اور زندگی بدل گئی

آپ مشہور تابعی مالک بن دینا ر کے نام سے تو ضرور واقف ہونگے۔آج آپ کو میں انکی زندگی کے ایک ایسے قصے کے بارے میںبتاﺅں گا جس نے انکی زندگی کوہی بدل کر رکھ دیا۔یہ ان دنوں کا قصہ ہے جب مالک بن دینار کی زندگی عیش و نشاط اورشراب وکباب سے عبارت تھی،آخرت کے احساس سے عاری تھی۔وہ دن رات گناہوں میں ڈوبے رہتے تھے۔ ان کی ایک بچی تھی کوئی چار برس کی،مینا کی طرح پیاری پیاری باتیں کیا کرتی تھی۔ مالک کو اپنی اس بچی سے بے حد محبت تھی۔ ایک روز وہ بیمار پڑی اور دیکھتے دیکھتے ہی انہیں داغ جدائی دے گئی۔مالک بن دینار کو سخت صدمہ ہوا۔کئی روز وہ اس بچی کے غم میں رنجورودلگیر رہے۔ایک رات سوئے تو بڑا دہشتناک خواب دیکھا ۔ کیا دیکھتے ہیں کہ قیامت برپا ہوچکی ہے اور وہ ایک وسیع و عریض سنسان میدان میں کھڑے ہیں ۔ اچانک ایک خوفناک اژدہا رونماہوا اور انکی طرف لپکا۔وہ اس سے بچنے کےلئے بھاگے۔اژدہا بھی ان کے پیچھے دوڑنے لگا۔دُور ایک نحیف ونزار بوڑھاکھڑا دکھائی دیا۔ یہ دوڑ کر اس کے پاس پہنچے ”خدا کے لئے مجھے اس اژدہا سے بچاﺅ“وہ چلائے۔انکی فریاد سن کر بیچارہ بوڑھا رودیا ”میرے بھائی ،مجھ ضیعف وناتواں میں اتنی طاقت کہاں کہ تمہیں اس سے بچا سکوں۔ہاں ادھر قبلہ رخ بھاگتے چلے جاﺅ۔شاید بچاﺅ کی کوئی صورت نکل آئے“۔

مالک بن دینار قبلہ رخ بھاگ کھڑے ہوئے ۔اژدہا بھی منہ پھاڑے انکے پیچھے پیچھے تھا۔جیسے آگ اگل رہا ہو۔بھاگتے بھاگتے آگے خندق ا ٓگئی اورمالک رُک گئے ۔خوف کے مارے انکی بری حالت تھی۔اژدہا قریب تر آتا جا رہا تھا پھر خند ق سے آواز آئی،”مالک پیچھے کی طرف بھاگو“۔مالک پیچھے ہٹ کر ایک طرف بھاگے ۔ سامنے ایک بوڑھا دکھائی دیا ہاپنتے کاپنتے اسکے پاس پہنچے ۔”اے مرد خدا!مجھے اس آفت سے بچاﺅ “وہ چلائے۔بوڑھے کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔”میرے عزیز !مجھ کمزوروناتواں میں اتنی طاقت کہاں؟ہاں،وہ جو پہاڑسامنے نظر آرہاہے اس پر چڑھ جاﺅ، وہاں مسلمانوں کی امانتیں ہیں۔تمھاری بھی کوئی امانت وہاں ہوئی تو وہ تمھیں اپنی حمایت میں لے کر شاید اس اژدہے سے بچاسکے“۔

مالک پہاڑ پر چڑھ گئے ۔پہاڑ چاندی کا تھا جس میں ہر طرف نہریں رواں تھیں،ایک چوٹی پر ایک عالی شان قلعہ تھا۔ مالک اسکے دروازے پر پہنچے تو کسی نے چلاکر کہا: ”دروازہ کھول دو،شاید اسکی کوئی امانت یہاں ہوتواسے دشمن سے بچاسکے“۔

