اسرائیل بربادی کی راہ پر

مڈل ایسٹ کے امور پر اتھارٹی سمجھے جانیوالے شہرہ آفاق دانشور ٹرانسکی نے اسرائیل کے متعلق کہا تھا کہ استعماریت اور سرمایہ داریت کی کوکھ سے جنم لینے والی یہودی ریاست کل کلاں یہودیوں کے لئے قید خانہ ثابت ہوگی۔ہولوکاسٹ کی خود تراشیدہ مظلومیت سے لیکر دوسری جنگ عظیم تک اور قیام اسرائیل سے لیکر مشرق وسطی پر گریٹر اسرائیل کا پرچم لہرانے کے لئے موساد کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں تک یہودیوں اور صہیونیوں کے کردار کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ معتصب یہودیوں اور صہیونیوں کی شرپسندی و شاطری میں کوئی ثانی نہیں۔یہودی انڈر گراونڈ گریٹر اسرائیل کا ہوم ورک مکمل کررہے ہیں۔ یہودیوں نے مشرق وسطی کی چودہراہٹ اور سپرپاور بننے کے لئے عربوں اور مسلمانوں کو تگنی کا ناچ نچا رہے ہیں۔ اسرائیلی ایجنسیوں نے ہمیشہ دشمن کو شکست پا دینے کی خاطر 15ویں صدی سے رائج نسخے کی روشنی میں متخالف کیمپوں کے لشکر میں نفاق فسق و فجور انتشار گروہی فرقہ بندی ایسے مذموم ہتھکنڈوں کو استعمال کیا۔ مشرق وسطی عرب لیگ اور او آئی سی کے مابین پائی جانیوالی رنجشیں اور اختلافات یہودیوں کے آزمودہ نسخے کا کمال ہے۔امریکہ نے عراق کو تھپکی دی کہ کویت پر چڑھ دوڑے۔عراق نے کویت پر تسلط جمایا تو امریکہ نے کویت کو آزاد کروانے کے بہانے یہودیوں کی خواہش پر ایک طرف عرب خطے میں اپنی فوجی چھاؤنیاں قائم کرلیں تو دوسری طرف اسرائیل دشمن صدام حسین کو سبق سکھانے کے لئے پہلی خلیجی جنگ کا آغاز کیا۔نو دو گیارہ کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے دوسری خلیجی جنگ میں عراق پر قبضہ کرلیا۔عراق جنگ صہیونیوں کے مفادات کی رکھوالی اور اسرائیل کو مضبوط بنانے کے لئے لڑی گئی۔ صہونیوں نے جن عناصر کی بدولت مسلمانوں کو نفاق نسلی اور لسانی تضادات کی دلدل میں دھکیل رکھا ہے وہی آج مکافات عمل کے پس پردہ خود اسرائیل میں نشو نما پارہے ہیں۔اسرائیل میں آجکل نوجوانوں اور مزدورں نے حکومت کے خلاف تحریک شروع کر رکھی ہے۔اسرائیل کی مجموعی آبادی77 لاکھ میں سے 7 لاکھ اسرائیلی ہڑتال کے لئے تل ابیب میں جمع ہوئے۔یروشلم پوسٹ کے مطابق اسرائیل کی90٪ آبادی ہڑتال کرنے والوں کی حمایت پر کمر بستہ ہوچکی ہے۔ تحریک کے طوفانی بادلوں نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے اسرائیل کو گھیر لیا۔ہڑتالی اور تحریک کے منتظم اسکی وسعت اور حجم میں پے درپے پھیلاؤ پر حیران ہیں۔ہڑتال کی کال پانچ شہروں میں دی گئی تھی مگر اسرائیل کے بڑے شہروں یروشلم میدائن تل ابیب ہائفہ شموئیہ کریات و نظارت تک لاکھوں محنت کش سڑکوں پر امڈ آئے۔تل ابیب میں 50 ہزار شہری میوزیم چوک پر جمع ہوئے۔ انکی صداؤں آہوں اور نعروں میں مطالبات کی گونج بھی گونتی رہی ۔بنیامین گھر جاؤ مہنگائی ختم کرو پٹرول پرائسز کم کی جائیں۔سیاسی و سماجی کارکنوں ڈاکٹروں اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ احتجاج کی کال دینے والے لیاف ٹفی نے کہا کہ ہم شعور و آگہی کے انقلاب کے داعی ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ اپنے حقوق کی خاطر ہمیں خود لڑنا ہوگا۔ہم حکومت تو درکنار مگر ہم کھیل کے ضابطے تبدیل کردیں گے۔ اسی سال جنوری میں 2500 سو جہازیوں نے ہڑتال کی جسکے کتھارس میں انکی اجرتیں 3 فیصد بڑھ گئیںتودوسری طرف لیڈی ہیلتھ ورکرز نے وارڈز میں اورکراوڈنگ کے خلاف ہڑتال کی انہوں نے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا ۔اسرائیل کی مرکزی ٹریڈ یونین کے صدر نے انکشاف کیا کہ ہسپتالوں میں107٪ جبکہ انتہائی نگہداشت سنٹرز میں108٪ مریض موجود ہیں۔تل ابیب کی وزارت خارجہ کا سٹاف دسمبر 2010سے ہڑتال سے لطف اندوز ہوتا رہا۔فارن منسٹری میں سٹاف کی ہڑتال نے جہاں جرمن چانسلر مرکل کے دورہ اسرائیل کو مشکوک بنادیا تو وہاں اسرائیل اور دوسرے ملکوں کے تجارتی معاہدوں کا مستقبل مشکوک بن گیا۔