دنیا کی سڑکوں پر رواں دواں شفاف چینی گاڑیاں

چین کی تیز رفتار معاشی ترقی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے بلکہ یہ ایک کھلا راز ہے جسے دنیا سراہتی اور تسلیم کرتی ہے۔چین کی ترقی کا بغور جائزہ لیا جائے تو "پائیداری" ایک کلیدی عنصر ہے جس کا مطلب ہے کہ چین ایسی ترقی کا خواہاں ہے جو مستحکم اورصحت مندانہ رجحان کے عین مطابق ہو۔ یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ چین نے بدلتے تقاضوں کے عین مطابق اپنی ترقیاتی پالیسیوں کو آگے بڑھایا ہے۔اس کی موجودہ مثال ملک کے صنعتی شعبے کے ماحول دوست اقدامات ہیں جن کی روشنی میں کوشش کی جا رہی ہے کہ ایسی پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جائے جو فطرت سے ہم آہنگ ہو۔

اسی سلسلے کی ایک تازہ کڑی چین میں نیو انرجی سے چلنے والی ماحول دوست گاڑیوں کی صنعت ہے جو وسیع پیمانے پر اعلیٰ معیاری اور تیز رفتار ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔اس وقت چین میں نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی کلیدی ٹیکنالوجی کا معیار بہتر ہوتا جا رہا ہے اور صنعتی چین بھی مکمل اور مستحکم ہو رہی ہے۔ٹیکنالوجی کی اختراعی صلاحیت نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی صنعت کی تیزرفتار ترقی میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔دوسری جانب یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ ملک کی نیو انرجی گاڑیوں کی برآمدات نے رواں سال کے آغاز سے ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا ہے۔ چائنا ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق، ملک کی نیو انرجی گاڑیوں کی برآمدات سالانہ بنیادوں پر 1.3 گنا بڑھ کر رواں سال کی پہلی ششماہی میں 202,000 یونٹس تک پہنچ چکی ہیں، جو آٹوموبائل کی مجموعی برآمدات کا 16.6 فیصد ہے۔صرف جولائی میں ہی، چین نے 54,000 ایسی گاڑیاں برآمد کیں، جس میں سالانہ بنیادوں پر 37.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح چینی کار ساز بیرون ملک مارکیٹ میں اپنے قدموں کے نشانات کو بڑھا رہے ہیں۔ چین کی گریٹ وال موٹرزنے اپنی "اورا الیکٹرک گاڑیاں" تھائی مارکیٹ میں متعارف کرائی ہیں جبکہ مستقبل میں یہ گاڑیاں برطانیہ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور ملائیشیا میں بھی لانچ کی جائیں گی۔اسی طرح ملک کی ایک اور معروف کار ساز کمپنی "بی وائےڈی"کی الیکٹرک گاڑیاں 70 سے زیادہ ممالک اور خطوں میں برآمد کی جا چکی ہیں۔یہ کمپنی رواں سال مشرق وسطیٰ، افریقہ، یورپ اور ایشیا پیسیفک کے علاقے میں مزید منڈیوں کی تلاش کا ارادہ رکھتی ہے۔نیو انرجی گاڑیوں کی برآمدات کی بلند شرح نمو ملکی سطح پر اس شعبے کی برسوں کی کوششوں کا ناگزیر نتیجہ ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران، چین نے اس صنعت کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے معاون پالیسیاں وضع کی ہیں۔ اس دوران چینی کار سازوں نے دنیا بھر سے مارکیٹ کی متنوع طلب کو پورا کرنے کا نظام متعارف کروایا ہے اور نیو انرجی گاڑیوں کے شعبے کی جامع خوبیوں کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔

چین کی پختہ مینوفیکچرنگ کی صلاحیتیں، موثر اور کم لاگت پروڈکشن سسٹم، نیو انرجی گاڑیوں کی مقامی سطح پر پیداوار کی ضمانت دیتا ہے اور عالمی منڈی میں کم لاگت پروڈیوسر کے طور پر چین کی برتری کو اجاگر کرتا ہے۔ ایک جانب جہاں یورپ، امریکہ اور جاپان میں کار ساز اداروں کی پیداواری صلاحیتوں میں چپ اور بیٹری کی قلت کی وجہ سے کمی لائی گئی ہے،وہاں چینی کار سازوں نے ملکی سطح پر تیار کردہ نیو انرجی گاڑیوں میں مضبوط نمو کو یقینی بناتے ہوئے چپ کی قلت کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں، پوری دنیا میں ایسی گاڑیوں کی وافر مانگ نے بھی چین کی نیو انرجی گاڑیوں کی برآمدات کو آگے بڑھانے کے وسیع امکانات پیدا کیے ہیں۔دنیا کے بہت سے ممالک میں کار خریداروں کی ایک بڑی تعداد نیو انرجی گاڑیوں کے انتخاب کو ترجیح دے رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ چینی کار ساز ادارے مختلف ممالک اور خطوں میں مقامی ثقافتوں اور صارفین کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے مقامی مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق اپنی مصنوعات میں مزید بہتری لا رہے ہیں ، جو یقینی طور پر تحفظ ماحول میں چین کی ایک بڑی "عالمی کاوش" ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1142 Articles with 433618 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More