دروازہ کھل گیا،مالک اندر داخل ہوئے ۔دیکھتے کیا ہیں کہ انکی بچی،جو انتقال کر گئی تھی ،ایک سبزہ زارمیں کھیل رہی ہے۔ وہ انہیں دیکھتے ہی اباجان!اباجان!کہہ کر لپٹ گئی۔ مالک کے چہرے پر بدستور ہوائیاں اُڑ رہی تھیں۔بیٹی نے پوچھا :”ابا خیر تو ہے ، آپ بڑے خوفزدہ نظر آتے ہیں“۔

”بیٹی ! وہ خونخوار اژدہامیرے پیچھے لگا ہوا ہے ۔سارے میدان محشر میں بھگاتا پھر رہا ہے ۔کوئی بھی میری مدد نہیں کرتا۔خداکےلئے مجھے اس سے بچاﺅ“مالک بن دینار نے جواب دیا۔

لڑکی نے اژدہے کی طرف دیکھا جو شعلے اگلتا آرہا تھا۔”اے اژدہے !تم میرے باپ کو کیوں ستاتے ہو۔خیرچاہتے ہو تو واپس چلے جاﺅ،نہیں تو میں اپنے اللہ سے فریاد کروں گی اور پھر تمہیں میرے ابا کو ستانے کا مزہ آجائےگا“۔لڑکی کا کہنا تھا کہ اژدہا غائب ہو گیا۔

اب بچی نے مالک بن دینار سے کہا”اباجان!دنیامیں آپکے مشاغل کیا ہیں! وہ نامراد شراب چھوٹی یا نہیں ؟ پھر اس نے قرآن کریم کی آیت پڑھی ”الم یان للذین امنوا ان تخشع قلو بھم لذکراللہ“

”اباجان!کیا آپ جانتے ہیں ، یہ اژدہا کون تھا ؟یہ آپکے برے اعمال تھے جو آپکا پیچھا کر رہے تھے۔

اور وہ بوڑھے کون تھے بیٹی ؟مالک نے پوچھا۔بیٹی نے جواب دیا ” وہ آپ کی نیکیاں تھیں ،ضیعف وناتواں نیکیاں جنکے اندرآپکو بُرے اعمال کے ہولناک انجا م سے بچانے کی سکت نہ تھی“۔

معاََ مالک بن دینار کی آنکھ کھل گئی۔اسی وقت اُٹھے اور اللہ تعالیٰ کے حضورسجدہ ریزہوگئے ۔ رو روکر اپنے گناہوں سے توبہ کی اور پھر جو زندگی کے شب وروز بدلے تو عالم ہی اور تھا۔آج مالک بن دینار کا شمار اکابرین تابعین اوراُمت کے بڑے بڑے زاہدوں اور عابدوں میں ہوتاہے۔(بحوالہ:اُردو ڈائجسٹ جنوری1967)

آپ نے بیان کر دہ قصہ تو پڑھ لیا ہے یقینا اب سوچ رہے ہونگے کہ ایسا کیوں ہوا ؟جناب !آپ درست سوچ رہے ہیں کہ انہوں اپنی بیٹی کی تربیت وپرورش اچھے انداز میں کی تھی جو انکی نجات کا سبب بنی تھی۔جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے نیک اعمال کا اجرچاہے وہ جس صورت میں بھی سرانجام دیئے جائیں ضرور آخرت میں دے گا۔ پھرایسی کیا بات ہے کہ ہم لوگ آج اسطرح کے کام کیوں نہیں کر تے ہیں ؟جن سے ہماری زندگیاں سنور جائیں اور دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہمارا مقدر بن جائے۔ہمیں ایسے اعمال ضرور سرانجام دینے چاہیے جس سے نہ صرف ہمارے بلکہ دوسروں کی زندگیوں پر گہرا اثر پڑے اورہماری بے راہ روی کا شکار زندگیوں کادھار بدل سکے۔تاکہ ہم رسولﷺ اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کر پائیں اور ہماری نجات آخرت میں ممکن ہو سکے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی اور دوسروں کی زندگیوں اپنے احکامات کے تحت ڈھالنے کی توقیق عطا فرمائیں ۔(آمین)
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 482033 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More