میری مادر علمی

آنکھوں سے چند قطرے لڑھک کر آنچل کو بھگو گئے کیونکہ ہزار یادوں کے بدلے اپنی جوانی کے قیمتی سال تیری راہداریوں پہ نچھاور کر آئی تھی۔

یونی ورسٹی آف سرگودھا ۔ سرگودھا

اے میری مادر علمی
یونی ورسٹی آف سرگودھا ۔ سرگودھا
جب تیرے گیٹ سے نکل کر بیتے لمحوں کو الوداع کرنے کا وقت آیا تو آنکھوں سے چند قطرے لڑھک کر آنچل کو بھگو گئے کیونکہ ہزار یادوں کے بدلے اپنی جوانی کے قیمتی سال تیری راہداریوں پہ نچھاور کر آئی تھی۔

تیری دیواریں کتنی خاموش محبتوں کے راز چھپائے چپ چاپ ہیں ـ تو نے کتنے علم کے سورج پیدا کئے جنکی چکا چوند روشنی سے یہ معاشرہ بہرہ مند ہو رہا ہے ۔ مجھے تو تیری یاد جب بھی کبھی ستاتی ہے۔ تیری سفید اینٹوں کا رنگ میری آنکھوں میں اتر آتا ہے۔ اپنی کہوں تو میں کورے حروف کاندھے پہ لاد کے تیرے دالانوں میں لائی تھی۔تونے اپنی ضیا سے انھیں لاثانی ملبوسوں میں ایسا سمویا کہ ہر لفظ سونے کی تار بن کے رہ گیا۔ اور ان تاروں سے گوندھی ھوئی زنجیریں اب جب بھی کھنکتی ہیں۔ کہیں دور بہت دور اک یاد کا روشن دیا اور روشن ھو جاتا ہے۔ پھر پہروں بے قراری کی وہ روش پھر سے عود آتی ہے ۔ جب بھی کبھی تیری یادوں سے چلمن ہٹائی تو خود کو تیرے سامنے بے سرو سامان ہی پایا ۔ عمر کا سفر اپنی منزل کیطرف رواں دواں ہے ۔ تیرے علم کی آبشاروں نے رنگوں کی جو قوس قزاح بنائی تھی ۔ میں نے وہ سارے رنگ اپنے وجود میں اتار لئے تھے ۔ نہیں جانتی کہ اتنا قرض کیسے چکا پاؤں گی کیونکہ میرے حرف دعا بھی تو تیری ہی عطاء ہیں۔
بے نوری سی لگتی ہے تم سے بچھڑ کر یہ زندگی
اب چراغ تو جلتے ہیں مگر اجالانہیں ہوتا
 

SALMA RANI
About the Author: SALMA RANI Read More Articles by SALMA RANI: 10 Articles with 7546 views I am SALMA RANI . I have a M.PHILL degree in the Urdu Language from the well-reputed university of Sargodha. you will be able to speak reading and .. View More