قُرآن اور تاریخ دعوتِ نُوح و انکارِ قومِ نُوح !!

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورٙہِ نُوح ، اٰیت 1 تا 20 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
انا
ارسلنا
نوحا الٰی
قومہ ان انذر
قومک من قبل ان
یاتیھم عذاب الیم 1
قال یٰقوم انی لکم نذیر
مبین 2 ان اعبدوااللہ و اتقوہ
و اطیعون 3 یغفرلکم من ذنوبکم
و یوؑخرکم الٰی اجل مسمی ان اجل اللہ
اذا جاء لا یوؑخر لو کنتم کنتم تعلمون 4
قال رب انی دعوت قومی لیلا و نھارا 5 فلم
یزدھم دعاءی الا فرارا 6 وانی کلما دعوتھم لتغفر
لھم جعلوا اصابعھم فی آذانھم و استغشوا ثیابھم و
اصروا و استکبروا استکبارا 7 ثم انی دعوتھم جھارا 8
ثم انی اعلنت لھم و اسررت لھم اسرارا 9 فقلت استغفروا
ربکم انہ کان غفارا 10 یرسل السماء علیکم مدرارا 11 و یمدد
کم باموال و بنین و یجعل لکم جنٰت و یجعل لکم انھٰرا 12 مالکم
لا ترجون للہ وقارا 13 وقد خلقکم اطوارا 14 الم تروا کیف خلق اللہ
سبع سمٰوٰت طباقا 15 وجعل القمر فیھن نورا وجعل الشمس سراجا 16
واللہ انبتکم من الارض نباتا 17 ثم یعیدکم فیھا و یخرجکم اخراجا 18
واللہ جعل لکم الارض بساطا 19 لتسلکوا منھا سبلا فجاجا 20
ہم نے نُوح کو اُس کی قوم پر سخت عذاب آنے سے پہلے اُس عذاب سے ڈرانے کے لئے بہیجا تو اُس نے اپنی قوم سے کہا میں اللہ کی طرف سے تُمہارے پاس یہ بتانے کے لئے آیا ہوں کہ تُم بتوں کی غلامی چھوڑ کر صرف اللہ کی غلامی میں اختیار کرو اور میری پیروی کرو تاکہ اللہ تُمہارے سابقہ قصور معاف کر کے تُم کو میری تعلیم پر عمل کا موقع دے لیکن اگر تُم نے میری بات کا یقین نہ کیا اور تُمہارے انکار کے نتیجے میں تُم پر خُدا کا عذاب آگیا تو پھر تُمہاری توبہ کا وقت ختم ہو جائے گا اور تُم خُدا کے عذاب سے مارے جاوؑ گے لیکن جب شب و روز کی ایک طویل محنت کے بعد بھی قومِ نُوح کے راہِ راست پر آنے کا کوئی امکان نہ رہا تو نُوح نے اللہ سے فریاد کی کہ میں تو دن رات اپنی قوم کو تیری طرف بلاتا ہوں لیکن میں اِس کو تُجھ سے جتنا قریب کرنا چاہتا ہوں یہ اتنا ہی تُجھ سے دُور بھاگ رہی ہے اور حق کا یہ پیغام سُنتے ہی اپنے قومی تکبر کے باعث کانوں میں اُنگلیاں ٹھونس کر مُجھ سے اپنا مُنہ سر چُھپالیتی ہے تاکہ مُجھ سے اُس کا آمنا سامنا ہی نہ ہو سکے ، میں نے اِس قوم پر دعوتِ حق پیش کرنے میں کوئی کمی نہیں کی ہے بلکہ اِس پر خفیہ و اعلانیہ دعوت کا ہر ایک طریقہ آزما آزما کر دیکھ لیا ہے لیکن اِس قوم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ، میں نے اِس قوم کے سامنے تیری آسمانی و زمینی نعمتوں کا ذکر کر کے اِس قوم کو بار بار یہ اٙمر بھی یاد دلایا ہے کہ اگر تُم اللہ کا کہا مانو گے وہ تُم پر آسمان سے بارانِ رحمت بر ساکر اور زمین میں نہریں بہاکر تُمہارے کھیتوں اور باغوں کو آباد کرے گا اور تُم کو چاہتِ کثرتِ مال و خواہشِ توانا اولاد سے بھی