ظلم کی حاکمیت؟

 سانحہ بارکھان نے ایک بار پھر ظلم کی حاکمیت کی یادتازہ کردی ناانصافی ،ظلم اور زیادتی کے الفاظ بھی چھوٹے پڑ گئے اب تلک سیاست کے نام پر غریبوں پر ظلم کرنے والے آزاد اور دندناتے پھررہے ہیں مظلوموں کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں سانحہ بارکھان کیس میں ایک نیا موڑ آنے سے پوری انسانیت حیران پریشان ہے اطلاعات تو یہ بھی تھیں کہ لیویز نے کوہلو، دکی کے پہاڑی علاقے سے مغوی خاتون گراں ناز کو بیٹی اور بیٹے سمیت بازیاب کرالیا لیکن گراں ناز کے شوہر خان محمد مری نے اپنی بیوی اور بچوں کی بازیابی کے سرکاری دعوؤں کو سچ ماننے سے انکار کر دیااس سانحہ کے خلاف مری قبیلے کا میتیں رکھ کر تیسرے دن بھی کوئٹہ میں دھرنا جاری ہے۔ خان محمد مری کا کہنا ہے کہ بارکھان سے ملنے والی لاشیں میرے 2 بیٹوں کی ہیں، اطلاع ہے کہ خاندان کے باقی افراد کو بازیاب کرالیا گیا ہے۔ گراں ناز کے شوہر خان محمد مری نے اپنے بازیاب کرائے گئے خاندان کو کوئٹہ میں جاری دھرنے میں لانے کا مطالبہ کر دیا۔ صدر ا?ل پاکستان مری اتحاد جہانگیر مری نے کوئٹہ میں جاری دھرنے میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا ہے کہ ا?ج خان محمد مری ہمارے درمیان موجود ہے اور اس کے بچے اللّٰہ کی رحمت سے بازیاب ہو چکے ہیں۔ جہانگیر مری نے یہ بھی کہا کہ بازیاب خان محمد مری کے بچے جلد یہاں موجود ہوں گے جبکہ اس سے قبل لیویز حکام کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا ہے کہ بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں آ پریشن کر کے مغوی خاتون گراں ناز، اس کے 4 بیٹوں اور 1 بیٹی کو بازیاب کرا لیا ہے لیکن اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ گراں ناز زندہ ہے تو لاش کس کی ہے؟ وہ کون تھی جس کی لاش بارکھان کے کنویں سے ملی، جسے زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنا کر گولیاں ماری گئیں۔ لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے والی پولیس سرجن کا کہنا ہے کہ مقتولہ 17، 18سال کی لڑکی ہے، تیزاب سے چہرہ جھلسنے کے باعث جس کی پہچان ناممکن ہوچکا ہے بارکھان میں 3 افراد کے قتل کے الزام میں بلوچستان کے وزیرِ مواصلات سردار عبدالرحمٰن کھیتران زیرِ کوگرفتارکرلیا گیاہے جسے عدالت میں پیش کیا جائے گا چند روز پیشترمغوی گراں ناز نے ویڈیو میں الزام لگایا تھا کہ کھیتران نے اسے اور اس کے 7 بچوں کو نجی جیل میں قید رکھا ہوا ہے۔ سردار عبدالرحمٰن کھیتر نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے، سرداری سے ہٹانے کی سازش قرار دیا تھا۔جبکہ باقی تین مغوی بیٹوں کی بازیابی کے لئے ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں، بارکھان میں کنویں سے ملنے والی خاتون سمیت تینوں لاشوں کاسول ہسپتال کوئٹہ میں پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ،خاتون کی لاش گراں ناز کی نہیں 17 سالہ لڑکی کی ہے۔ کوہلو لیویز ذرائع کے مطابق لیویز کی بھاری نفری نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کوہلو اور دکی کے پہاڑی علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے محمد خان مری کی اہلیہ گراں ناز، بیٹی اور ایک بیٹے کو بحفاظت بازیاب کرالیا لیویز نے مغویوں کو ڈی سی آفس پہنچادیا جبکہ دو مغوی بچوں کی بازیابی کے لئے لیویز نے دائرہ کار وسیع کردیا اور رات گئے تک چھاپوں کا سلسلہ جاری تھا۔دوسری جانب سول ہسپتال کی پولیس سرجن کا کہنا ہے کہ ہے کہ قتل ہونے والی خاتون کی عمر سترہ سے اٹھارہ سال ہے،یہ لڑکی مبینہ طور پر خان محمد مری کی بیوی نہیں بلکہ بیٹی ہوسکتی ہے سول ہسپتال کوئٹہ کی پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے بتایا کہ بارکھان میں کنویں سے ملنے والی تینوں لاشوں کا پوسٹ مارٹم کر لیا گیا،ہلاک کی خاتوں کی عمر 17 سے 18 سال ہے، مقتولہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کیا گیا ہے، خاتون سر پر تین گولیاں ماری گئی ہیں، جبکہ شناخت چھپانے کے چہرے اور گردن پر تیزاب پھینکا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ لاش 3سے4دن پرانی ہے لاش کی شناخت اور کراس میچ کے لئے ڈی این اے سیمپل لے لئے گئے ہیں جنہیں لاہور بھیجا جائے گا جس کے آنے میں کچھ دن لگ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خاتون کبھی حاملہ بھی نہیں ہوئی ہے ، ڈاکٹر عائشہ فیض نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ قتل کی گئی خاتون خان محمد کے بیوی گراں ناز نہیں بلکہ اس کی بیٹی ہوسکتی ہے ،ڈاکٹر عائشہ فیض نے بتایا کہ بارکھان کے کنوئین سے ملنے والی دیگر دو لاشیں نوجوانوں کی ہیں جن کو تشدد کے بعد قتل کیا گیا محب ِ وطن شہریوں اور سماجی تنظیموں نے پاک فوج سے اپیل کی ہے کہ بلوچستان میں ہونے والے المناک سانحہ کا نوٹس لے کر ظلم کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے ے بلوچستان کی عوام کا بھروسہ سیاست دان سے اٹھتا جا رہا ہے ان کی نظر صرف پاک فوج اور عدالتوں پر ہیں اس کے ساتھ ساتھ پورے صوبہ کی نجی جیلوں سے بے گناہوں کو باز یاب کروایا جائے تو یہ قانون کی حاکمیت کا ایک بین ثبوت ہوگا۔

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 356379 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.