تجارتی سرگرمیوں کا انجن

چین آج دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے اور عالمی معاشی سرگرمیوں کا انجن کہلاتا ہے۔چین گزشتہ دہائی میں بدلتے ہوئے بین الاقوامی ماحول کو دیکھتے ہوئے ایک کھلی عالمی معیشت کا مضبوط حامی رہا ہے۔ اس دوران چین کی جانب سے فعال اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور اس کی کھلے پن کی کوششوں کے نہ صرف چینی عوام بلکہ دنیا کے لیے بھی نمایاں ثمرات برآمد ہوئے ہیں۔چین کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ دنیا کے وسیع تر مفاد میں کھلے پن کو فروغ دیا جائے ، اپنے اس بیانیے کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے ابھی حال ہی میں اختتام پزیر ہونے والے ایپک رہنما اجلاس میں چین نے ایک اعلیٰ معیار کے کھلے پن کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور علاقائی اقتصادی تعاون کو جامع طور پر اپ گریڈ کرنے کی کوششوں پر زور دیا.
انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ گزشتہ دہائی کے دوران مستحکم اقتصادی نمو کے ساتھ ساتھ مسلسل کھلے پن کے اقدمات نے چین کو عالمی سرمایہ کاروں کے لئے ایک پر کشش مقام اور اُن کی مطلوبہ منزل بنا دیا ہے۔حیرت انگیز طور پر 2021 میں ، چین میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ، پہلی بار 1 ٹریلین یوآن (140.18 بلین امریکی ڈالر) سے تجاوز کر گئی ، جو 2012 کی سطح سے 62.9 فیصد زیادہ ہے اور عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر ہے۔رواں سال عالمی معاشی سست روی کے باوجود چین میں آنے والے غیر ملکی فنڈز سال بہ سال 14.4 فیصد اضافے سے پہلے 10 ماہ میں تقریباً 1.09 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئے ہیں۔اس کامیابی کے پیچھے اہم ترین عوامل میں چین کی مستحکم اقتصادی کارکردگی، غیر متزلزل اوپننگ اپ پالیسی، بہتر کاروباری ماحول اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے جائز حقوق اور مفادات کا مضبوط تحفظ ، شامل ہیں.

اسی طرح عالمی معاشی ترقی میں چین کے اہم کردار کی بات کی جائے تو 2020 میں 100 ٹریلین یوآن کی حد کو عبور کرنے کے بعد ، چین کی جی ڈی پی گزشتہ سال مزید بڑھ کر 114 ٹریلین یوآن سے زائد ہو چکی ہے ، جس نے عالمی معاشی نمو میں 30 فیصد سے زیادہ کا حصہ ڈالا ہے۔قابل زکر بات یہ ہے کہ 2012 میں چین کی جی ڈی پی تقریباً 53.86 ٹریلین یوآن تھی، جو عالمی جی ڈی پی کا تقریباً 11.5 فیصد تھی۔یوں گزشتہ دہائی میں چین کی مضبوط نمو نے تجارت وسرمایہ کاری کی توسیع کو فروغ دیا ہے۔ چین آج 140 سے زائد ممالک اور خطوں کے لئے ایک اہم تجارتی شراکت دار بن چکا ہے، 2021 میں مصنوعات اور خدمات میں چین کی تجارت مجموعی طور پر 6.9 ٹریلین امریکی ڈالر رہی ہے جو مسلسل دو سالوں سے عالمی سطح پر سرفہرست ہے۔یہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ چین نے مصنوعات اور خدمات میں آزادانہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے متعدد پلیٹ فارم قائم کرنے میں بھی پہل کی ہے۔اس ضمن میں وبائی صورتحال کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کے باوجود متعدد عالمی نمائشوں کی میزبانی کی گئی ہے ، جن میں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو ، چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز ، اور چائنا انٹرنیشنل کنزیومر پروڈکٹس ایکسپو جیسی معاشی سرگرمیاں شامل ہیں۔

اس وقت بھی چین کی کوشش ہے کہ مارکیٹ اور ضوابط پر مبنی نقطہ نظر کے ساتھ اپنے دروازے کو دنیا کے لیے مزید کھولا جائے۔اس خاطر چین نے ادارہ جاتی کھلے پن کے تحت کئی عملی اقدامات اٹھائے ہیں.ان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک مختصر منفی فہرست، غیر ملکی سرمایہ کاری قانون، سرحد پار خدمات کی تجارت کے لئے پہلی منفی فہرست سمیت غیر ملکی کاروباری اداروں کے لئے ترقیاتی گنجائش کی وسعت کو بڑھانے اور اپنی سپر سائز مارکیٹ کے اشتراک کے لئے ادارہ جاتی منافع کا فروغ قابل زکر ہیں۔ آزاد تجارت کے مضبوط حامی کی حیثیت سے ،چین مزید شراکت داروں کے ساتھ تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے کے لئے بھی کام کر رہا ہے۔ چین نے اس خاطر ٹھوس اقدامات اپناتے ہوئے ملکی سطح پر 21 پائلٹ فری ٹریڈ زونز قائم کیے ہیں اور گذشتہ دہائی کے دوران دنیا بھر میں 19 آزاد تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔چین اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے وابستہ ممالک کے درمیان کاروباری تعلقات میں اضافہ ہو رہا ہے۔رواں سال اگست کے آخر تک ، چین کی بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کے ساتھ مصنوعات کی تجارت کا مجموعی حجم تقریباً 12 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

حقائق کے تناظر میں چین اپنی1.4 بلین کی آبادی اور 400 ملین سے زیادہ متوسط آمدنی والے گروپ کے ساتھ دنیا میں سب سے زیادہ امید افزا مارکیٹ کا حامل ملک بن چکا ہے.ایک ایسے وقت میں جب عالمی معیشت بڑھتی ہوئی تحفظ پسندی اور دیگر شدید چیلنجوں سے دوچار ہے، چین، جدیدیت کی جانب بڑھ رہا ہے اور کھلے پن کے لئے مضبوطی سے پرعزم ہے جو عالمی ترقی کے لئے نئے مواقع پیدا کرنے میں ایک نمایاں کاوش ہے.
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 996 Articles with 415089 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More