ہستادرت پارٹی نے بھی پانی اور تیل کی قیمتیں کم کرنے کا مطالبہ داغ دیا۔ہستادرت کے چیرمین اوفر یعنی نے مطالبات منظور نہ ہونے پر ہڑتال کی دھمکی دی ۔ اوفر یعنی نے زور شور سے کہا کہ وہ اسرائیلی معیشت کو منجمد کردیں گے۔ ریلوے ملازمین نے اسی سال مئی میں اسرائیل کے وزیر ریلوے یوری یوگ کے دفتر میںمزدور رہنما گیلاایدری کی گرفتاری اور ریلوے کی نجکاری کےاعلان پر تحریک شروع کردی جو تاحال جاری ہے۔ ان تحریکوں نے سرمایہ داریت اور طبقاتی جدوجہد پر طاری جمود کو توڑ کر رکھ دیا ہے۔عوامی بیداری کی یہ کیفیت صرف صنعتی اداروں تک محدود نہیں بلکہ اسکے تانے بانے سیاسی جماعتوں تک پہنچ چکے ہیں۔ ڈور ہیٹن اسرائیل کا کیمونسٹ سیاسی لیڈر ہے جو یہودیوں کے ساتھ ساتھ عربوں کے حقوق کی خاطر جدوجہد کررہا ہے۔تل ابیب میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں ہیٹن نے کل ووٹوں کا36٪ حاصل کرکے ساروں کو انگشت بدنداں کردیا۔اسرائیل ٹوڈے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایک تہائی اسرائیلی بچے غربت کی لکیر سے نچے زندگی گزارنے پر مجئبور ہیں حالانکہ دنیا کی نصف دولت یہودیوں کے پاس ہے۔رپورٹ میں اسرائیل امریکہ اور یورپین شہریوں کی امدنی کا موازنہ کیا گیا کہ یورپ اور امریکہ کے مقابلے میں اسرائلیوں کی آمدنی نصف ہے۔یہودی لیڈر اور مالیاتی ماہر برناڈ شرویہ نے العربیہ اخبار میں شائع ہونے والے مقالے میں معاشرے میں پائے جانیوالے درجنوں معاشی تضادات کی نشان دہی کی ہے جس کے ردعمل میں تحریکیں پروان چڑھ رہی ہیں۔برنارڈ کے مطابق بجٹ کا چھٹا حصہ دفاع پر خرچ ہوتا ہے۔ معاشی ماہرین وارننگ دے چکے ہیں کہ اگر اسرائیل کی جی ڈی پی4/5 سے کم ہوئی تو معاشرتی تفاوت اور تصادم کو روکنا ناممکن ہوگا۔ صحت کا شعبہ روبہ زوال ہے۔ڈاکٹرز دو ماہ سے سراپا احتجاج بنے رہے کیونکہ انکی مناسب اجرت اور الاوئنسز ادا نہیں کئے جاتے۔ العربیہ کے مطابق اسرائیل کے16 امیر ترین خاندان500 بڑی کمپنیوں کے بیس فیصد حصے کے مالک ہیں۔یروشلم پوسٹ میں ڈیوڈہاروٹز کی ریسرچ کے مطابق اسرائیلی شہری اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے سے قاصر ہوتے جارہے ہیں۔ وہ نجی ہسپتالوں میں علاج کروانے کا تصور نہیں کرسکتے کیونکہ شعبہ صحت جو کسی دور میں رول ماڈل ہوا کرتا تھا وہ یہودیوں کے سامنے دم توڑ چکا ہے۔امیر خاندانوں کو چھوڑ کر مڈل کلاس اور غریب کیمیونٹی کو دو وقت کا کھانا نہیں ملتا۔یوں عرب اسرائیلیوں اور یہودیوں کے تن من میں بغاوت کا شعلہ جوالہ بھڑک رہا ہے۔اسرائیل نے مشرق وسطی اور عرب خطے میں فلسطینیوں پر ظلم و جبر کی انتہا کررکھی ہے۔صہیونیوں نے آج تک امت مسلمہ میں نفاق اور فرقہ پرستی کی چنگاریوں کو اتش فشاں بنانے کا کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا مگر اب اسرائیل خود بغاوت اور گروہ بندی قومی تفریق و انتشار کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب فلسطینیوں اور مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہانے والے یہودی اور صہیونی نہ صرف ایک دوسرے کا خون پئیں گے بلکہ وحشت بربریت اور اسفاکیت کی بنیادوں پر ایستادہ اسرائلی ریاست کا جنازہ پڑھا جائیگا جسکی ابتدا ہوچکی ہے شائد معروف دانشور ٹرانسکی نے بہت پہلے ہی اسکی نشان دہی کردی تھی کہ مڈل ایسٹ میں سرمایہ دارانہ یہودی ریاست یہودیوں کے لئے قید خانہ ثابت ہوگی۔اسرائیل کا مستقبل اس عنصر پر منحصر ہے کہ انصاف پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست قائم کردی جائے ورنہ قید خانوں کی بجائے موت کی کوٹھریوں کا موسم شروع ہوگا۔
Rauf Amir Papa Beryar
About the Author: Rauf Amir Papa Beryar Read More Articles by Rauf Amir Papa Beryar: 204 Articles with 129622 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.