آ عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں

بجلی کے بل بجلیاں ہی نہیں گرا رہے بلکہ بلوں نے عوام کے کڑاکے نکال کے رکھ دیئے ہیں ، لوگوں کی یہ حالت ہے کہ کاٹو تو لہو نہیں ، چیختے ہیں مگر کوئی چیخیں سننے والا نہیں روتے بلکتے ہیں تو وزیر اعظم اور انکے’’ خونی‘‘ وزیر خزانہ ٹسوے بہا کر اُلٹا عوام کو ہی رلا دیتے ہیں اور انکے آنسو دیکھ کر اگر عوام اپنے دکھ وقتی طور پر بھول بھی جاتے ہیں تو حکومت عوام کو غم غلط نہیں کرنے دیتی اور ایک کے بعد ایک مہنگائی بم گرا کر انکا ستیا ناس جاری رکھے ہوئے ہے ، یوں محسوس ہوتا ہے کہ چند ماہ قبل عدم اعتماد کے نتیجے میں حکومت نہیں آئی لوگوں پر کوئی قیامت ٹوٹ پڑی ہے کوئی عذاب نازل ہو گیا ہے ، حکومت اور اسکے اتحادی عوام کے لئے ایٹم بم سے بھی زیادہ تباہ کن ثابت ہوئے ہیں اور انکا معاشی دیوالیہ نکل گیا ہے ملک کو دیوالیہ سے بچانے کے دعوے دوروں نے عوام کا خون تک چوس لیا ہے حالت یہ ہے کہ لوگوں کو عمران خان کے دور کی مہنگائی بھول گئی ہے ، چیئرمین پی ٹی آئی کے سبز باغ ،ادھورے وعدے ، وچھے کٹے انڈے مرغی والی معاشی اصلاحات اور ڈھیر سارے یوٹرن بھی اب قصہ ء ماضی لگنے لگ گئے ہیں خادم پنجاب شہباز شریف عدالت میں پیشی پر جاتے تھے تو لوگ ان پر پھول برساتے تھے وہ اب عوام پر سنگباری کر کے انکا خوب قرض چکا رہے ہیں شہباز شریف اور ہمنواؤں کی حکومت عوام کے لئے باقاعدہ سزا بن کر رہ گئی ہے لوگ جیبوں میں بجلی کے بل لئے سارا دن مارے مارے پھر ر ہے ہیں انہیں کوئی حل نہیں مل رہا بجلی کے بلوں نے ملک میں وہ طوفان برپا کیا ہے کہ اچھے اچھوں کو بھی قیامت کا مطلب پتا چل گیا ہے
آ عندلیب مل کے کریں آہ زاریاں
توہائے گل پکار میں چلاؤں ہائے بل

