سیاسی اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا

اس وقت سیاست کا جو ماحول ہے بچہ بچہ بھی واقف ہے۔پہلے پہل سیاست میں بہت کم تعداد میں لوگ دلچسپی رکھتے تھے مگر اب سیاسی طوفان نے ایسی کروٹ لی ہے کہ سب کی زبان سے صرف سیاست کا لفظ ہی سنائی دیتا ہے اور اس کا سہرا صرف اور صرف پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے سر جاتا ہے کہ انہوں نے عوام میں سیاسی شعور کو بیدار کیا۔

آج کل سیاست کا ماحول بہت گرم دکھائی دے رہا ہے تمام سیاسی جماعتیں اقتدارچھیننے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں کوئی پاکستان میں سیاسی میلہ لگائے بیٹھا ہے تو کوئی لندن میں محفل سجائے بیٹھا ہے،کوئی سوشل میڈیا پر ہیکر بن کر گھناؤنا کھیل رچارہا ہے اور سیاسی جماعتیں بھی کچھ کم نہیں سب ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال کر اپنی سیاست چمکانے میں لگے ہیں اور اپنے سیاسی مخالفین کی آڈیو لیکس کر کے عوام کو گمراہ کرنے ک چکروں میں اپنا الؤ سیدھا کرنے میں لگی ہیں توکوئی ایک دوسرے پر کیس پر کیس کر رہا ہے مگر سیاسی رہنما اس بات سے بےخبر ہیں کہ پاکستانی عوام اب بیوقوف اور نا سمجھ نہیں رہی آج کل کی عوام پڑھی لکھی اور باشعور ہے اب اس قوم کو پاگل بنانا اتنا آسان نہیں ہے۔
اپوزیشن مین بیٹھی سیاسی جماعتوں نے حکومت کس طرح حاصل کی یہ کہانی بچہ بچہ جانتا ہے۔40 سال سے حکومت کرنے والےعمران خان کی حکومت کے ساڑھے تین سالبھی برداشت نہ کر پائے، جن حکمرانوں نے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے صرف اپنی جیبیں بھری ہوں وہ عوام کا دکھ کیسے سمجھ سکتے ہیں۔

محبت میں تو لو ٹرائی اینگل سنا بھی ہے اور دیکھا بھی ہے مگر سیاست میں یہ ٹرائی اینگل بہت مختلف ہےجو نفرت کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔ایک طرف سیاستدان ہیں دوسری طرف عوام اور تیسری طرف ہمارے ادارے کھڑے ہیں۔اب یہاں مسلئہ یہ ہے کہ عوام عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے اور دیکھا جائے تو واقعی قوم ان پرانے سیاسی چہروں سے تنگ آ گئی ہے،عمران خان ایک کال دیتا ہے تو اس کے چاہنے والے پاکستان کی سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور صرف جوان ہی نہیں خواتین،بوڑھے اور بچے بھی بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں،نہ وہ دن دیکھتے ہیں نہ رات بس خان صاحب کی ایک آواز میں لبیک کہہ کر گھروں سے نکل پڑتے ہیں۔ جب عمران خان نے وزیرِاعظم کے عہدے کو الوداع کہا تو پاکستانی قوم ان کے بغیر کہے رات بھر سڑکوں پر احتجاج کرتی رہی۔ ایک قوم کی اپنے لیڈر سے ایسی محبت تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

