شیطان کے مکروفریب (حصہ پنجم آخری حصہ )

میرے معززاور محترم پڑھنے والوں کو میرا آداب
آج ہم شیطان مردود کے مکروفریب کے بارے میں آخری حصہ تحریر کررہے ہیں اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ ہمارا لکھنا اور آپ کا پڑھنا اپنی بارگاہ میں قبول کرے. جب مسلمانوں پر نماز فرض ہوئی تو شیطان مردود بہت چلایا چیخا یہاں تک کہ اس کے سارے چیلے جمع ہوگئے اور کہنے لگے کہ کیا ہوا کیوں اتنا وبال مچا رکھا ہے تو اس نے کہا کہ مسلمانوں پر نمازفرض ہوگئی ہے اور اب یہ نماز پڑھیں گے اور نماز انہیں بے حیائی اور برے کاموں سے روکے گی ارے یہ تو بہت برا ہوااب ہم کیا کریں پھر اس نے اپنے چیلوں سے کہا کہ کوشش کرکے مسلمانوں کو ایسے کاموں میں مشغول کردو کہ انہیں نماز پڑھنے کا وقت ہی نہ ملے اور یاد ہی نہ رہے اور اگر روک نہ سکو تو انہیں نماز میں وسوسوں میں مبتلہ کردو اس نے حکم دیا کہ 4 شیطانوں کی ذمہ داری لگادو ایک دائیں سے ایک بائیں سے ایک اوپر سے اور ایک نیچے سے بعض روایتوں میں آتا ہے کہ ایک آگے سے اور ایک پیچھے سے ان کے دلوں میں یہ بات پیدا کردو کہ نماز بعد میں پڑھ لیں گے پہلے ضروری کام نمٹا لیں دوران نماز ان کا دھیان بٹوادو کبھی وہ اوپر دیکھیں تو کبھی نیچے اب آپ غور کریں جب اذان کی آواز آتی ہے اور نمازکا وقت ہوتا ہے تو ہمیں کتنے کام یاد آجاتے ہیں اور بعض اوقات جب ہم نماز کی نیت یعنی اللہ اکبر کہ کر ہاتھ باندھ لیتے ہیں تو ہمیں کوئی نہ کوئی ضروری کام یاد آجاتا ہے اور ہم جلدی جلدی نماز پڑھکر وہاں سے جانے کی کوشش کرتے ہیں ان سارے معاملات میں شیطان مردود کا ہاتھ ہوتا ہے اور یہ سب کچھ اس کا اور اس کے چیلوں کا کیا دھرا ہوتا ہے ۔

میرے محترم پڑھنے والوں ہمیں شیطان کے شر سے بچنے اور محفوظ رہنے کی اللہ تبارک و تعالی سے ہر وقت دعا کرنی چاہئیے کہ اللہ ہمیں ہمیشہ صحیح اور مثبت نماز پڑھنے کی توفیق عطا کرے اور شیطان کے مکروفریب سے بچنے کی توفیق عطا کرے کہ شیطان مردود کے وار بڑے خطرناک ہوتے ہیں وہ کسی بھی طرح کسی بھی وقت ہم پر وار کرکے ہم سے ہمارا ایمان چھین سکتا ہے اور ہم مسلمان ہوکر بھی اس کے وار کا شکار ہوکر اپنی دنیا اور آخرت دونوں تباہ کرکے بے ایمان دنیا سے چلے جاتے ہیں اس سلسلے کا ایک واقعہ تحریر کررہا ہوں ایک جگہ دو بھائی اوپر نیچے کی منزلوں میں رہائش پزیر تھے جو بھائی اوپر کی منزل میں رہائش پزیر تھا وہ بہت نیکوکار تھا یہاں تک کےاس نے چالیس سال کی عمر تک کوئی گناہ نہیں کیا تھا جبکہ جو بھائی نیچے رہتا تھا وہ بہت گناہگار تھا اور اس نے اپنی زندگی گناہوں میں گزاردی اب جو بھائی اوپر کی طرف رہتا تھا اس کے پاس شیطان حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ تو نے اپنے چالیس ایسے گزارے ہیں کہ تو نے ایک بھی گناہ نہیں کیا یعنی دنیا کی لذتوں کو تو نے چھونا بھی مناسب نہیں سمجھا دیکھو ابھی تمہاری عمر کے چالیس سال باقی ہیں بیس سال