عورت مارچ فقط بے حیائی

عورت مارچ فقط بے حیائی کو عروج دینے کا امر ہے۔

اقبال فرماتے ہیں "زمانہ آیا ہے بے حجابی کا، عام دیدارِ یار ہو گا، سکوت تھا پردہ دار جس کا، وہ راز اب آشکار ہو گا۔۔۔ پچھلے چند سالوں میں ایک دن کو بہت عروج حاصل ہوا ہے اور اس دن کو ہم نے ایک قومی اور ثقافتی دن کے طور پر منانا شروع کر دیا ہے۔ آٹھ مارچ کو منایا جانے والا ایک ایسا دن جس کا کوئی جواز ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن مغربی دنیا کے بنائے ہوئے بے ڈھنگ اور بے ہودہ اصولوں کی خاطر اپنے دل کو غفلت کے لبادے میں اوڑھنے والی لبرل خواتین یہ دن منانے کی غرض سے ہاتھوں میں بینرز لیے سڑکوں پہ دیکھائی دیتی ہیں۔ اسلام آباد ہو یا کراچی، فیصل آباد ہو یا لاہور حتیٰ کہ ہر شہر ان عورتوں کے بے ہودہ نعروں سے گونجتا دیکھائی دیتا ہے۔بحیثیت عورت میرے لیے شرمندگی کی بات ہے کہ کچھ خواتین کی ان حرکات کے سبب ہمیں بھی ان جیسا شمار کیا جاتا ہے استغفرﷲ۔ان کا ایک نعرہ "میرا جسم میری مرضی۔۔ " ان کی تربیت پر انگلی اٹھانے کے لیے کافی ہے۔ ایک طرف وہ خود کو مسلمان کہتی ہیں اور دوسری طرف وہ خود ایسی حرکات و افعال سر انجام دے رہی ہیں کہ خدا کی پناہ ۔ ۔۔ مجھے حیرت ہوتی ہے ان عورتوں کے والدین پر، باپ پر اور بھائی پر، شوہر پر اور بیٹے پر کہ جسکی بیٹی، بہن، بیوی اور ماں ان کے لیے قیامت کا ایندھن تیار کرنے میں مصروف ہے اور وہ چپ ہیں، خاموش ہیں۔۔۔ خواتین جانتی ہیں اپنی اس ابتر حالت کے بارے میں جو دینِ اسلام سے قبل تھی۔ خواتین کو پیر کی جوتی سے بھی بد تر سمجھا جاتا تھا ، جسے زندہ ہوتے ہی دفن کر دیا جاتا تھا اور جسکی پیدائش پر گھر میں اک سوگ کا سا سما ہوتا تھا اور اب وہی خواتین اسلام سے آزادی چاہتی ہیں وہی خواتین مغربی دنیا کی رنگینیوں میں محو دیکھائی دیتی ہیں۔ اس دینِ اسلام کے اصولوں پر چلنا ان کے لیے مشکل ہو گیا ہے جس نے انھیں جینے کا حق دیا تھا۔مسلمان، مسلم لفظ ، بنا ہے سلم سے جس کا معنیٰ ہے تسلیم کرنا، ﷲ رب العزت کے احکامات کو دل سے تسلیم کرنا،احکاماتِ الہی پر عمل پیرا ہونا اور اگر کوئی عورت مسلمان بھی ہو اور وہ اس بے حیائی میں شریک بھی ہو تو ناجانے وہ کسے دھوکا دے رہی ہے؟؟ یہ عورتیں اپنی اقدار اور روایات کو لبرل ازم میں بھلا چکی ہیں۔ خواتین کو لگتا ہے شاید ان کی خود داری، خود مختاری، ان کی پرواز، ان کے بڑھنے، پڑھنے میں زمانہ حائل ہو رہا ہے لیکن میری بہنوں! خدارا ہوش کرو ۔ کیوں اپنی آخرت خراب کر رہی ہو ؟ کیوں شیطان کے پیروکاروں میں شامل ہو رہی ہو؟ کیوں اپنی نسلوں کو موقع دے رہی ہو کہ وہ تمہارے اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد تمہیں بد دعائیں دیں ۔ کیوں ﷲ سبحانہ وتعالی سے عذاب کی طلبگار دیکھائی دیتی ہو؟ کیوں اپنے ذہن میں پرورش پانے والے فتنوں کو عملی جامہ پہناتی ہو؟ چھوڑ دو ان سب فضولیات کو۔۔زندگی امانتِ الہی ہے تو ہم کون ہوتے ہیں اس پر ملکیت کرنے والے، سوال کرنے والے اور اترانے والے ۔۔۔ واپس آ جاؤ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔

غافل آداب سے سکان زمیں کیسے ہیں ،شوخ و گستاخ یہ پستی کے مکیں کیسے ہیں،اس قدر شوخ کہ اللہ سے بھی برہم ہے،تھا جو مسجود ملائک یہ وہی آدم ہے۔۔۔



 

Zainab Nisar Bhatti
About the Author: Zainab Nisar Bhatti Read More Articles by Zainab Nisar Bhatti: 25 Articles with 10558 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.