ترکیہ کو بہت جلد پہلے سے مضبوط ریاست کے طور پر سامنے لے آئینگے ۔صدر اردغان

بے شک عزم مصمم اور ارادے نیک ہوں تو دنیا کو فتح کرنا آسان ہوجاتا ہے ورنہ آسانیاں بھی کھٹن راہوں میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردغان نے زلزلہ سے متاثرہ اپنے عوام کو ناصرف دلاسہ دے رہیں بلکہ انہیں عزم و حوصلے کے ساتھ جینے کی ترغیب دے رہے ہیں ۔ صدر اردغان نے جس طرح ماضیمیں ترکی کی معیشت کو استحکام بخشا اور ترکی کو عالمی سطح پر نمایاں حیثیت عطا کی ۔6؍ فبروری کو آئے شدید زلزلے سے ہونے والی تباہی کے بعد پھر سے ایک نئے عزم اور حوصلہ کے ساتھ ترکیہ کو مضبوط ریاست کے طور پر لے آنے کا ارادہ کئے ہوئے ہیں ۔ صدر ترکیہ زلزلہ سے متاثرہ عوام کو دلاسہ دیتے ان سے ہمدردی کا اظہار کیا ۔ صدر اردغان قہرامانماراش میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے متاثرین سے ملاقات کی۔اس موقع پر صدر رجب طیب اردغان نے ترک ڈیزاسٹر اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی کے رابطہ مرکز میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 6 ؍فروری کو آنے والے زلزلے نے ترکیہ کی ساخت کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ ہماری عوام نے اپنے پیارے کھو دیے ہیں اور اپنے گھروں کو اپنے سامنے تباہ ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ اگرچہ ہم ملک میں ہونے والے نقصانات کو کسی صورت واپس نہیں لا سکتے۔ لیکن ہماری ریاست تباہ ہونے کے بجائے کچھ بہتر، زیادہ خوبصورت اور زیادہ پائیدار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ترک حکومت اپنی عوام سے یہ وعدہ کرتی ہے کہ وہ ایک سال کے اندر اندر تمام بے گھر افراد کو ان کا گھر دوبارہ بنا کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم اگلے ماہ سے گھروں کی تعمیر کا عمل شروع کرینگے، جس میں 70 ہزار گھر دیہات میں تعمیر کئے جائیں گے جبکہ 2 لاکھ سے زائد گھر شہروں میں تعمیر کیے جائینگے۔صدر نے کہا کہ ترک حکومت نے ہمیشہ اپنی عوام کی خدمت کی ہے اور اس بار بھی ہم اپنی عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور جب تک ہم اس آفت کا نام و نشان نہیں مٹا لیتے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ 1797مکانات کی تعمیر کا فوری طور پر کام شروع کرنے کا انہوں نے اعلان کیا ہے ۔ اور آئندہ ماہ مارچ میں تمام زلزلہ زدہ علاقوں میں تعمیراتی اور بحالی کی سرگرمیاں شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔ ترک صدر رجب طیب اردغان ان لوگوں کو متنبہ کیاکہ جو اس قدرتی آفت کومحرا بناکر ترکیہ کو کمزور سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔کرنے کی کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت ان کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے اور ہم بہت جلد ترکیہ کو پہلے سے مضبوط ریاست کے طور پر سامنے لے کر آئینگے۔

عوام میں ہم آہنگی اورچیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ثابت قدمی کے مظاہرے پر فخر کا اظہار۔شاہ سلمان
سعودی عرب کے فرمانروا و خادمین حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ’ سعودی عرب نے یوم تاسیس فخر کے ساتھ منایا ہے‘۔شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے یوم تاسیس (فاؤنڈیشن ڈے) پر اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا کہ ’ہم پورے فخر کے ساتھ فاؤنڈیشن ڈے کی یاد منا رہے ہیں۔ یہ 1727ء مطابق 1139ھ کے دوران سعودی ریاست کے قیام کی 300 سالہ تاریخ کا اظہار ہے‘۔انہوں نے کہا کہ’اس دوران ہم نے مختلف چیلنجوں کا سامنا کیا اور تمام بحرانوں پر قابو پایا‘۔ امن و استحکام اور عوام و قیادت کے درمیان ہم آہنگی مملکت کی سرزمین اور یہاں کے باشندوں کا امتیاز رہا ہے‘۔منگل کو ریاض کے قصرعرقہ میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں 14 فیصلے کیے گئے۔بتایا جاتا ہے کہ کابینہ نے سعودی عرب میں عالمی مالیاتی فنڈ کے ریجنل آفس کے قیام کی منظوری دی ہے۔ کابینہ نے اجلاس کے آغاز میں تین صدیوں پر محیط سعودی ریاست کی گہری جڑوں ،مملکت میں قائم استحکام۔ عدل و انصاف، عوام میں ہم آہنگی اور چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ثابت قدمی کے مظاہرے پر فخر کا اظہاراور تعمیر و ترقی پر مبنی روشن مستقبل کی خواہش ظاہر کی۔ کابینہ نے انسداد منشیا ت کی قومی کمیٹی کے نظام کی دفعہ 5 میں ترمیم ،اہم اشیا اور خدمات کو قومیانے کی ترغیبات کے لائحہ عمل کی بھی منظوری دی ہے۔ جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں 22؍ فبروری چہارشنبہ کویوم تاسیس منایا گیا۔ گزشتہ سال جنوری میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے ایک شاہی فرمان کے ذریعے ہر سال 22 فروری کو یوم تاسیس منانے کا حکم جاری کیا تھا۔تاریخی حوالوں سے بتایا جاتا ہے کہ امام محمد بن سعود نے 22؍ فروری 1727ء کو پہلی سعودی ریاست قائم کی تھی۔مملکت سعودی عرب میں 22؍ فبروری کو شاہی فرمان کے مطابق یوم تاسیس منائے جانے پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولیعہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کو عرب اور دیگردوست ممالک کے فرمانرواؤں،ِصدور، وزرائے اعظم اور قائدین نے یوم تاسیس (فاؤنڈیشن ڈے) کی مبارکباد دی ہے۔

تہنیتی پیغامات ارسال کرنے والے حکمرانوں میں امیر کویت شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے نام تہنیتی پیغام ارسال کیا ہے۔اپنے پیغام میں انہوں نے زندگی کے مختلف شعبوں میں شاندار تمدنی و ترقیاتی کارناموں کی ستائش کی اور کہا کہ ’مملکت نے اپنی ان ہی کامیابیوں کی بدولت عالمی برادری میں غیر معمولی مقام بنالیا ہے‘۔امیر کویت نے دونوں ملکوں کے حکمراں خاندانوں کے برادرانہ تعلقات اور برسہا برس سے جاری پائیدار رشتوں پر فخر کا اظہار کیا۔کویتی ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے بھی مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ’ مملکت اعلی قیادت کے سائے میں ترقی و خوشحالی کا سفر منطقی انجام تک پہنچے گا‘۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان اور نائب صدر شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولیعہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کے نام تہنیتی پیغامات ارسال کیے ہیں۔فرمانروا بحرین شاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ نے اپنے پیغام میں مملکت کی ترقی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے بڑھتے تعلقات کو سراہا ہے اور مستقبل کے حوالے سے اس امید کا اظہار کیا کہ ’دوطرفہ تعلقات عروج کی نئی منزلوں تک پہنچیں‘۔ بحرینی ولیعہد شہزادہ سلمان بن حمد آل خلیفہ نے بھی تہنیتی پیغام ارسال کیا ۔امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، نائب امیر قطر شیخ عبداﷲ بن حمد آل ثانی اور قطری وزیراعظم شیخ خالد بن خلیفہ بن عبدالعزیز آل ثانی نے بھی تہنیتی پیغامات روانہ کئے ہیں۔ سلطنت عمان کے فرمانروا سلطان ھیثم بن طارق نے یوم تاسیس کی مبارکباد دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ’ سعودی عرب مزید ترقی و خوشحالی کا سفر طے کرتا رہے‘۔اردنی فرمانروا شاہ عبداﷲ الثانی نے تہنیتی پیغام میں کہا کہ’ وہ اپنی اور اردنی عوام و حکومت کی جانب سے یوم تاسیس پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ہمارے برادرانہ جذبات اور نیک خواہشات آپ کے لیے ہیں‘۔ مراکش کے فرمانروا شاہ محمد السادس نے شاہ سلمان بن عبد العزیز،ولیعہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کو یوم تاسیس کی مبارکباد پیش کی۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے تہنیتی پیغام میں زندگی کے تمام شعبوں میں ہونے والی ترقی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب نے اپنے قیام کے روز اول سے آج تک شاندار کارکردگی کی بدولت عالمی سطح پر بلند مقام حاصل کررکھا ہے‘۔ انہوں نے کہاکہ’ تاجکستان دو طرفہ تعلقات مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ سعودی عرب ہمارا اہم شریک اور معتبر دوست ہے‘۔ جی سی سی کے سیکریٹری جنرل جاسم البدیوی نے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ دن سعودی عرب کے کارناموں سے جڑا ہے اور اپنے اندر مختلف قسم کے تاریخی پیغامات رکھتا ہے‘۔عرب پارلیمنٹ کے سربراہ عادل العسومی نے بھی شاہ سلمان اور ولیعہد کو یوم تاسیس کی مبارکباد دی۔مملکت میں متعین فرانسیسی سفیر نے الدرعیہ سٹی سے ٹوئٹر کے اکاؤنٹ پر وڈیو کلپ شیئر کیا جس میں انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ فرانس کے دوستانہ تعلقات کے استحکام پر خوشی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ یوم تاسیس کے موقع پر سعودی بھائیوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ’فرانسیسی سعودی دوستی زندہ باد‘۔ اس طرح دنیا کے کئی ممالک کے حکمراں اور قائدین نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولیعہد و وزیر شہزادہ محمد بن سلمان کو مبارکبادی پیغامات روانہ کیئے ہیں۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سعودی عرب نے گذشتہ چند برسوں کے دوران ویژن 2030کے تحت معاشی استحکام کیلئے جو حکمتِ عملی اختیار کی ہے اس سلسلہ میں سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح کا کہنا ہے کہ’ سعودی معیشت کا حجم 2016 میں 600 ارب ڈالر تھا جو 2022 کے آخر میں ٹریلین ڈالر کی حد سے تجاوز کرگیا‘۔سبق ویب سائٹ کے مطابق وزیر سرمایہ کاری نے سعودی میڈیا فورم کے دوران بین الاقوامی معیشت کو درپیش چیلنجوں، وزارت سرمایہ کاری، اس کی کارکردگی کے حوالے سے ایک مباحثے میں شرکت کی ہے۔خالد الفالح نے کہا کہ ’بین الاقوامی بحرانوں کے ماحول میں معیشت کو کورونا وبا سمیت متعدد چیلنج درپیش رہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’مملکت نے ویژن 2030 کے واضح پلان کے تناظر میں بحرانوں سے نمٹنے اور معیشت کو سہارا دینے کیلئے غیر متزلزل سیاسی و اقتصادی موقف اختیار کیا‘۔خالد الفالح نے کہا کہ’ ماضی میں آمدنی کے ذرائع محدود تھے۔ تمام دارومدار خام تیل اور پٹروکیمیکل صنعتوں پرتھا۔ مملکت نے اب نئے اقتصادی شعبے متعارف کرائے ہیں‘۔ خالد الفالح نے کہاکہ ’عام طور پر سرمایہ کار سیاسی و معاشی استحکام، انتظامی و قانونی استحکام پر نظر رکھتے ہیں۔ انہیں کسی بھی ملک میں سرمایہ کاری کے ایسے مواقع کی تلاش رہتی ہے جن میں رکاوٹیں نہ ہوں‘۔ وزارت سرمایہ کاری نے پرائیویٹ سیکٹر اور مختلف سرکاری اداروں کی شراکت سے سرمایہ کاری کی قومی حکمت عملی تیار کی۔ انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب کی حقیقی شکل اوراس کے کارناموں کو اجاگر کرنے میں صحافت کا اہم رول رہا ہے‘۔ ’میڈیا سعودی معیشت کی حقیقی تصویر اجاگر کرے اورمملکت میں سرمایہ کاری کے امکانات کو اجاگرکرے‘۔ اسی طرح سعودی عرب کی جانب سے مختلف ممالک کو معاشی بحرانوں، آفات ارضی و سماوی اور مصائب و مسائل کے مواقع پر بڑے پیمانے پر امداد بہم پہنچانے کے لئے پیش پیش دیکھا گیاہے، سعودی عرب کی گذشتہ 70برس کے دوران امداد کے سلسلہ اپنی ایک تاریخ رہی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے پیر کو ریاض انٹرنیشنل فورم کے تیسرے سیشن میں ’نئی انسانی ضروریات اور ان کی تکمیل‘ کے عنوان سے مباحثے میں شرکت کی ۔اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں برادر و دوست ممالک کے وزرا اورعالمی تنظیموں کے عہدیداروں کی شرکت کے حوالے سے کہا کہ’ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بحرانوں کے ماحول میں درپیش چیلنجوں اور اہم ضروریات کی تکمیل کیلئے مل کر جدوجہد بڑی اہمیت رکھتی ہے‘۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ’ سعودی عرب نے گزشتہ 70 برس کے دوران 95 ارب ڈالر انسانی مسائل کے حل کے لیے فراہم کیے ہیں۔ 160 ملکوں کے باشندوں کو سعودی امداد سے فائدہ پہنچا ہے‘۔ ’سعودی عرب بین الاقوامی اقتصادی و سیاسی و جغرافیائی چیلنجوں اور بحرانوں کے طوفان میں انسانی و ترقیاتی امداد پیش کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا‘۔انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب اپنی اسی پالیسی کے باعث کم اور متوسط آمدنی والے ممالک کو انسانی و ترقیاتی امداد دینے والے ملکوں میں سرفہرست ہے۔ انہیں7 ارب ڈالر سے زیادہ کی مدد کرچکا ہے‘۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ’سعودی قیادت نے شام اور ترکیہ کے بھائیوں کو زلزلے کے تباہ کن مسائل سے نکالنے کیلئے امدادی سامان کی فراہمی کیلیے فضائی پل قائم کیا اور دوسری جانب عطیات کی عوامی مہم بھی چلائے ہوئے ہے‘۔سعودی عرب ویژن 2030کے تحت جس طرح نئے نئے منصوبوں کو روبہ عمل لاتے ہوئے مملکت میں مرد و خواتین کو روزگار کے مواقع فراہم کررہا ہے اور مضبوط معیشت اور عوام کو خوشحال زندگی فراہم کرنے کیلئے ولیعہد و وزیر اعظم شہزادہ محمدبن سلمان عالمی سطح پر تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات کے استحکام کیلئے عملی طو رپر نمایاں نظر آتے ہیں ۔ دنیا بھر سے مملکت آنے والے سیاحوں کیلئے بڑے پیمانے پر تاریخی شواہد اور عرب تہذیب و تمدن کو منظر عام پر لانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔مملکت میں سرمایہ کاری کیلئے بیرون ممالک کے بڑے بڑے سرمایہ کاروں کی توجہ مبذول کرانے کی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مضبوط اور دوستانہ تعلقات کیلئے جس طرح عالمی سطح پر پیشقدمی دیکھی جارہی ہے اس سے سعودی عرب ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے دیگر ممالک کی معیشت پر بھی اچھا اثر پڑے گا ۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا پاکستانی معیشت کے استحکام کیلئے ایک نئی پیشقدمی
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کی خطرناک اقتصادی صورتحال کے پیشِ نظر معیشت کو سنبھالا دینے ایک اہم پیشقدمی کی ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کفایت شعاری پالیسی کا اعلان کردیاہے اس موقع پر وزیر اعظم کہنا تھا کہ وفاقی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو سرکاری رہائشگاہوں کی فروخت کے حوالے سے اقدامات کرے گی ، انہوں نے کہاکہ کفایت شعاری پالیسی کے تحت سرکاری تقریبات میں ون ڈش کی پابندی کی جائے گی تاہم غیر ملکی مہانوں کو دیئے جانے والے ظہرانے اور عشائیے پابندی سے مستثنیٰ ہونگے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وفاقی وزرا ء کی تنخواہیں اور الاؤنسز ختم کردیئے گئے ہیں، وزراء بجلی، پانی اور گیس سمیت یوٹیلٹی بلز جیب سے ادا کریں گے، اندرون و بیرون ملک سفر کے دوران اکانومی کلاس میں سفر اور فائیو اسٹار ہوٹلز میں رہنے پر پابندی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزرا ء سے تمام لگژری گاڑیاں واپس لی جائیں گی۔ ہر وزیر کو سیکیورٹی کیلئے صرف ایک گاڑی دی جائے گی۔ کابینہ اراکین بیرون ملک سفر کے دوران سپورٹنگ اسٹاف نہیں لے جا سکیں گے، جون 2024 تک سرکاری استعمال کیلئے ہر قسم کی گاڑی کی خریداری پر پابندی ہو گی، سرکاری افسران بیرون ممالک دوروں پر نہیں جا سکیں گے، ناگزیر دوروں پر اکانومی کلاس میں سفر کرینگے۔ سرکاری افسران کو صرف ایک گاڑی دی جائے گی، گاڑیوں کے غلط استعمال پر ایکشن ہو گا، اخراجات بچانے کیلئے ٹیلی کانفرنسنگ کو فروغ دیا جائے گا۔ملک میں آئندہ 2 برس تک نئے ڈویڑنز، اضلاع اور تحصیلیں بنانے پر پابندی ہو گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بیوروکریٹس کو الاٹ کیے گئے وسیع و عریض گھروں کو فروخت کیا جائیں گے جبکہ افسران کی رہائش کیلئے متبادل بندوبست کیا جائے گا۔یکم ؍مارچ سے کسی بھی افسر کو ایک سے زیادہ پلاٹ الاٹ نہیں ہونگے۔ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے عدلیہ سے بھی درخواست کی کہ وہ بھی اپنے اداروں میں اسی طرح کی اصلاحات نافذ کریں۔وفاقی وزارء کی تنخواہیں اور الاؤنسز ختم کردیئے جانے کے بعد دیکھنا ہے کہ وزراء اس سلسلہ میں کس قسم کے ردّعمل کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ وزیر اعظم نے جو فیصلہ کیا ہے وہ متفقہ طور پر کیا گیا ہے یا پھر وزیر اعظم کا مسلط کردہ ہے اور اگر کسی وفاقی وزیر اس فیصلہ کے خلاف کہینگے تو انہیں اپنی وزارت سے ہاتھ دھونا پڑے گا۰۰۰
***

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 210068 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.