شاد کرے گا لیکن یہ کیا ماجرا ہے کہ تُم اپنے اُس خالق و مالک کی عظمت کے انکار پر ڈٹے ہوئے ہو جس نے تُمہارے سروں پر آسمان کے یہ سات سائبان قائم کیئے ہوئے ہیں ، جس نے تُمہارے لیئے چاند کو شب کا چراغ اور سُورج کو دن کی تب و تاب بنایا ہوا ہے اور جس نے نباتاتِ زمین کی طرح تُمہارے جسموں اور تُمہاری جانوں کو ایک نمُوئے حیات دینے کے بعد زمین کے پیٹ سے نکال کر زمین کے سینے پر لانے کا یہ تخلیقی و ارتقائی عمل کیا ہے جس تخلیقی و ارتقائی عمل سے تُمہاری اُس موہوم زندگی کو یہ محسوس زندگی ملی ہے ، وہ جب چاہے گا تُم کو دوبارہ اُسی زمین میں لے جائے گا اور اسی طرح زمین سے باہر بھی لے آئے گا اور اُس نے اسی لئے تُمہاری زمین کو ہموار بنایا ہے تاکہ جب تُم زمین کے تنگ پیٹ سے نکل کر زمین کے کشادہ سینے پر آوؑ تو سہولت و سکون کے ساتھ اِس زمین کشادہ زمین پر چل پھر سکو !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم کی کتابی ترتیب میں نُوح علیہ السلام اور اُن کی دعوتِ حق کا جن 43 مقامات پر ذکر ہواہے اُن 43 مقامات میں سب سے پہلا مقام سُورٙہِ اٰلِ عمران کی اٰیت 33 ہے جہاں پر اللہ تعالٰی نے آدم اور آلِ ابراہیم و آلِ عمران کے ذکر کے ساتھ نوح علیہ السلام کا ذکر کیا ہے ، اِس ذکر کا دُوسرا مقام سُورٙةُالنساء کی 163 ہے جہاں پر اللہ تعالٰی نے اپنے دیگر 10 انبیائے کرام کے ساتھ نُوح علیہ السلام کا ذکر کیا ہے ، اِس کا تیسرا مقام سُورٙةُالاٙنعام کی اٰیت 84 ہے جہاں پر اللہ تعالٰی نے اپنے 17 انبیائے کرام کے ساتھ نُوح علیہ السلام کا تذکرہ کیا ہے ، اِس کا چوتھا مقام سُورٙةُ الاٙنعام کی اٰیت 59 ہے جہاں پر اللہ تعالٰی نُوح علیہ السلام کی وہ دعوتِ حق بیان کی ہے جو دعوتِ حق نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کے سامنے کم و بیش 950 برس کے طویل عرصے کے دوران مُسلسل اور مُتواتر پیش کی ہے ، اِس ذکر کا پانچواں مقام سُورٙةُالاٙنبیاء کی اٰیت 76 ہے جہاں پر نُوح علیہ السلام نے اللہ تعالٰی سے اپنے لیئے اور اپنے اہلِ و عیال کے لِے اپنی قوم کے فتنہ و شر سے بچنے کی دُعا کی ہے اور چونکہ مُحوّلہ بالا جُملہ مقامات کے علاوہ ہم نے سُورٙہِ ھُود و سُورٙہِ یُونس ، سُورٙةُالموؑمنون و سُورٙةُالشعراء ، سُورٙةُ العنکبوت و سُورٙةُالصافات اور سُورٙةُالقمر کے جُملہ مقامات پر بھی نُوح علیہ السلام کا کہیں پر مُفصل اور کہیں پر مُختصر تاریخی اٙحوال بیان کر دیا ہے اِس لئے اِس موضوع کے اِس آخری مضمون میں اُن مضامینِ رٙفتہ کو دُھرانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن جہاں تک زیرِ نظر سُورت کا تعلق ہے تو اِس سُورت میں جو چار مضامین وارد ہوئے ہیں اُن میں پہلی اٰیت کا پہلا مضمون وہ ہے جس مضمون میں نوح علیہ السلام کو اللہ تعالٰی کی طرف سے اُن کی قوم میں مبعوث کیئے جانے کا ذکر کیا گیا ہے ، اِس پہلی اٰیت کے پہلے مضمون