ڈاکٹر آفتاب نقوی

سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیاصورتیں ہو گی کہ پنہاں ہو گئیں
عالمی شہرت کے حامل نامور ادیب ،محقق،ماہر تعلیم،سیرت نگار،نعت گو ،دانشور اور ماہر قانون پروفیسر ڈاکٹر آفتاب نقوی 28۔اکتوبر 1995کو داغ مفارقت دے گئے ۔نقاب پوش دہشت گردوں نے دن دہاڑے فائرنگ کرکے ان کی جان لے لی۔وہ گورنمنٹ کالج شاہدرہ میں تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد کالج کے دروازے سے باہر نکلے ہی تھے کہ حملہ آور ان پر ٹوٹ پڑے ۔ان کے ساتھ ممتاز شاعر مقبول کاوش بھی اس فائرنگ میں جا ں بہ حق ہو گئے ۔اس آفتاب جہاں تاب کے غروب ہونے سے روشنی کے سفر کو شدید نقصان پہنچا۔سفاک ظلمتوں کو اپنے افکار کی ضیا پاشیوں سے کافور کرنے والا حریت فکر کا مجاہدعدم کی بے کراں وادیوں میں جا بسا۔انھوں نے تمام عمر تیشہ حرف سے فصیل جبر کو منہدم کرنے کے لیے انتھک جدو جہد کی ۔ان کی المناک وفات سے فروغ علم و ادب کی مساعی کو شدید ضعف پہنچا۔ان کی الم ناک وفات پر دنیا بھر میں صف ماتم بچھ گئی ہزاروں تعزیتی پیغامات آئے اور علمی و ادبی حلقوں نے اس پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔پروفیسر ڈاکٹر آفتاب نقوی کی تصانیف کی تعداد چوبیس کے قریب ہے ۔ان کی علمی ادبی خدمات پر انھیں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی ملا۔ان کی ادارت میں شائع ہونے والا گورنمنٹ کالج شاہدرہ کے ادبی مجلے "اوج"کا نعت نمبر بہت مقبول ہوا۔اب تو یہ نعت پر ایک بنیادی ماخذ سمجھا جاتا ہے۔یہ ضخیم تاریخی نعت نمبر دو جلدوں پر مشتمل ہے ۔ہر جلد میں ایک ہزار صفحات ہیں ۔عالمی ادب میں نعت کے ارتقا پر کیا جانے والا یہ اب تک کا سب سے جامع اور وقیع تحقیقی کام ہے ۔دنیا بھر کے نامور محققین کے بلند پایہ مقالات اس نعت نمبر کی زینت بنے ہیں ۔اس کے علاوہ شعرا کی نعتوں کا انتخاب بھی اس میں شامل ہے ۔ڈاکٹر آفتاب نقوی کی علمی ،ادبی اور قومی خدمات کا ہر سطح پر اعتراف کیا گیا ۔ان کی زندگی سب کے لیے فیض رساں تھی ۔نعت پر پی ایچ۔ڈی کرنے کے بعدوہ تمام عمر نعت گوئی کے فروغ کے لیے کوشاں رہے ۔

پروفیسر ڈاکٹر آفتاب نقوی نے عالمی سطح پر اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے بے مثال جد و جہد کی ۔انھوں نے متعدد عالمی مشاعروں کا اہتمام کیا اور اردو شاعری میں نعت گوئی کے فروغ کےلیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ان کا تاریخی کام انھیں ہمیشہ زندہ رکھے گا۔اس عظیم نعت گو کا نام شہرت عام اور بقائے دوام حاصل کر چکا ہے ۔
 
image
Dr. Ghulam Shabbir Rana
About the Author: Dr. Ghulam Shabbir Rana Read More Articles by Dr. Ghulam Shabbir Rana: 80 Articles with 238347 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.