دنیا کی عیش وعشرت میں گزار لو پھر باقی بیس سال توبہ کرکے دوبارہ اپنی اس زندگی میں آجانا اور اپنے اللہ تبارک وتعالی کی عبادت میں مصروف ہوجانا یہ کہکر وہ مردود وہاں سے چلا گیا شیطان مردود کے اس وار نے اور اس وسوسے نے کام کرنا شروع کیا اور اس کے دل میں یہ بات پیدا ہوئی کہ صحیح تو ہے آخر مجھے بھی تو معلوم ہو کہ دنیا کی لذت کیسی ہوتی ہے اور نیچے والے بھائی کے دل میں آیا کہ ساری عمر گناہوں میں گزاردی اب کیوں نہ اللہ سے توبہ کرلوں اور بقیہ عمر نیکیوں میں گزاروں لہذہ اوپر والے بھائی نے سوچا کہ میں نیچے جاکر بھائی سے پوچھتا ہوں کہ گناہ کیسے کروں اور نیچے والے بھائی نے سوچا کہ اوپر جاکر بھائی سے پوچھتا ہوں کہ توبہ کیسے کروں اوپر والا بھائی جب نیچے اترنے لگا تو اس کا پائوں پسل گیا اور اتنے میں نیچے والا بھائی بھی اوپر کی طرف آرہا تھا تو دونوں ایک دوسرے پر گرے اور دونوں کا وہیں پر انتقال ہوگیا اب دیکھیں جو نیکوکار تھا لیکن گناہ کرنے کے پختہ ارادے سے جارہاتھا وہ بے ایمان ہوکر چلا گیا اور اس کے لئے جہنم کا فیصلہ ہوا اور جو گناہگار تھا اور توبہ کی نیت سے چلا تھا وہ ایمان کے ساتھ رخصت ہوگیا اور اس کے لیے بخشش کا پروانہ جاری ہوگیا تو یہ ہیں شیطان کے خطرناک وار وہ اپنے ان ہتھکنڈوں سے کسی بھی لمحہ ہم پر حاوی ہوکر ہمارا ایمان سلب کرسکتا ہےاب دیکھیں ہمارے یہاں یہ ایک دستور بن گیا ہے کہ جوانی میں ہم سوچتے ہیں کہ ابھی عمر پڑی ہے ابھی دنیا دیکھنے اور اس کے مزے لوٹنے کے دن ہیں ابھی عیش و عشرت کی عمر ہے جب برھاپا آئے گا تو اللہ تبارک وتعالی کی بارگاہ میں توبہ کرکے عبادت میں مصروف ہوجائیں گے حالانکہ ہمیں یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ اس دنیا میں کب تک رہنا ہے لیکن یہ شیطان مردود کے خطرناک وارہیں جو ہمیں اکساتا ہے اور تواور اگر کوئی نوجوان اپنی جوانی میں داڑھی جیسی سنت پر عمل کرلے اور نماز و عبادت میں مشغول ہوجائے تو لوگ کہتے ہیں کہ بھئ یہ عمر ہے داڑھی رکھنے کی اور ملا بننے کی ابھی عمر پڑی ہے تو پھر آپ بتائیں ہماری آج کی نسل کا دین کی طرف آنا کیسے ممکن ہوگا یہ باتیں کرنے والے بھی دراصل شیطان مردود کے پیروکار ہوتے ہیں اور اس کے بہکاوے میں اکر ایسی باتیں کرتے ہیں اب دیکھیں ایک جگہ تین بھائی اپنی ایک اکلوتی بہن کے ساتھ رہتے تھے اور تینوں بھائی بڑے نیکوکار تھے ایک دن جہاد پر جانے کا پروگرام بن گیا تو شیطان مردود ان کے پاس پہنچ گیا اور ان کے دل میں یہ بات ڈالی کہ اپنی جوان بہن کو اکیلا کیسے چھوڑ کر جائو گے لیکن ان کا ارادہ پکا تھا اور جب شیطان نے ان کے ارادے کو پختہ دیکھا تو ان کے دل میں یہ بات ڈالی کہ اس علاقے میں ایک عابد شخص یعنی نیکوکار اور عبادت گزار شخص بھی رہتا ہے کیوں نہ تم اپنی بہن کو اس کے پاس چھوڑ جائو وہ تمہاری بہن کی حفاظت کرے گا تو وہ تینوں اس عابد شخص کے پاس پہنچے پہلے تو اس نے منع کیا پہر کہنے