ایک دن ہم بھی اولڈ ہاؤس جائیں گے

میری انگلی پکڑ کے چلتتے تھے
اب مجھے راستہ دکھاتے ہیں
اب مجھے کس طرح سے جینا ہے
میرے بچے مجھے سکھاتے ہیں

ہر سال یکم اکتوبر کو ہم معر افراد کا دن مناتے ہیں۔ یہ ایک منانے کا دن نہیں بلکہ سوچنے کا دن ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ کیا اپنے بزرگ ماں، باپ، دادا، دادی، نانا، نانی، کو اپنے پاس رکھنے سے ہمارے گھر میں جگہ کم ہو جائے گی۔ نہیں تو کیوں ہم اپنے بزرگ افراد کو اولڈ ہاؤس میں چھوڑ آتے ہیں۔

ان بزرگ افراد سے ہی ہمارے گھرمیں رونق اور برکت ہے۔ پہلے زمانے میں لوگ بزرگ افراد کا اخترام کرتے تھے۔ کہی گلی، محلے میں کوئی بزرگ دیکھ جاتا تو اسلام کرتے۔ مگر اب ہم اسلام کرنا دور کی بات احترام کرنا چھوڑتے جا رہے ہیں۔ ہم کہا کو چلتے جا رہے ہیں۔

ایک دفعہ ایک چھوٹے بچے کو چوٹ لگی تو اس کی ماں نے اسے کس کی اور کہا تمہاری چوٹ بھی ٹھیک ہوجا گئی اور درد بھی ٹھیک ہو جاۓ گآ۔ کچھ دن بعد ماں کو چوٹ لگی اور بچے نہیں وہی عمل دہرایا۔ اور کہا کہ ماں تمہاری چوٹ ٹھیک ہوگئی ہے۔ ماں نےمسکرا کر کہا؛ بیٹا ایسے صرف بچوں کی چوٹ ٹھک ہوتی ہے۔ یہ سن کر بچے نے کہا! ماں میں کبھی بڑا ہی نہیں ہوگا۔ تاکہ جب مجھے چوٹ لگے آپ کس کرو اور میں ٹھک ہو جاؤ۔ ماں نے کہا بیٹا جب آپ بڑے ہوں گے تب تک میں چھوٹی ہو جاؤگی۔ تب مجھے درد ہو گا تو آپ کی کس ہی مجھے ٹھیک کر سکے گی۔ میرا بیٹا بڑا ہو کر بڑا آدمی بن کر اپنی ماں کا خیال رکھے گا۔ بیٹے نے ہاں میں سر ہلایا اور کہا کہ وہ خیال رکھے گا۔ اور ماں مسکرا دی۔ اس چھوٹی سی کہانی میں ماں نے اپنے بیٹے کو کیا سکھا دیا۔ غور کرنے کی بات ہے۔

آپ اپنے والدین کو اولڈ ہاؤس میں چھوڑ آتے ہیں۔ اور ہر مہینے پیسے بھجوا کر اپنی ذمہ داری پوری کر دیتے ہیں۔ اور کچھ لوگ وہ بھی نہیں کر پاتے۔ اس دن بہت سے بزرگ افراد کی آنکھوں میں چمک ہوتی ہے۔ شاید آج ان کا پیارا بیٹا، یا بیٹی ان سے ملنے آئے گا۔ کچھ افراد کی امید بر آتی ہے اور کچھ کی امید ٹوٹ جاتی ہے۔ پلیز میری ان لوگوں سے درخواست ہے جو لوگ اپنے بزرگوں سے ملنے نہیں جاتے۔ اس دن کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنوں سے ملنے جائے۔ تاکہ وہ لوگ اور اس دن کی یادوں کے سہارے پورا سال گزارے دیے۔ خود بھی جائیں اور اپنے بچوں کو بھی لے کر جائے۔ اس بار وہاں جاتے ہوئے یہ مت سوچ کر جائیں کہ اپنے والد یا والدہ سے ملنے جا رہے ہیں بلکہ یہ سوچ کر جائے کہ آنے والے چند سالوں میں آپ بھی اس جگہ پر ہو گے۔ کیوکہ بچے اپنے بڑوں سے سیکھتے ہیں۔ جو کچھ آپ آج کریں گے کل کو آپ کے بچے بھی یہی کچھ کریں گے۔