اب ایک طرف عمران خان اکیلا اپنی قوم کو لے کر کھڑا ہے تو دوسری طرف تمام سیاسی جماعتیں ظلم و جبریت سے عوام کا اعتماد حاصل کرنے کی ہر حد تک جانے کو تیار ہے25 مئی کا وہ دن جب عمران خان نے اپنی قوم کو پر امن لانگ مارچ کرنے کی دعوت دی اور اسلام آباد پہنچنے کا حکم دیا تو ن لیگ نے اپنی طاقت کا لوہا منوانے کے لیے عوام پر ظلم کی انتہا کر دی،ایک دن پہلے بغیر کسی ارسٹ وارنٹ کے آدھی راتوں کو تحریک انصاف کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، یہاں تک کہ خواتین اور بچوں کو بھی نہیں چھوڑا، تحریک انصاف کے رہنماؤں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے گئے جیسے محبِ وطن صرف وہی لوگ ہیں اور باقی سب دہشت گرد۔ اورایک بار پھر عمران خان صاحب لانگ مارچ کی کال دینے کی تیاری کر رہے ہی، وہیں پاکستانی قوم کا کہنا ہے کہ اس بار بھی ہم لانگ مارچ میں شرکت کرنے کے لیے تیار ہیں اور اب کی بار ہم ڈرنے والے نہیں تو دوسری طرف مخالفین کا ایک بار پھر سے عوام پر تشدد کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے اور ربڑ کی گولیوں، ڈرونز اور شیلنگ کرنے کا سارا سامان منگوا کر رکھ لیا ہے ن لیگ کے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ ربڑ کی گولیاں اب ڈرونز سے عوام پر برسائی جایئں گی۔

اب رہی بات ہمارے اداروں کی تو لوگ اب سوال کرنے لگے ہیں کہ یہ ادارے کہاں کھڑے ہیں؟ کیا اسی طرح خاموشی اختیار کیے بیٹھے رہیں گے؟ کہنے کو تو یہ ادارے عوام کے لیے کام کرتے ہیں مگر کبھی عوام کے ساتھ کھڑے دکھائی نہیں دیے کیوں؟ ہمارا قانون، عدالتی نظام کب جا گے گا؟ کیا یہ جیلیں صرف غریب آدمی کے لیے ہیں؟ کیا کبھی کوئی حکمران سزا کا مستحق ہو پائے گا یا پھر ان کو عدالتوں سے کلین چٹ ملتی رہے گی؟ 75 سال بعد بھی اگر ہم 1947 کے زمانے میں جی رہیں تو کیا فائدہ ایسی آزادی کا۔ اس ملک میں تین مارشل لا لگ چکے ہیں پھر کہا جاتا ہے کہ فوج سے سیاست کا کوئی لینا دینا نہیں۔ جن لوگوں پراربوں کی کرپشن کے کیسیز ہیں تو وہ باعزت بری ہو کر لندن میں قیام کریں گے اور جنہوں نے بھینس چوری کی ہے وہ پتہ نہیں کتنے سالوں سے جیلیں کاٹ رہا ہے۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تمام ادارے اپنا اپنا کام کیوں نہیں کرتے؟ جن لوگوں نے نا اہلوں کا ٹولا پاکستان کی عوام پر مسلط کیا ہے کیا یہ عوام پر ظلم نہیں ہے؟ وہ حکمران جو صرف 40 سالوں سے اپنی جائیدادیں بناتے رہے،پاکستان اور عوام کا سوچنے کے بجائے کرپشن کرنے میں لگے رہے،ایسے حکمرانوں کے ہاتھ میں اس ملک کی باگ دوڑ دے دی گئ جو بیرونِ ممالک میں بھی برائی کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں اور آج وہی لوگ ہم پر مسلط کر دیے گئے تو کیسے یہ قوم ان کو تسلیم کر لے۔ پاکستان کی عوام کو اپنے ہی ملک میں سوال کرنے کی اجازت نہیں ہے، اگر کوئی سوشل میڈیا پر کوئی سوال کرتا ہے تواس کو بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے۔ مہنگائی آج ساتویں آسمان پر پہنچ گئی ہے،سیلاب زدگان کے لیے آنے والی رقم بھی مستحق لوگوں تک نہیں پہنچ رہی،حکمرانوں کے بقول کے حکومت کے پاس زہر کھانے کے بھی پیسے نہیں مگر آج کابینہ میں بیٹھے ارکان کی تعداددیکھیں تو سب کو بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ کیسے پاکستانی قوم کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔
آخر میں یہی کہونگی کہ ہم سب کو اپنے اپنے غریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے کیونکہ مرنے کے بعد جان اللہ کو دینی ہے حکمرانوں کو نہیں،فلحال سیاست کا کھیل 75 سالوں سے جاری ہے مگر اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ سیاسی اونٹ کس طرف بیٹھے گا سب کو انتظار ہے۔
 

Maisha Aslam
About the Author: Maisha Aslam Read More Articles by Maisha Aslam: 7 Articles with 3437 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.