آج کے بیہودہ ڈرامے

آج کے ایک ڈرامے کا ذکر جو ہماری نوجوان نسل کو تباہ کررہا ہے۔

بیٹیاں آے آر وائی ڈیجیٹل پر نشر ہونے والا ایک مقبول ڈرامہ ہے جو اچھی خاصی ریٹنگ بھی لے رہا ہے جیسے کہ نام سے واضح ہے یہ کہانی ایک باپ کہ گرد گھومتی ہے جس کی پانچ بیٹیاں ہوتی ہیں۔ کہنے کو تو ہم اسلامی ملک میں رہ رہے ہیں مگر اس ڈرامے میں حدیں پار کر کے رکھ دیں ہیں۔ ڈرامے میں دیکھایا جاتا ہے کہ باپ ایک مجبور ضعیف اور غریب بھی ہے جس کہ ساتھ اس کی بیوہ بہن بھی رہتی ہے۔ باپ اپنی بیٹیوں سے بہت پیار کرتا ہے اور انہیں پڑھاتا ہے۔ اسی میں اس کی بڑی بیٹی یونیورسٹی میں اپنا ایک بوائے فرینڈ بنا لیتی ہے اور پھر جب اس کی شادی ہونے لگتی ہے تو بیٹی اپنی شادی والے دن ہی گھر سے بھاگ جاتی ہے۔ مگر پھر لڑکے کے ساتھ بھاگنے کے بعد واپس آ جاتی ہے۔ جس لڑکے سے اس کی شادی ہونے والی ہوتی ہے اس سے چھوٹی بہن کی شادی کرا دی جاتی ہے۔ اب چھوٹی بہن پر ظلم و ستم اس کے سسرال میں شروع ہوجاتے ہیں۔ لڑکی واپس تو آجاتی ہے لیکن ڈیپریشن کا شکار ہوجاتی ہے اور آخر کار اس کی اس لڑکے سے شادی کرا دی جاتی ہے جس کے ساتھ بھاگتی ہے۔ بوڑھے باپ کی باقی بیٹیاں بھی لڑکوں کے چکروں میں پڑ جاتی ہیں ان پر بھی لڑکے عاشق ہو جوتے ہیں اور پھر شادیاں ہو جاتی ہیں جہاں سسرال میں ان پر ظلم و ستم شروع ہو جاتا ہے۔ اس ڈرامے میں ہماری اقدار کا بری طرح قتل کیا گیا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ آیا اسلام بوائے فرینڈ گرل فرینڈ کے رشتے کی اجازت دیتا ہے؟ کیا بیٹیوں کے باپ صرف پریشانیوں کا شکار رہتے ہیں جس طرح اس ڈرامے میں دیکھایا گیا ہے؟ کیا عورتیں صرف شادی کے لیے پیدا ہوتی ہیں؟ کیا عورتیں بوجھ ہوتیں ہیں جس طرح اس ڈرامے میں دیکھایا گیا؟ سوال یہ ہے کہ اس طرح کے بیہودہ فحاشی پر مبنی ڈرامے ہمارے معاشرے میں کیوں اور کیسے چل رہے ہیں؟ اس کا ہماری نوجوان نسل پر کیا اثر ہوگا؟ کیا اسلام ہمیں یہی سکھاتا ہے؟ کیا لازمی ہر عورت کا سسرال ظالم ہوتا ہے؟ کیا ساس کا رشتہ ہمیشہ خراب دیکھانا ہے؟ کیا پھپھو اپنے بھتیجوں کی دشمن ہوتی ہے جس طرح اس ڈرامے میں دیکھایا گیا؟ ان بیٹیوں کو پردہ کرتے ہوئے باحیا بھی تو دیکھایا جا سکتا تھا۔ کیا ہر عورت بے حیا ہے؟ کیا ہر مرد شادی کے لیے مرا جا رہا ہے؟ کیا مرد اور عورت کو صرف شادی کے لیے پیدا کیا گیا؟ کیا اسلامی ملک میں یہ سب دکھانا ٹھیک ہے؟ حکومت وقت کو فوراً اس پر نوٹس لینا چاہیے اس طرح کے بیہودہ ڈرامے ہماری نسل کو تباہ و برباد کر رہے ہیں۔ ہم سب کو اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔
 

Muhammad Awais Zafar
About the Author: Muhammad Awais Zafar Read More Articles by Muhammad Awais Zafar: 2 Articles with 489 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.