چین کا انسانیت کے مفاد میں احسن کردار

اس وقت دنیا پر نگاہ دوڑائیں تو ایک طویل وبائی صورتحال جو ایک صدی میں شاذ و نادر ہی دیکھی گئی ہے ، ڈی گلوبلائزیشن کی بڑھتی ہوئی لہر اور ایک لڑکھڑاتی ہوئی عالمی معیشت ، مجموعی طور پر انسانیت کو تشویش میں مبتلا کرنے والے بے مثال چیلنجوں کی نہ ختم ہونے والی فہرست لگتی ہے ، اور جو بڑھتی چلی جارہی ہے۔ان تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نسل انسانی کو اس مشکل وقت میں متحد ہونا چاہیے اور اپنے اقدامات کو بہتر انداز میں ہم آہنگ کرنا چاہیے۔ بلا شبہ وقت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ دنیا میں امن، ترقی، اعتماد اور گورننس کے حوالے سے عالمی خسارے کو مل کر دور کیا جائے. اس تناظر میں دیکھا جائے تو چین میں برسراقتدار کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی حالیہ 20 ویں قومی کانگریس نہایت اہمیت کی حامل ہے جو نہ صرف چین کے نظریات اور عزم بلکہ اس چیلنجنگ دور میں دوررس عالمی اہمیت کی حامل سرگرمی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ترقی انسانی معاشرے کا ابدی موضوع ہے اور بڑے مسائل، خاص طور پر غربت کو حل کرنے کی کلید ہے.چین کی وزارت خزانہ، اسٹیٹ کونسل کے ترقیاتی تحقیقی مرکز اور ورلڈ بینک کی جانب سے اپریل میں جاری کی گئی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 40 سالوں کے دوران، چین نے انتہائی غربت کے شکار افراد کی تعداد میں "عالمی کمی" میں تقریبا تین چوتھائی حصہ ڈالا ہے۔ عالمی بینک کا یہ بھی اندازہ ہے کہ چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) میں بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری سے دنیا بھر میں 7.6 ملین افراد انتہائی غربت سے باہر نکل سکتے ہیں اور 32 ملین معتدل غربت سے باہر نکل سکتے ہیں۔تخفیف غربت کے ساتھ ساتھ ایک بہتر اور خوشحال زندگی کی خواہش دنیا بھر کے تمام عوام کی مشترکہ امنگ ہے۔اس مقصد کے حصول کی خاطر نہ صرف تیز رفتار ترقی اہم ہے ، بلکہ یہ ترقی مزید متوازن اور منصفانہ بھی ہونی چاہیے۔اس کا اظہار چینی صدر شی جن پھنگ نے20 ویں قومی کانگریس کو پیش کردہ رپورٹ میں بھی کیا کہ چین ایک نیا ترقیاتی نمونہ تخلیق کرنے اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانے میں تیزی لائے گا۔ چین کا اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فروغ دینے کا عزم بھی باقی دنیا کے لئے انتہائی تقویت کا باعث ہے ،بالخصوص ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر کے ممالک کووڈ۔ 19 کے باعث کساد سے بحالی کے لیے کوشاں ہیں۔ستمبر 2021 میں، پوری انسانیت کے مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے، شی جن پھنگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس کے عام مباحثے میں گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) کو آگے بڑھایا.اس اقدام میں ترقی کو ترجیح دینے، عوام پر مرکوز نقطہ نظر اپنانے، سب کے لئے فوائد کے حصول، جدت طرازی پر مبنی ترقی، انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی، اور نتائج پر مبنی ٹھوس اقدامات کے لئے پرعزم رہنے کا مطالبہ کیا گیا ہے.یہی وجہ ہے کہ دنیا کے نزدیک چین کی جانب سے مجوزہ ترقیاتی اقدامات عالمی مسائل کی درست تفہیم کے ساتھ ساتھ اجتماعی پیشرفت پر توجہ مرکوز کرنے کی عمدہ مثالیں ہیں۔

اسی طرح رواں سال اپریل میں سالانہ بوآو ایشائی فورم کی افتتاحی تقریب سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو (جی ایس آئی) کی تجویز پیش کی تھی، جس میں دور حاضر میں جنم لینے والے سیکیورٹی سوالات کا چینی حل پیش کیا گیا اور واضح کیا گیا کہ دنیا کو کس سلامتی تصور کی ضرورت ہے اور ممالک کس طرح مشترکہ سلامتی حاصل کرسکتے ہیں۔اقوام متحدہ کے چارٹر کی روح کو آگے بڑھاتے ہوئے ، یہ اقدام امن کے خسارے کو ختم کرنے کے لئے ایک بنیادی حل فراہم کرتا ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران چین نہ صرف مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار سلامتی کے حصول کے ذریعے امن کے خسارے کو دور کرنے کی بات کر رہا ہے بلکہ ٹھوس اقدامات کے ساتھ بات چیت بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ سنہ 1990 سے اب تک چین اقوام متحدہ کے 30 امن مشنز میں 50 ہزار سے زائد امن دستے بھیج چکا ہے۔ چین اقوام متحدہ کے امن مشنز میں مالی اعانت فراہم کرنے والا دوسرا سب سے بڑا فریق ہے اور اس نے سلامتی کونسل کے کسی بھی دوسرے مستقل ممبروں کی نسبت سب سے زیادہ امن دستے بھیجے ہیں۔علاوہ ازیں چین نے شنگھائی تعاون تنظیم جیسے علاقائی میکانزم کے تحت بھی مختلف نوعیت کے سیکیورٹی چیلنجوں سے نمٹنے اور علاقائی امن کے تحفظ میں فعال کردار ادا کیا ہے۔وسیع تناظر میں چین گزشتہ کئی برسوں سے اپنے قول و فعل کا احترام کرنے، مذاکرات کو فروغ دینے والا اور بین الثقافتی تبادلوں کا چیمپیئن رہا ہے تاکہ اختلافات کو کم کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کی جستجو کی جا سکے، تزویراتی اعتماد میں اضافہ کیا جا سکے اور باہمی شکوک و شبہات کو کم کیا جا سکے۔یہ ایک بڑے ذمہ دار ملک کی عالمی امن ،ترقی اور استحکام میں نمایاں شراکت ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1130 Articles with 425874 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More