کے بعد میں آنے والی تین اٰیات میں نوح علیہ السلام کی دعوت کا بیان ہے اور اُس کے بعد وارد ہونے والی 16 اٰیات میں نُوح علیہ السلام کا یہ مُفصل نوحہِ فریاد ہے کہ اُنہوں نے اپنی قوم کے سامنے اللہ تعالٰی کا پیغام کس حکیمانہ طریقے سے پیش کیا ہے اور اُن کی قوم نے اُن کے اُس پیغام کو کس بے رحمانہ طریقے سے رد کیا ہے اور اِس سُورت کی آخری 18 اٰیات میں اُس سیلابِی عذاب کا ذکر کیا گیا ہے جو سیلابی عذاب آیا تو سفینہِ نُوح میں سوار ہونے والے چند ایمان دار اٙفراد کے سوا اُس قوم کے سارے اٙفراد کو خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے گیا تاہم سیلاب کے اُس پُر آب عذاب سے پہلے اِس سُورت کے پہلے مضمون کی 14ھویں اٰیت میں تاریخِ نُوح کے حوالے سے جو ایک مُختلف مضمون بیان ہوا ہے وہ انسانی حیات کے ارتقائے حیات کا وہ مضمون ہے جس میں نُوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو یہ یاد دلایا ہے کہ تُمہارے والدین کے ذریعے ہونے والی تُمہاری تخلیق کی جو تصویر تُم کو نظر آتی ہے وہ تُمہاری تخلیقِ ارتقاء کا وہ حاضر و موجُود مرحلہ تو ضرور ہے جس کو تُم اپنی تخلیق کا پہلا اور آخری مر حلہ سمجھتے ہو لیکن تُمہاری اِس تخلیق کے اِس پہلے مرحلے سے پہلے بھی تُمہاری اِس حیات میں کئی مرحلے آئے ہیں جن سے گزر کر تُم ارتقائے حیات کے اِس موجُودہ مقام تک آئے ہو جس پر تُم اِس وقت موجُود ہو لیکن تُمہاری اِس موجُودہ حیات سے پہلے تُم پر حیات کا وہ نادیدہ مرحلہ بھی گزر چکا ہے جب تُم زمین کے ذروں میں چُھپے ہوئے ایک ذرے کی صورت میں تھے اور اللہ تعالٰی نے تُمہارے اُس زیرِ زمیں بیج سے تُم کو اسی طرح اُگایا تھا جس طرح اُس نے زمین سے زمین کے نباتات کو اُگایا ہے ، پھر اُس نے تُم کو انسانی و حیوانی خوراک بنا کر اپنے اپنے باپوں کی صُلبی برزخ تک پُہنچایا تھا اور پھر اُس صُلبی برزخ سے نکال کر رحمِ مادر کی اُس جنت تک پُہنچایا تھا جس میں تُمہاری اُس ابتدائی و ارتقائی تربیت کے بعد تُم کو اِس دُنیا میں لایا گیا ہے تاکہ تُم اپنے خالق کی آقائی اور اپنی غلامی کو قبول کرو ، اِس کلام کا حاصل یہ ہے کہ تُمہارے خالق نے تُم کو اپنی اُس قُدرتِ کُن سے نہیں بنایا ہے جس میں صرف ایک لٙمحہ صرف ہوتا ہے بلکہ اُس نے تُم کو اپنے اُس قانونِ تدریج و ارتقاء کے تحت بنایا اور پروان چڑھایا ہے جس میں آتے جاتے کئی زمانے صرف ہوتے ہیں ، انسانی تخلیق کی اِن ابتدائی اور ارتقائی تفصیلات کو بتانے کا مقصد و مُدعا یہ ہے کہ وہ تُم سے اپنی ایک محنت طلب تخلیق کے طور پر محبت کرتا ہے تاکہ تُم بھی اُس کی محبت طلب مخلوق کے طور پر اُس سے محبت کرتے ہوئے اُس کی اُس جنت میں پُہنچ جاوؑ جو جنت اِس دُنیا کے بعد اُس کی محبت و توجہ کا اعلٰی مقام ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 462107 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More