لگا کہ ٹھیک ہے میرے گھر کے سامنے ایک گھر خالی ہے وہاں تم اپنی بہن کو چھوڑ جائو میں باہر سے اس کو آواز دے کر کھانا وغیرہ دے دیا کروں گا اور پہر تینوں بھائیوں نے اپنی بہن کو وہاں چھوڑا اور جہاد کے لئیے چلے گئےان کے جانے کے بعد کچھ دنوں تک وہ عابد شخص باہر سے آواز دے کر سامان دیتا رہا پھر ایک دن شیطان مردود آگیا اور اس کے دل میں یہ بات پیدا کی کہ ایک اکیلی اور جوان عورت کی کئی ضروریات ہوتی ہیں وہ پردے کی وجہ سے تم سے کچھ کہ نہیں سکتی کم از کم بات تو کرلیا کرو توپھر اس عابد شخص نے بات چیت کا سلسلہ شروع کیا پہلے ضروری بات چیت ہونے لگی اور پھر فالتو باتیں شروع ہوگئی اور پھر ایک دن وہ گھر کے اندر چلا گیا اور یوں ایک دن اس سے گناہ ہوگیا اب اس گناہ کے سبب بچے کی ولادت کا معاملہ آگیا تو شیطان مردود پھرحاضر ہوگیا اور کہنے لگا کہ کیا ہوا پریشان ہو دیکھو اس عورت اور بچے کو مار دو اور جب اس کے بھائی آجائیں تو کوئی بہانا کرکے اپنی جان چھڑا لینا پھر اس نے شیطان مردود کے بہکاوے میں آکر دونوں ماں بچے کو مار کر وہیں دفن کردیا اور کچھ عرصہ کے بعد جب اس کے بھائی جہاد سے واپس آئے اور اپنی بہن کے بارے میں پوچھا تو کہنے لگا کہ تمہاری بہن بہت بیمار ہوگئی تھی اور پھر اسی بیماری میں اس کا انتقال ہوگیا میں نے قریبی قبرستان میں اسے دفن کردیا ہے افسوس اور دکھ کے ساتھ تینوں بھائی گھر چلے گئے جب رات کو گھری نیند سورہے تھے تو شیطان مردود ان کے خواب میں آگیا اور کہنے لگا کہ اس عابد شخص نے تم لوگوں سے جھوٹ بولاہے اور اس نے گناہ کرکے تمہاری بہن اور اس کے بچے کو مار کر وہاں دفن کیا ہے جہاں وہ مصلہ بچھا تا ہے صبح اٹھکر وہ تینوں بھائی اس عابد کے گھر پہنچتے ہیں اور کھدائی کرتے ہیں تو وقعی وہاں سے لاشیں برآمد ہوتی ہیں اب یہ بات پورے علاقے میں پھیل جاتی ہے اور لوگ اس عابد شخص پر تھو تھو کرتے ہیں جب بادشاہ تک یہ بات پہنچتی ہے تو وہ سارے معاملات دیکھتے ہوئےاس عابد شخص کے لئے پھانسی کی سزا مقرر کرتا ہے اور جب وہ عابد قیدوبند میں ہوتا ہے تو شیطان مردود پھر آجاتا ہے اور کہتا ہے کہ دیکھا میرا پاور اب بھی کچھ نہیں بگڑا تو میری بات مان لے تو میں تجھے اب بھی بچاسکتا ہوں تو وہ عابد شخص کہتا ہے کہ میں کیا کروں تو وہ کہتا ہے کہ مجھے اپنا خدا تسلیم کرلے اور مجھے سجدہ کرلے اب وہ عابد شخص سوچنے لگا تو شیطان نے کہا کہ میں صبح اس وقت آئوں گا جب یہ لوگ تجھے پھانسی دینے کے لئے آرہے ہوں گے میری بات پر عمل کیا تو میں تجھے بچالوں گا ورنہ پھانسی تیرا مقدر ہوگی یہ کہکر وہ چلا جاتا ہے اب پوری رات وہ عابد شخص غوروفکر کرتا رہا اور جب صبح ہی صبح لوگ اسے پھانسی کے لئے لینے ائے اور پھندے تک لے گیے تو اس سے پھلے شیطان حاضر ہوگیا اور اس عابد شخص سے کہا کہ کیا سوچا تو اس نے کہا کہ میں تیری بات ماننے کو تیار ہوں اور تجھے سجدہ کرنے پر تیار ہوں بس مجھے بچالے تو اتنے میں اس کی