جمعہ نامہ: رجوع الی القرآن

ارشادِ ربانی ہے : ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کی ہے اور ہر اُس کتاب پر جو اس سے پہلے وہ نازل کر چکا ہے ‘‘۔ قرآن حکیم کی یہ آیت ہم جیسے مسلمانوں سے ایمانیات کی تجدید کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس میں اللہ اور رسول کے بعد قرآن مجید کا ذکر ہے۔ کتاب الٰہی کی بنیاد پر ہی خالق کائنات اور اس کی مخلوقات کےدرمیان متوازن اور درست رشتہ استوار کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے قرآن حکیم سے اپنا رشتہ درست کرنا لازم ہے ۔ انسانی نجات کا دارومودار ایمان و عمل پر ہوتا ہے۔ عملِ خیر کی خاطر رہنمائی درکار ہوتی ہے ۔ اسی لیے بندۂ مومن دعا کرتا ہے:’’ ہم کو سیدھے رستے چلا‘‘۔ نماز کی ہر رکعت میں جو ہدایت طلب کی جاتی ہے اس کے کئی مفہوم ہیں۔ ان میں سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرنا اور اس پر چلا کر منزلِ مقصود تک پہنچا دینا شامل ہے۔

دعائیہ سورۂ فاتحہ کے فوراً بعد سورۂ بقرہ کے ابتداء میں فرمادیا گیا :’’یہ وہ کتاب (قرآن) ہے جس میں کسی طرح کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے. یہ صاحبانِ تقویٰ اور پرہیزگار لوگوں کے لئے مجسم ہدایت ہے‘‘۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے ہدایت نامہ کے بارے میں فرماتا ہے :’’حقیقت یہ ہے کہ یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو بالکل سیدھی ہے‘‘۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کو دونکات یعنی خدا اور بندے کے درمیان سب سے مختصر راستہ صراط مستقیم ہی ہوسکتا ہے۔ اس راستے پر چلنے والوں یعنی اس رہنمائی پر عمل پیرا لوگوں کو یہ خوشخبری دی گئی ہے کہ :’’ جو لو گ اسے مان کر بھلے کام کرنے لگیں انہیں یہ بشارت دیتا ہے کہ ان کے لیے بڑا اجر ہے ‘‘۔

شاہراہوں پر روشنی کا اہتمام اس لیے کیا جاتا ہے تا کہ مسافر شرحِ صدر اور اطمینانِ قلب کے ساتھ بغیر ٹھوکر کھائے اپنا سفر طے کرتے ہوئے منزلِ مقصود سے ہمکنار ہوجائیں۔ اللہ تباک وتعالیٰ اپنی نازل کردہ کتاب مبین کو روشنی کے مینار سے تعبیر فرماتا ہے:’’ پس ایمان لاؤ اللہ پر، اور اُس کے رسول پر، اور اُس روشنی پر جو ہم نے نازل کی ہے جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے‘‘۔ کتاب اللہ کی رہنمائی سے فیضیاب ہونے کے لیے جس طرح تقویٰ کی صفت لازم ہے اسی طرح ربانی ہدایت و رحمت کا نور بھی اہل ایمان کے لیے مخصوص ہے:’’ تمہارے رب کی طرف سے یہ بصیرت کی روشنیاں ہیں اور ہدایت اور رحمت اُن لوگوں کے لیے ہے جو اِسے قبول کریں‘‘۔

صدق دل سے ایمان لاکر قرآن حکیم کی جانب رجوع کرنے والوں سے متعلق ایمان لانے والوں کو یہ بشارت دی گئی ہے کہ:’’اللہ کی طرف سے روشنی آ گئی ہے اور ایک ایسی حق نما کتاب جس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ اُن لوگوں کو جو اس کی رضا کے طالب ہیں سلامتی کے طریقے بتاتا ہے اور اپنے اذن سے اُن کو اندھیروں سے نکال کر اجالے کی طرف لاتا ہے اور راہ راست کی طرف ان کی رہنمائی کرتا ہے‘‘۔ اس طرح گویا قرآن حکیم کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر اہل ایمان گمراہی کے گھٹاٹوپ اندھیروں سے نکل کر ہدایت کی کھلی روشنی میں آجاتے ہیں۔ راہِ حق پر مستقل مزاجی سے گامزن رہنے کے لیے ضروری ہے کہ کتاب اللہ کی تلاوت کی جائے۔ فرمانِ ربانی ہے:’’تلاوت کرو اس کتاب کی جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے‘‘۔ قرآن کریم کو اس طرح پڑھا جائے کہ:’’ ، وہ اُسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسا کہ پڑھنے کا حق ہے وہ اس پر سچے دل سے ایمان لاتے ہیں‘‘۔

نبیٔ کریم ﷺ کو دیا جانے والا یہ حکم ہمارے لیے بھی ہے کہ:’’یہ قرآن پڑھ کر سناؤں‘‘۔ اس کے علاوہ اگر کوئی اور سنائے تو غور سے سنو :’ جب قرآن تمہارے سامنے پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنو اور خاموش رہو، شاید کہ تم پر بھی رحمت ہو جائے" یہ کتاب سننے اور سنانے سے آگے بڑھ کر غورو تدبر کا بھی تقاضہ کرتی ہے۔ فرمان قرآنی ہے:’’یہ بڑی برکت والی کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ یہ لوگ اس کی آیات پر غور کریں اور عقل و فکر رکھنے والے اس سے سبق لیں‘‘۔ تعلیم تدریس سے آگے بڑھ کریہ حکم بھی ہے کہ :’’ اُنہیں کتاب الٰہی کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ اُن کے درمیان فیصلہ کرے‘‘۔ امت کےباہمی تنازعات کا حل بھی اللہ کی کتاب سے رجوع کرنے میں ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے:’’اگر تمہارے درمیان کسی معاملہ میں نزاع ہو جائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیر دو‘‘ اس کے بعد ایمان کا تقاضہ ہے کہ :’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو برباد نہ کر لو‘‘۔ سچ تو یہ ہے قرآن حکیم سے رجوع کرنا ہی دنیا و آخرت کی فلاح کا ضامن ہے۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2049 Articles with 1234779 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.