دنیا کا خاتمہ

2012ء میں دنیا کا خاتمہ ہو جائے گا۔یا پھر قدرت کے بنائے گئے اس کرہ ارض میں کئی بڑی تباہیاں آئیں گی۔ یہ وہ افواہیں ہیں جو اس وقت پو ری دنیا میں گردش کر رہی ہیں۔اورآج کل توہم پرستوں کادلچسپ موضع بحث بنی ہوئی ہیں،ان افواہوں کے موضع کو لے کرholly woodنے ایک فلم2012 end of the world بنا ڈالی جس میں فلم ڈائریکٹر نے اس افواہ کو بصری صورت میں تبدیل کر کے افواہ کو مزید تقویت بخشی، حالانکہ آمریکن خلائی تحقیقی ادارے ناسا کے سائنس دانوں نے ا س کو محض افواہ ہی قرار دیا ہے،لیکن مذہب سے دوری ،ناخواندگی اور توہم پرستی کے باعث لوگوں کی ایک کثیرتعداد ان افواہوں پریقین رکھ کر خوف و بے سکونی میں مبتلا ہیں،دراصل اس افواہ کا ماخذ تقریباً پانچ ہزار سالہ قدیم تہذیب مایائی تہذیب ہے،جسے تاریخ کے اوراق میں ترقی یا فتہ تہذیب مانا جاتا ہے،یہ تہذیب زمانہ قدیم میں جنوبی امریکہ ،وسطی امریکہ اور میکسیکومیں پھلی پھولی،مایائی تہذیب کادور 1300قبل مسیح سے 300تک کے درمیانی عرصے میںتھا،مایائی تہذیب کے حامل لوگ تقریباً پانچ لاکھ مربع کلو میٹر پر پھیلے ہوئے تھے، یہ تو ہم پرست لوگ تھے جو سورج ،زمین،آگ ،پانی اور بارش کو دیوتاﺅں کادرجہ دیتے تھے،مایائی مفکرین نے سال کوکچھ دنوں کے فرق سے 365دنوں میںتقسیم کیا تھا ، انہیں سورج اور چاند کی گردش پر سیر معلومات حاصل تھیں،مایائی تہذیب کے وارث آج بھی جزیرہ یوکاٹن میں آباد ہیں،دنیا کی تباہی اور بربادی کے نتائج اسی دور سے منسلک ایک کلینڈر سے اخذ کئے گئے ہیں،اس کلینڈر میں 2012ءکا آخری مہینہ دسمبر صرف 21 دنوں کا ہے،یعنی کیلینڈر میں 21 دسمبر کے بعد کوئی تاریخ موجود نہیں ہے،مایائی تہذیب کے مفکرین و سکا لر ز سائنسی علوم میں گہری دلچسپی رکتھے تھے، وہ نظام شمسی سے متعلق علوم پر دسترس رکھتے تھے،ان کا خیال تھا کہ نظام شمسی مختلف ادوار سے گزرتا ہے،اور زمین پر بسنے والے انسانوں کا روحانی شعور نظام شمسی سے کافی مطابقت رکھتا ہے،قدیم دور کے ان مفکرین نے متفقہ طور پر اس نظریے کو جلا بخشی اور پیشن گوئی کی کہ دنیا 2012ءمیں حیرت انگیز تبدیلیوں کے دور سے گزرے گی،ما یائی سائنسدانوں نے اپنے فلکی علوم کے رو سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا کہ1999ءکے بعد کے 13سالوں میں انسانوں کا ذہنی شعور و رجحان بھی تبدیلیوں کے عمل سے گزرے گا،سورج کہکشاں کے مرکزی حصے سے چنگاری نما روشنی حاصل کرے گا،پھر اس کی روشنی میں روز بروز اضافہ ہوتا جائے گا،مایائی سائنسدانوں کا ماننا تھا کہ ایسی تبدیلیاں ہر 5125 سالوں کے بعد رونما ہونگی،جس کی وجہ سے سورج کے اطراف میں گھومنے والی زمین کی گردش بھی اپنی رفتار تبدیل کرے گی،یوں یہ عمل زمین پر زبردست تبدیلیوں کا موجب بنے گا،مایائی سائنسدانوں نے اپنے کیلینڈر کی شروعات 3113قبل مسیح میں کی تھی،یوں اگر اس کلینڈر کی مطا بقت کو مایائی نقطہ نظر کے 5125سالہ شرح سے جانچا جائے تو حتمی تاریخ 21 دسبر 2012ءبنتی ہے، افوا ہ ساز اسی تاریخ کو مد نظر رکھ کر دنیا کی تباہی کا شور مچائے ہوئے ہیں، دوسری طرف NASA جیسے جدید خلائی ادارے کے سائنسدانوں نے کلی طور پر مایائی پیشن گوئی کو رد کر دیا ہے،NASA کا کہنا ہے کہ 2012میں نہ تو نظام شمسی تبدیل ہو گا اور نہ کوئی سیارہ زمین سے ٹکرائے گا ،ناسا کا مزید کہنا ہے کہ زمین کے قرب و جوار میں زیر گردش سیاروں میں سے ایک بھی ایسا نہیں ہے جو مستقبل قریب میں ٹکرائے،یوں سائنسی نقطہ نظر سے اگر کائنات کے تباہی کے افسانوں کو محض قیا س آرائی کا نام دیا جائے تو غلط نہ ہوگا،قرآن مجید میں واضح الفاظ میں بتا دیا گیا ہے کہ کائنات کی تباہی اور end of the world کا غیبی علم صرف وصرف رب العالمین کو ہے،مایائی افواہوں سے ڈرے سہمے بے سکون لوگوں کو چاہئے کہ وہ رموز کائنات جاننے کے لیے اور روحانی سکون حاصل کرنے کے لیے قرآن مجید کا مطالعہ کریں-
جان عالم سوات
About the Author: جان عالم سوات Read More Articles by جان عالم سوات: 21 Articles with 26310 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.