چین میں نقل و حمل کے کرشمے

ابھی چند روز پہلے ہی دفتر میں بیٹھے ہوئے ایک خبر نظر سے گزری کہ چین میں ایک دہائی قبل جنوبی علاقے گوانگ شی کے لاکھوں تارکین وطن کارکنوں نے روایتی تہوار جشن بہار اور نئے سال کا جشن اپنے گھر والوں کے ساتھ منانے کے لیے ایک "موٹر سائیکل آرمی" تشکیل دی تھی۔یہ لوگ اپنے موٹر سائیکلوں پر ہزاروں میل کا سفر طے کرتے ہوئے اپنے اپنے آبائی علاقوں کو پہنچتے تھے۔آج محض دس سال بعد "موٹرسائیکل آرمی" ماضی کی بات بن چکی ہے۔ اب لوگ تہواروں یا تعطیلات کے موقع پر گھروں کو جانے کے لیے ہائی اسپیڈ ٹرین کا سہارا لیتے ہیں، جو کہ نہ صرف آرام دہ اور پرسکون ہے بلکہ سستی بھی ہے۔ دوسرا فائدہ یہ بھی ہے کہ آبائی علاقوں کو جانے والے افراد جب بھی چاہیں روزگار پر واپس لوٹ سکتے ہیں۔ یہ پچھلے دس سالوں میں چین کی نقل و حمل کی ترقی کی ایک حقیقی عکاسی ہے۔اس عرصے کے دوران ایسی بے مثال کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں جنہیں دنیا ٹرانسپورٹ کی ترقی میں ایک کرشمہ قرار دیتی ہے۔ اس کی ایک عمدہ مثال چین کے علاقے سنکیانگ میں جون 2022 میں فعال ہونے والی 2,712 کلومیٹر طویل اولین صحرائی ریلوے لائن ہے ، جس سے کئی مقامی کاؤنٹیوں کو تاریخی اعتبار سے پہلی مرتبہ ٹرین کی سہولت میسر آئی ہے اور اُن کی یہ دیرینہ محرومی دور ہو چکی ہے۔اسی طرح صوبہ گوئی جو ، جو پہاڑی علاقوں کا حامل علاقہ ہے،یہاں مختلف اقسام کے تقریباً 20 ہزار پل تعمیر کئے گئے ہیں۔حیرت انگیز طور پر پچھلے دس سالوں میں، چین میں 50 ہزار سے زیادہ دیہات بسوں سے منسلک ہو چکے ہیں، اور مغربی علاقے میں ریلوے کی مائلیج 60 ہزار کلومیٹر سے تجاوز کر چکی ہے، جو ملک کی مجموعی مائلیج کا 40فیصد ہے۔ملک میں کئی علاقے ایسے بھی تھے جس کے باسیوں نے پہلی مرتبہ اپنی زندگی میں ٹرین دیکھی ہے یا ٹرین کے ذریعے سفر کیا ہے۔یوں مجموعی طور پر دیکھا جائے تو چینی ہنرمندوں نے پچھلے دس سالوں میں، دشوار گزار پہاڑوں اور دریاؤں کو عبور کرتے ہوئے دور افتادہ دیہاتوں اور صحرائے گوبی میں یکے بعد دیگرے نقل و حمل کے معجزے پیدا کیے ہیں اور ماضی کے دورفتادہ اور الگ تھلگ علاقے آج نقل و حمل کے نیٹ ورک سے جڑے ہوئے ہیں۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ ذرائع نقل و حمل کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی میں ایک شریان کی مانند ہوتے ہیں جو تہذیبوں کے درمیان بھی ایک پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔دنیا میں مضبوط ذرائع نقل و حمل نے معاشی انضمام کو فروغ دیا اور لوگوں کے لیے شاندار سہولیات متعارف کروائی ہیں۔عہد حاضر میں اسی ٹرانسپورٹ نظام کی بدولت عالمی سطح پر افرادی تبادلوں کو زبردست فروغ ملا اور دنیا ایک گلوبل ویلج میں تبدیل ہو چکی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ہر ملک کی کوشش ہے کہ وقت کے بدلتے تقاضوں کی روشنی میں جدید نقل و حمل کو ترقی دی جائے اور اسے اقتصادی سماجی ترقی کا ایک مضبوط ٹول بنایا جائے۔

انہی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے گزشتہ دہائی کے دوران چین نے اپنے اہم نقل و حمل کے تمام ذرائع کو ترقی سے ہمکنار کیا اور عمدہ پالیسیوں کی بدولت آج چین مسافر اور مال بردار ریلوے، شاہراہوں، آبی گزرگاہوں اور شہری ہوا بازی کے حجم، بندرگاہوں کے کارگو تھرو پٹ، بزنس پوسٹل اور ایکسپریس سروسز حجم کے اعتبار سے دنیا میں سرفہرست ہے۔ان گزشتہ دس سالوں کو ملک کی ٹرانسپورٹیشن انڈسٹری کی تاریخی کامیابیوں سے بھرپور دہائی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس عرصے میں چین کے جامع سہ جہتی نقل و حمل کے نیٹ ورک نے مؤثر طریقے سے ملکی اور بین الاقوامی اقتصادی گردش کے ہموار بہاؤ کو یقینی بنایا ہے۔اس دوران چین نے دنیا کا سب سے بڑا ہائی سپیڈ ریلوے نیٹ ورک، ایکسپریس وے نیٹ ورک، اور عالمی معیار کا پورٹ گروپ بنایا ہے۔ ایوی ایشن اور نیویگیشن عالمی سطح تک پہنچ چکی ہے۔ جامع نقل و حمل کے نیٹ ورک کی مجموعی مائلیج ساٹھ لاکھ کلومیٹر سے تجاوز کر چکی ہے۔ چین کی تیز رفتار ریلوے، چائنا روڈ، چائنا برج، چائنا پورٹ، اور چائنا ایکسپریس دلکش "چینی بزنس کارڈ" بن چکے ہیں۔ آج چین میں مضبوط ذرائع نقل و حمل ، وقت کی بچت اور آمد ورفت کی مسافت کو کم کر رہے ہیں، شہری اور دیہی علاقوں کی ظاہری ہیئت کو تبدیل کر چکے ہیں، رسد اور اقتصادی بہاؤ میں تیزی کی ضمانت ہیں ، جس سے نہ صرف ملکی معیشت کی ہموار گردش کو مضبوط حمایت ملی ہے بلکہ عالمی معیشت کی ترقی کو بھی موئثر طور پر آگے بڑھایا گیا ہے۔

چین نے وقت کے تقاضوں کے عین مطابق ماحولیات کے تحفظ کو اولین اہمیت دیتے ہوئے شعبہ ٹرانسپورٹ میں سبز اور کم کاربن تبدیلی کو آگے بڑھایا ہے جس سے قابل ذکر نتائج حاصل ہوئے ہیں، عالمی سطح پر ذرائع نقل وحمل کی ترقی کے لیے بین الاقوامی تبادلے اور تعاون کو مزید گہرائی ملی ہے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کے لیے اقدامات جاری ہیں ۔چین اس وقت نقل و حمل کے ساتھ سمارٹ ٹرانسپورٹ اور سمارٹ لاجسٹکس کی ترقی اور نئی ٹیکنالوجیز جیسے بگ ڈیٹا ، انٹرنیٹ ، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور بلاکچین کے گہرے انضمام کو آگے بڑھا رہا ہے۔یوں جدت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پائیدار نقل و حمل کو یقینی بنانے کی کوششیں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں جس نے پہلے بھی چینی سماج کی ہمہ گیر ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1139 Articles with 432127 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More