۔ یہ پاکستان میں صاف توانائی کے تناسب کو بڑھانے، توانائی کے ڈھانچے کو بہتر بنانے، پاکستان میں بجلی کی کمی کو دور کرنے، پاکستانی اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے،شہریوں کی زندگی اور فلاح و بہبود کو بہتر بنانے اور عالمی کاربن نیوٹرلٹی کے ہدف کو حاصل کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ منصوبے میں کل سرمایہ کاری 1.74 بلین امریکی ڈالر ہے۔ اوسط سالانہ بجلی کی پیداوار 3.2 بلین KWh سے زیادہ ہے۔ یہ پانچ ملین لوگوں کیلئے بجلی کی فراہمی کی ضمانت دے سکتا ہے۔ منصوبے کی صلاحیت 720 میگاواٹ ہے۔ یہ پاکستان کیلئے ہر سال بالواسطہ یا بلاواسطہ 4,500 سے زائد باعزت ملازمتیں بھی فراہم کرے گا۔ 2021 ء کے آخر تک، چائنا تھری گورجز ساؤتھ ایشیا ء انو یسٹمنٹ لمیٹڈ (CSAIL)، جو چائنا تھری گورجز کارپوریشن (CTG) کی طرف سے بنائی گئی ایک سرمایہ کاری ہولڈنگ کمپنی ہے، نے پاکستان کو مجموعی طور پر تقریباً 6,000 ملازمتیں فراہم کی ہیں جو پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کیلئے خوش آئند ہے۔

کمپنی نے بڑھتی ہوئی وبائی بیماری کے پیش نظر پاکستانیوں کے ساتھ مشکلات میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کیلئے ہاتھ ملایا ہے، جس کاعوام کے ساتھ گہرا تعلق رہا ہے۔چین اور پاکستان کے درمیان دوستی کوہ ہمالیہ سے زیادہ بلند اورپائیدار جبکہ سمندروں سے زیادہ گہری ہے۔ پاکستان اورچین کا مشترکہ ترقی کا عمل شہد سے زیادہ میٹھا ہے اور ایشیاء میں مشترکہ مستقبل کی کمیونٹی کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ سات دہائیوں سے زیادہ مدت سے، ہم نے آزمائشوں اور مصیبتوں سے گزرتے ہوئے آگے بڑھنے میں ایک دوسرے کاہاتھ تھاما ہے۔ تبدیل ہوتے ہوئے بین الاقوامی حالات کے باوجود CTG کھلے پن اور جیت کے تعاون کے راستے پر گامزن ہے، تعاون کے ثمرات بانٹنے کیلئے پاکستان کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک تعاون کا پلیٹ فارم تیار کر رہا ہے تاکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی مشترکہ تعمیر میں پائیدارکامیابیاں حاصل کی جاسکیں۔ پاکستانیوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایاجاسکے۔یادرکھیں ہواہمیشہ اس سمت نہیں چلتی جس طرف ملاح چاہتا ہے۔ متفقہ اورمتحدہ کوشش کے ذریعہ ہی عوام ایک بہتر مستقبل کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ ۔ پاور شارٹ فال پرقابوپانے کیلئے ایسے قابل قدر منصوبے خطہ کی معاشی اور سماجی حیثیت کو تبدیل کرسکتے ہیں جبکہ ان کے معاشرے سمیت معیشت پر مثبت اور دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔پاکستان اورچین کے پاس دنیا کوحیران کرنے کیلئے ابھی بہت کچھ ہے ۔

 

Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 140 Articles with 90296 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.