عام گھرانوں کے بل 30-30ہزار سے زائد آرہے ہیں اگلے روز کوئی کہہ رہا تھا میں نے گھر میں فیکٹری لگائی ہے یا کارخانہ یہاں توپورے محلے کی بجلی جتنا بل آرہا ہے ،ایک دوست نے پوچھاکہ بلوں کے خلاف گوجرانوالہ میں ہی کیوں احتجاج ہو رہا ہے باقی شہروں میں کیوں نہیں ، اس معصوم کو علم نہیں کہ وزیر توانائی گوجرانوالہ شہر کے ہیں لوگ یہاں نہیں احتجاج کریں گے تو اور کہاں جائیں ۔۔خرم دستگیر وزارت توانائی لے کر بری طرح پھنس گئے ہیں ۔۔۔اس سے اچھا تھا کہ وہ وزیرہی نہ بنتے اور شاہد خاقان عباسی کی طرح صبر سے کچھ عرصہ اورنکال لیتے اس سے بھی اچھا تھا کہ پی ڈی ایم حکومت میں ہی نہ آتی لیکن جیلوں میں جانے کے خوف نے حکومت کے جھولے لینے پر مجبور کیا ۔۔یہ سودا بعد میں جیل سے بھی بہت مہنگا ثابت ہوا ہے نتیجہ یہ کہ اب ہربندہ حکومت پر گرم ہے گوجرانوالہ کے ایک رکن صوبائی اسمبلی نے خرم دستگیر سے گلہ کیا کہ میرے گھر کا بل بھی 60ہزار روپے آگیا ہے میں آپکو واٹس کرتا ہوں تو خرم دستگیر نے بے بسی سے کہا رہنے ہی دیں ۔۔۔آجکل میرا واٹس ایپ تو پہلے ہی بجلی کے بلوں سے بھرا رہتا ہے تب رکن پنجاب اسمبلی نے کہا خرم صاحب کچھ کر یں اب اگلے الیکشن میں ن لیگ کا مقابلہ کسی سیاسی پارٹی نہیں بجلی کے بلوں سے ہوگا ، وزیر توانائی کے شہرگوجرانوالہ میں کئی ہفتوں سے مسلسل احتجاج جاری ہے ہر طبقے کے لوگ چیخ و پکار کر رہے ہیں مگر حکومت کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی ، لوگ بل دیں یا روٹی کھائیں اب فیصلہ کرنا مشکل ہو گیا ہے مگر عذاب نہیں ٹل رہا ،کوئی دن ایسا نہیں جب اشیائے خورونوش کی قیمتیں ننہ بڑھتی ہوں کراچی میں چکن 600روپے کلو تک بکا تو ان لوگوں کی بہت یاد آئی جو اکیلے حمز ہ شہباز کو ہی چکن کے ریٹ بڑھنے کا ذمہ دار سمجھتے تھے ویسے بھی اب حمزہ شہباز نہیں بلکہ انکے والد اقتدار میں ہیں پہلی بار ہوا ہے کہ وہ عوام کو ریلیف نہیں دکھ اور تکلیف دے رہے ہیں ، یوٹیلیٹی سٹورز پر دھوپ میں عورتوں کی لائینیں دیکھ کر کلیجہ کٹ گیا، غریبوں کو یہاں دن بھر ذلیل ہوکے بھی راشن نہیں مل رہا، میں نے شہباز شریف کو اچھا کام کرتے دیکھا ہوا ہے مجھے ان سے یہ امید نہ تھی ، یہ کیسا دور آگیا ہے یہ کیسی حکومت آئی ہے کہ ساری چھریاں، کلہاڑے اور گنڈاسے عوام پر ہی چل رہے ہیں ،آخرآئی ایم ایف کی ساری شرطیں غریب عوام کو ہی رگڑنے والی کیوں ہیں ، آئی ایم ایف نے کبھی حکمرانوں کی گاڑیوں ، شاہانہ پروٹوکول ، ہیلی کاپٹر اور دیگر عیاشیوں پر پابندی کی شرط کیوں نہیں عائد کی ، انکا سارا نزلہ غریبوں پر ہی کیوں گرتا ہے ، اپنا پیسہ باہر رکھ کر معصومیت سے بے بسی کا اظہار کرنے والے اور عوام پراتنے ظلم ڈھانے والے حکمرانوں کو نہ جانے نیند کیسے آجاتی ہے، انکی جمع پونجیاں اور انویسٹمنٹ تو باہر ہے جبکہ پاکستان میں عام لوگوں کے پاس جمع پونجی کا تصور تک باقی نہیں رہا ہر دوسرے گھر میں روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں ، ایک سرکاری بندے نے بتایا کہ حکومت کی تو سیلاب والی لاٹری نکل آئی ہے ساڑھے تین صوبے سیلا ب میں بہہ جانے سے بیرونی امداد کا نیا دروازہ کھلا ہے اسٹیبلشمنٹ کی بھی جان میں جان آئی ہے ،تب میں نے سوچا حکمرانوں نے ڈالرز کی خاطر کہیں خود توپانی کے بند تو نہیں توڑ دئیے ؟یہ بات شک والی ہے مگر اس بات کایقین ہے کہ عوام کے صبر کا بند ٹوٹنے ہی کو ہے ۔۔۔ظلم کانظام برباد ہونے کو ہے ۔۔۔ ایک دن خواب میں دیکھا کہ ہر طرف بری طرح لوٹ مارمچی ہے لوگ ریڑھیاں ، چھابڑیاں دوکانیں لوٹ رہے ہیں اور پیٹ کے دوزخ سے تنگ آکر تنور سے روٹیاں تک اٹھاکر بھاگ رہے ہیں ، اﷲ کرے میرا یہ خواب جھوٹا ثابت ہو، حالات تو اسکی تعبیر کی نشاندہی کررہے ہیں

 

Faisal Farooq Sagar
About the Author: Faisal Farooq Sagar Read More Articles by Faisal Farooq Sagar: 107 Articles with 67662 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.