چین ،عالمی سیاحت کا نمایاں ترین کردار

چین نے بین الاقوامی مسافروں کی آمد ورفت کو مزید آسان بنانے کے لیے ابھی حال ہی میں اجتماعی قرنطینہ اور ٹیسٹنگ کی پابندیاں ہٹا دی ہیں جسے عالمی برادری کی جانب سے وسیع پیمانے پر سراہا گیا ہے۔چین کے حالیہ اقدامات جہاں عالمی سطح پر افرادی تبادلوں میں انتہائی سودمند ہیں وہاں اس سے یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ ان سے سیاحت کے شعبے کو بھی نمایاں ترقی ملے گی۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آج کی دنیا مزید مربوط اور گلوبلائزڈ ہوتی جا رہی ہے،ایسے میں مختلف ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے اور انہیں آپس میں جوڑنے میں سیاحت کا کردار نہایت اہم ہے.ساتھ ساتھ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے عروج کی بدولت بھی ، مختلف ممالک کے لوگوں کے لئے ایک دوسرے کی ثقافتوں اور طرز زندگی کے بارے میں جاننا بھی قدرے آسان ہو چکا ہے۔سیاحت کی یہ خوبی بھی ہے کہ یہ مختلف ممالک کے لوگوں کو زاتی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ گھلنے ملنے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کی اجازت دیتی ہے۔ جب ایک ملک کے سیاح دوسرے ملک کا دورہ کرتے ہیں تو وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں کہ وہاں کے لوگوں کا طرز زندگی کیا ہے ، اس ملک کے رسوم و رواج اور روایات کیا ہیں، سیاح تحریری یا تصویری صورت میں اپنے تجربات شیئر کر سکتے ہیں اور ایسی بندشوں کو توڑا جا سکتا ہے جو ہم آہنگی کے فروغ یا پھر باہمی روابط کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ سیاحت سے دقیانوسی تصورات اور تعصبات کو توڑنے میں مدد ملتی ہے ،جبکہ دوسری ثقافتوں کی بہتر طور پر شناسائی سے اُن کی تحسین بھی ممکن ہے، یوں سیاحت ممالک اور اقوام کے درمیان تعلقات کو بہتر بنا سکتی ہے.یہاں اس حقیقت کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ سیاحتی صنعت کی ترقی کو کووڈ۔ 19 وبائی صورتحال کی وجہ سے سخت دھچکا لگا ہے۔وبا کے دوران انسانی زندگیوں کے تحفظ کی خاطر سرحدیں بند کر دی گئیں ، سفری پابندیاں عائد کر دی گئیں جس سے افرادی تبادلوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔اب صورتحال کی بہتری سے بین الاقوامی آمد و رفت بھی بتدریج بحال ہو رہی ہے اور سیاحت کاشعبہ بھی ترقی کر رہا ہے۔

چین کی جانب سے پالیسیوں میں نرمی کے بعد اس وقت چینی سیاحوں میں بیرونی ممالک کی سیاحت کے لیے جوش عروج پر ہے اور مختلف ممالک بھی چینی سیاحوں کو خوش آمدید کہنے کے منتظر ہیں۔ ملک میں 8 جنوری سے نافذ ہونے والی نئی پالیسی کے فوری بعد بہت سے ممالک ، خاص طور پر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک ، چینی سیاحوں کا خیرمقدم کر رہے ہیں۔ پالیسی میں تبدیلی کو تھائی لینڈ، ملائیشیا، سنگاپور، کمبوڈیا، انڈونیشیا، فلپائن اور نیوزی لینڈ سمیت بہت سے ممالک کی جانب سے مثبت ردعمل ملا ہے، جہاں چینی مسافروں اور سیاحوں کو والہانہ خوش آمدید کہا گیا ہے۔عالمی سیاحت کی ترقی میں چینی سیاحوں کی اہمیت کا اندازہ یہاں سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وبائی صورتحال سے قبل سال 2019 میں تقریباً 32 ملین چینی شہریوں نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے 10 رکن ممالک کا سفر کیا تھا ، لیکن 2020 میں یہ تعداد تیزی سے کم ہوکر 4 ملین رہ گئی۔ آسیان ممالک کے لئے غیر ملکی سیاحوں کے سب سے بڑے ذریعہ کے طور پر، چین ان ممالک میں سیاحت کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرتا آیا ہے. گزشتہ تین سالوں کے دوران چینی سیاحوں میں تیزی سے کمی نے آسیان کی سیاحت، ہوا بازی اور دیگر معاون صنعتوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔تھائی لینڈ اور کمبوڈیا جیسے ممالک جہاں ملکی ترقی میں سیاحت کی حیثیت ایک ستون کی مانند ہے ،سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر 2020 میں، صرف 6.7 ملین غیر ملکی سیاحوں نے تھائی لینڈ کا دورہ کیا، جس میں سال بہ سال 83.2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے. لہذا، تھائی لینڈ اور دیگر آسیان ممالک میں سیاحت کی صنعتوں کو چینی سیاحوں کی واپسی کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ وبائی صورتحال سے پہلے کی سطح پر بحال ہو سکیں۔یہی وجہ ہے کہ سیاحت سے وابستہ افراد پرامید ہیں کہ اب چین کی جانب سے آمد ورفت کی پالیسی میں نرمی کے بعد جہاں بین الاقوامی سیاحت بحال ہوجائے گی ،وہاں اس سے ایشیا بحر الکاہل کی سیاحت کی مکمل بحالی میں بھی مدد ملے گی۔
 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1133 Articles with 428465 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More