میری اماں

یہ تحریر خاص ماؤں کو سراہنے کیلئے لکھی گئی ہے

میری اماں!
یہ تحریر خاص ماؤں کیلئے ہے۔۔۔۔

میری اماں جن کو بہت اچھی طرح جاننے کی غلط فہمی میں آپ سب مبتلا ہیں،اج میں اپ کو ان کی حقیقت بتاؤں گی۔آج سب ان کے اصلی چہرے سے واقف ہوں گے۔

~چلتی پھرتی ہوئی آنکھوں سے اذاں دیکھی ہے~
میں نے جنت تو نہیں دیکھی مگر ماں دیکھی ہے

_منور رانا_

میں نے اپنی آج تک کی زندگی میں اپنی ماں جیسا کسی کو نہیں دیکھا۔سارے جہان کی باتیں سنتی ہیں مگر مجال ہے کہ ماتھے پر ایک شکن بھی آئی ہو۔ہمیشہ مسکراتے ہوئے ہی دیکھا ہے ما شاءاللہ! ۔یہی نہیں خدا ناخواستہ اگر کھانے میں اونچ نیچ ہوجائے اور کوئی نقص بھی نکال دے تو بس خاموش ہو جاتی ہیں۔میں نے آگے سے کبھی نھیں بحث کرتے نہیں دیکھا۔

ہمارے ابا بھی مرد ہی ہیں جو اکثر کاروباری حالات کے باعث مزاج درست نہیں رکھ پاتے۔ایسا نہیں ہے بے عزتی کرتے ہیں یا لعن تان شروع کر دیتے ہیں مگر کبھی کبھی بس جھڑک دیتے ہیں۔مجال ہے اماں نے "چوں" بھی کی ہو۔بلکہ الٹا ابا کو حوصلہ دینے بیٹھ جاتی ہیں۔ایسی پیاری بیوی بھی کہاں ملیں گی۔مجھ سمیت آج کل کی نسل میں برداشت کا مادہ کم ہے مگر اماں تو پھر ایک ملکہ جیسا دل رکھتی ہیں۔جنت کی ملکہ!

چونکہ ہم دادی کے ساتھ رہتے ہیں!تو مہمانوں کی آمد و رفت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ایک وقت میں چھے سے زائد لوگوں کی تشریف آوری ہوتی ہے۔مگر میری اماں ایک ٹانگ پر سب سنبھال لیتی ہیں۔آج اگر مجھے تھوڑے بہت کام کرنے آتے ہیں یا کچن کا کچھ علم ہے تو اماں کی وجہ سے۔

یہی نہیں میرے لکھنے کی وجہ بھی اماں کی نصیحتیں ہیں۔جہاں کہیں کوئی اچھی بات نظر آیا کرے سمجھ جایا کریں اماں سے طویل میٹنگ ہوئی ہے یا دوسرے الفاظ میں میری ٹیوننگ!ایک بات تو ماننی پڑے گی میں نے جب جب ان خاتون کی بات مانی ہے تو فائدہ میں رہی ہوں اور جب نہیں مانی تو پچھتانا پڑا ہے۔پتا نہیں کیسے اتنے صحیح مشورے دے دیتی ہیں۔

ایک اور بات جو میں شامل کرنا چاہوں گی کہ اماں نے ہر موقع پر ہمارے لیے بولا ہے۔کوئی ہم سے اونچی آواز میں بھی بات کرے تو اماں کو ناگوار گزرتا ہے۔کئی لوگوں نے اماں کے اچھا ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے مگر اماں تو پھر ٹھہریں اللہ میاں کی گائے!،ان لوگوں کو ناصرف معاف کیا بلکہ مسکرا کر دوبارہ ہاتھ بھی ملایا۔مطلب یار اماں اتنا نرم دل بھی کوئی کیسے ہوسکتا ہے؟پر میں نے اماں کے صبر کا بدلہ اللہ کو لیتے دیکھا ہے۔سچ میں اکثر میں نے اماں کو جانماز پر آنسو بہاتے بھی دیکھا ہے۔ان شاءاللہ اللہ قبول کرلے گا اپ کے یہ آنسو!

آج میں جو کچھ بھی ہوں،یعنی اچھی ہوں تو ان کی نصیحت مان کر بری ہوں تو ان کی نصیحت کو نظر انداز کرکے۔آج میرا اخلاق کچھ حد تک اچھا ہے تو اماں کی وجہ سے۔میں زیادہ نہیں کہوں گی کیونکہ مجھ سے بھی غلطی ہوجاتی ہے،مجھے بھی غصہ آجاتا ہے مگر اپنی ماں کی طرح ضبط کرنا سیکھ رہی ہوں۔سچ بولنا،اچھی طرح اٹھنا، بیٹھنا،صفائی ستھرائی،نیز یہ کہ ہر کام مجھے اماں نے سکھایا ہے۔اللہ آپکی اور میری،ہم سب کی ماؤں کو سلامت رکھے۔اور جن کی نہیں ہیں ان کی بخشش کرے۔کیوں کہ ماں جیسی شخصیت بس ایک ہی ہوتی ہے،دوبارہ ایسی شخصیت سے ملاقات کم لوگوں کو ہی نصیب ہوتی ہے۔
 

دیا شیخ
About the Author: دیا شیخ Read More Articles by دیا شیخ : 2 Articles with 1030 views Writer✍️📖.. View More