بوڑھی ماں (2)

میرے سامنے بیٹھی بوڑھی ماں کے منہ سے نکلنے والے آخری جملے نے مُجھے ہلا کر بلکہ چکرا کر رکھ دیا مجھے اپنی سماعت پر یقین نہ آیا اور تصدیقی لہجے میں پوچھا کیا کہا ماں جی آپ کی بیٹی کا بے پناہ حسن ہی اُس کا دشمن ہے دنیا بھر کی مائیں تو اپنی اولاد کے بے پناہ حسن کی دعائیں کرتی ہیں خاص طور پر بیٹیاں غیر معمولی خوبصورتی دلکشی کی مالک ہوں جبکہ آپ فرما رہی ہیں کہ آپ کی بیٹی کا جادوئی حسن دلکشی ہی اُس کی دشمن ہے تو بوڑھی ماں گلو گیر لہجے میں بولی بیٹا اِسی لیے تو میں کب سے کہہ رہی ہوں کہ جب تک آپ میری بات شروع سے آخر تک تفصیل سے نہیں سنو گے آپ کو میرے مسئلے اور کیس کی سمجھ نہیں آئے گی اِس لیے بیٹا آرام سے میری پوری بات سن لو تاکہ تم میری مدد اور دعا کر سکو اب میں چوکنا ہو کر ماں کی طرف دیکھنے لگا یہ بات میرے دل و دماغ کو بچھو کی طرح کاٹ رہی تھی کہ کسی جوان لڑکی کا بے پناہ قدرتی حسن ہی اُس کا دشمن بن گیا ہے میں آپ کو شروع سے ساری بات سناتی ہوں تاکہ آپ میری مدد کر سکیں میں اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی بعد میں مجھے پتہ چلا کہ میں اُن کی سگی اولاد نہیں بلکہ انہوں نے مجھے یتیم خانے سے لے کر پالا تھا لیکن یہ سچ ہے کہ میرے والدین نے مجھے سگی اولاد سے بڑھ کر پالا میرے والد بھی سکول ٹیچر تھے والدہ گھر یلو خاتون تھیں میں اپنے والدین کی جنت اور کل کائنات تھی جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا تو خوبصورتی حسن کی برسات کی طرح مُجھ پر برسا میں اپنے سکول خاندان محلے کی سب سے خوبصورت لڑکی تھی جیسے ہی گریجوایشن کی والدین نے اچھا رشتہ دیکھ کر میری شادی کر دی میرا میاں بھی سکول ٹیچر تھا اور بہت خوبصورت لوگ ہماری خوبصورت جوڑی کی مثالیں دیا کر تے تھے ہماری خوبصورت جوڑی کو اﷲ نے خوبصورت بیٹی سے نوازا والدین نہایت خوبصورت تھے اِس لیے بیٹی بھی حسن کا شاہکار تھی بیٹی بھی صرف پانچ سال کی تھی کہ میرا خاوند ہارٹ اٹیک سے جوانی ہی میں مجھے بیوہ کر کے اﷲ کے پاس چلا گیا میرے میاں کا ذاتی مکان تھا اب میں اُس میں اپنی بیٹی جس کانام جمیلہ رکھا تھا کے ساتھ زندگی کی سیڑھیاں چڑھنے لگی میں جوانی میں بیوہ ہو گئی تھی اِس لیے بہت سارے لوگوں نے رشتے بھیجنے شروع کر دئیے لیکن میری کل کائنات اور جینے کی وجہ اب صرف اور میری بیٹی جمیلہ تھی اکیلی بیٹی تھی اِس کی ہر جائز نا جائز بات کو فوری مان جاتی اِس کے منہ سے نکلی کوئی بات رد نہ کرتی مجھے اِس قدر پیار تھا کہ جب بھی ضد کرتی یا پیسے مانگتی تو میں کہتی جاؤ جتنے پیسے چاہئیں لے لو میں بیٹی کے چہرے پر پریشانی اداسی کا رنگ نہیں دیکھ سکتی تھی بیٹی کی ایک غیر معمولی خوبی کا ذکر کرتی چلوں یہ بلا کی ذہین تھی ہمیشہ کلاس میں اول آیا کرتی آنے والے دنوں اور مہینوں میں اِس نے جو کر نا ہوتا اُس کا پلان بنا رکھتی اب یہ نوجوانی میں داخل ہو گئی تھی ایک بات میں نے نوٹ کر نا شروع کی کہ اِس کو پوری دنیا میں اپنی ذات یا پھر میری ذات کے علاوہ کچھ پسند نہیں تھا یہ ہر وقت اپنی ذات کے بناؤ سنگار میں لگی رہتی اِس کی ضد اور اکھڑ مزاج سے میں اکثر خوف زدہ ہو جاتی کہ پرائے گھر جائے تو کس طرح گزارہ کرے گی پھر وقت آیا جب اِس نے جوانی کے آنگن میں قدم رکھا تو جیسے خوبصورتی کا بھونچال یا سیلاب آگیا ہویہ بہت زیادہ خوبصورت تھی جو اِس کو دیکھتا بس دیکھتا رہ جاتا اِس کی خوبصورتی کے چرچے دور دور تک