رسی کو کھینچ دیا گیا اور ایک نیک پارسہ اور عابد شخص شیطان مردود کے بہکاوے میں آکر بے ایمان دنیا سے چلا گیا اور جہنم واصل ہوگیا تو یہ ہیں شیطان مردود کے خطرناک وار وہ کسی بھی وقت کسی بھی شکل میں کہیں سے بھی ہم پر اپنا وار چلا سکتا ہے اب اگر ہم ہر وقت اللہ تبارک و تعالی سے توبہ و استغفار کرتے رہیں گے اس سے بچنے کی دعا کرتے رہیں گے اس کے خطرناک واروں کا اپنے پکے ایمان کے ساتھ مقابلہ کریں گے اور صرف اور صرف اللہ تبارک و تعالی کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں گے تو وہ رب کائنات ہمیں اپنے خاص بندوں میں شامل کرلے گا اور شیطان مردود سے حفاظت کے لئے ہم پر فرشتہ مقرر کردے گا جو ہمیں شیطان کے شر سے محفوظ رکھیں گے اور ہمارا شمار ان لوگوں میں ہوگا جن کے بارے میں شیطان مردود نے اللہ تبارک وتعالی سے کہا تھا کہ میں قیامت تک تیرے بندوں کو بہکاتا رہوں گا نیکیوں کے عمل سے دور رکھوں گا مگر وہ لوگ جو تیرے چنے ہوئے ہیں ان پر میرا وار کام نہیں کرے گا ۔

میرے محترم پڑھنے والوں اگر ہم شیطان مردود کے شر اور اس کے خطرناک وار سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں اللہ تبارک و تعالی کی فرمانبرداری کرنا ہوگی اس کا قرب حاصل کرنا ہوگا اس کی عبادت میں سنجیدگی لانا ہوگی اپنے گناہوں کی معافی مانگنی ہوگی توبہ و استغفار کرنا ہوگا اور ہر وہ کام کرنا ہوں گے جس میں اس رب العزت کی مرضی اور مصلحت شامل ہو اور پھر وہ بڑا رحیم ہے کریم ہے معاف کرنے والا ہے کیوں کہ اس خالق کائنات کو اپنے بندے کا جو عمل سب سے زیادہ پسند ہے وہ اس کی بارگاہ میں توبہ کرنا ہے ۔
میرے محترم پڑھنے والوں شیطان کے مکروفر یب کے عنوان سے لکھنے کو تو بہت کچھ ہے لیکن مختصر طور پر پانچ حصوں پر مبنی اس تحریر میں میں نے ایک کوشش کی ہے کہ شیطان مردود کے بارے میں آپ لوگوں کو وہ باتیں بتائوں جن سے ہمیں پناہ مانگنی چاہئے اور اس کے خطرناک وار سے ہم سب کو بچنا چاہئے اور اس مردود کے ان خطرناک ہتھکنڈوں سے اللہ تبارک و تعالی سے محفوظ ہونے کی دعا کرنی چاہئے تا کہ ہماری دنیا بھی محفوظ رہے اور آخرت بھی ہمیں دعا کرنی چاہئے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیں ایمان کی سلامتی کے ساتھ دنیا سے اٹھائے اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ میرا لکھنا اورآپ کا پڑھنا اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور شیطان کے شر سے ہم سب کو محفوظ رکھکر صرف اور صرف اپنی عبادت میں مصروف رکھے اور ہمیں اپنے خاص بندوں میں شمار کرلے۔۔ آمین آمین بجائے الامین۔
( یہ تمام اقساط مفتی آصف عبداللہ قادری (دامت برکاتہم العالیہ)کے بیان *شیطان کے مکروفریب* سے لی گئی ہیں )
 

محمد یوسف راہی
About the Author: محمد یوسف راہی Read More Articles by محمد یوسف راہی: 116 Articles with 79802 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.