ایک دفعہ ایک آدمی کی بیوی اس سے روز کہتی تھی کہ میں تمہارے باپ کو نہیں سنبھال سکتی انھیں کہیں چھوڑ آؤ۔ اپنی بیوی کی روز کی باتوں سے تنگ آ کر اس نے ایک دن اپنے والد کو کہیں چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور اپنے والد کو لے کر دریا کے کنارے پہنچا وہاں اپنے باپ کو پھینکنے ہی والا تھا۔ کہ وہ بولا یہاں پر مجھے مت پھینکو یہاں پر میں نے اپنے باپ کو پھینکا تھا۔ یہ بات سن کر وہ رونے لگا اور اپنے باپ کو اپنے ساتھ گھر لے آیا۔ اس نے سوچا اگر آج میں اپنے باپ کو پھینک دو تو وہ دن دور نہیں جب میرا بیٹا مجھ پھینکنا چلا آۓ گا۔

ایک بزرگ آدمی اپنے بیٹے، بہو اور اپنے پوتے کے ساتھ رہتا تھا۔ بزرگ آدمی کو صحیح سے دکھائی نہیں دیتا تھا۔ اور ہاتھ بھی کانپتے تھے۔ رات کا کھانا سب ما کر کھاتے تھے۔ بزرگ آدمی کے ہاتھ کا کاپنے، اور کم دکھائی دینے کی وجہ سے اکثر کھانے کے برتن گر جاتے اور فرش گندہ ہوجاتا۔ جس کی وجہ سے بہو،بیٹے کا مزاج بگڑ جاتا۔ انھیں نے فصیلہ کیا کہ ابا جی کا میز الگ کر دے۔ تاکے وہ سکون سے کھانا کھا سکے۔ اس طرح ابا کا ایک کونے میں میز لگا دیا اور کانچ کی جگہ لکڑی کے برتن رکھ دیے۔ الگ میز پر کھانا کھانے سے ابا کی آنکھوں میں آنسو آگے۔

کچھ دن بعد ان کا بیٹا لکڑی سے کچھ بنا رہا تھا۔ باپ نے بیٹے سے پوچھا! بیٹا کیا کر رہے ہو اس نے کہا بابا جان میں آپ اور امی کے لیے لیے لکڑی کا بول اور چمچ بنا رہا ہوں ۔ بیٹے کی یہ بات سن کر باپ خاموش ہو گیا۔ بیٹے کی اس بات کے بعد دونوں میاں، بیوی نے بزرگ آدمی کا خیال رکھنا شروع کردیا۔ تاریخ میں آپ کو اسی بہت ساری کہانیاں ملے گی۔ کچھ لوگ ان کہانیوں سے سکھ لے گے اور کچھ کو وقت خود سکھ دے گا۔

جو لوگ اپنے والدین کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں انہیں چاہیے کہ اپنے مصروف وقت میں سے آدھا گھنٹہ اپنے والدین کے لئے نکالے۔ اگر یہ بھی زیادہ ہے پورے دن پندرہ منٹ ہی ان کے پاس بیٹھ کرخوشگوار یادوں کا تذکرہ کریں۔ ہمارے والدین کو ہماری چیزوں سے زیادہ ہمارے وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔
آخر میں، اگرآج ہم اپنے والدین کو اویلڈ ہاوس چھوڑ کے آۓ گے۔ تو سمجھ جائیں ایک دن ہم بھی اویلڈ ہاؤس جائیں گے۔
"خوش رہیں اور خوشیاں بانٹتے رہے"


 

B-B-C
About the Author: B-B-C Read More Articles by B-B-C: 15 Articles with 14636 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.