پھیلتے گئے یہاں پر ایک اور کردار کا ذکر کر نا ضروری سمجھوں گی کہ میرے میاں کے بہت قریبی دوست تھے جو اِس کو اپنی سگی بیٹی کی طرح سمجھتے تھے وہ اِس کو زندگی کے تمام نشیب و فراز میں مدد کرتے راہنمائی کرتے انہوں نے اور اُن کی بیٹی نے اِس کو بہت خطرناک راستے پر لگا دیا کہ تم بلا کی خوبصورت حسین و جمیل لڑکی ہو اوپر سے بے پناہ ذہانت کا خزانہ بھی قدرت نے تم کو عطا کیا ہے لہذا اپنے حسن اور ذہانت کو خوب ہتھیار کے طور پر استعمال کرو یہ زمانہ بہت ظالم اور بے رحم ہے کبھی کسی پر اعتبار نہ کر نا بلکہ اپنے حسن کے جلوؤں اور ذہین شاطر گفتگو سے لوگوں سے کھیلنا ہے اپنی ترقی کی سیڑھیاں اِن ہتھیاروں کو استعمال کرتے ہو ئے اوپر چڑھنا ہے جوانی اور خوبصورتی کے امتزاج نے اِس کے حسن کو شعلہ بنا دیا تھا یہ جس کو نظر بھر ہر دیکھ لیتی وہ اِس کا قیدی بن کر غلاموں کی طرح اِس کا طواف کر تا یہ کسی دفتر ہوٹل جگہ پر جاتی اپنے حسن کے جلوؤں کو بطور ہتھیار استعمال کر تی حسن کے شعلوں پر پروانوں نے جلنا شروع کیا تو اِس نے پہلی بار کسی لڑکے کو پسند کی سند بخشی میں نے بھی ہاں میں ہاں ملائی دونوں کی منگنی کردی میں خوشی سے اِس کی شادی کی تیاریوں میں لگ گئی کہ اِس اہم ذمہ داری سے سبکدوش ہو جاؤں گی لیکن میرا یہ خواب جلد ہی چکنا چور ہو گیا جب اِس نے اعلان کیا کہ یہ منگیتر ٹھیک نہیں ہے میرا اِس سے مزاج نہیں ملتا مجھے کوئی دوسرا خوبصورت ذہین لڑکا پسند آگیا ہے اِس لیے میں پہلی منگنی توڑ کر دوسرے لڑکے کے ساتھ منگنی کر نا چاہتی ہوں پہلے منگیتر نے بہت منتیں کیں واسطے دئیے قسمیں کھائیں پاؤں پکڑے میرے اور اِس کے سامنے ہاتھ جوڑجوڑ کر کہتا رہا کہ تم جیسے کہو گی میں ویسے ہی کرو ں گا وہ روتا چلا تا رہا لیکن اِس کو ترس نہ آیا اُس کو واسطہ دیا کہ اگرتم نے مُجھ سے سچی محبت کرتے ہو تو مجھے آزادی دے دو اِس کی شاطرانہ باتوں میں آگیا اِس نے آرام سے منگنی توڑ دی اور چند دن بعد ہی نئی منگنی کر لی اب میں نے زور دیا کہ تم جلد ی شادی کر لو مجھے ڈرتھا کہ کہیں اِس منگنی کو بھی نہ توڑ دے اورپھر چند مہینوں کے بعد وہی ہوا پھر اِس نے اعلان بغاوت بلند کیا کہ جس سول میٹ کی تلاش میں میں تھی یہ وہ نہیں ہے بلکہ ایک اور شخص ہے جومجھے مل گیا ہے وہ شخص شادی شدہ ہے اِس سے پندرہ سال بڑا تھا اب اِس نے اُس کے طواف کر نا شروع کر دئیے اُس کے عشق میں جب ڈوب گئی تھی اُس سے کہا وہ اپنی بیوی کو طلا ق دے اُس نے جب انکار کیا تو اُس کے گھر اُس کے بیوی بچوں کے پاس پہنچ گئی کہ تمہاراشوہر میرے ساتھ شادی کر رہا ہے ان کے گھرمیں اتنی لڑائی ہوئی کہ وہ بندہ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ پاکستان چھوڑ کر دبئی بھاگ گیا اگلے پانچ سالوں میں منگنیاں رشتے بناتی گئی اور توڑتی چلی گئی لوگوں نے کہا اِس پر کسی جن کا سایہ ہے میں نے اُس کا علاج کرایا سر اِس کے عشقوں کی تفصیل بتاؤں گی تو کئی ہفتے بلکہ مہینے لگ جائیں گے اب میں ہر طرف سے مایوس ہو کر آپ کے پاس آئی ہوں کہ میری بیٹی کے ساتھ آخر مسئلہ کیا ہے جو وہ پارے کی طرح بے چین مضطر ب ہے سر میری مدد کریں دل چسپ کیس تھا میں نے خوبصورتی بلا نما بیٹی سے ملنے کا فیصلہ کر لیا ( جاری ہے )
 
Prof Abdullah Bhatti
About the Author: Prof Abdullah Bhatti Read More Articles by Prof Abdullah Bhatti: 801 Articles with 655292 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.