قطب الدین ایبک

ایک تاجر غلاموں کی منڈی میں گیا، تو اسے ایک ترک بچہ بہت پسند آیا اور اسے تاجر نے فوراً خرید لیا۔ تاجر نے بچے سے پوچھا، "لڑکے تمہارا نام کیا ہے؟"

لڑکے نے جواب دیا، "جناب میں اپنا نام بتا کر اپنے نام کی توہین نہیں کرنا چاہتا۔ میں غلام ہوں اس لئے آپ جس نام سے پکاریں گے وہی میرا نام ہو گا ۔"

تاجر کو اس جواب پر حیرت ہوئی۔ لیکن اسے یہ بات پسند بھی آئی کہ بچے میں عزت نفس کا احساس باقی ہے۔ تاجر نے اس بچے پر خاص توجہ دی اور اسکی تعلیم اور تربیت کا انتظام کیا۔ بچے نے بہت جلد تیر اندازی، تلوار بازی اور شہسواری میں ایسی مہارت حاصل کی، کہ خود تاجر حیران رہ گیا ...

انہی دنوں غزنی کا بادشاہ شہاب الدین غوری ایک جگہ گھوڑوں کی دوڑ کا مقابلہ دیکھ رہا تھا، کہ وہ تاجر اپنے غلام کو لے کر اس کے پاس پہنچا اور کہا، "حضور! میرے اس غلام کو گھڑ سواری میں کوئی نہیں ہرا سکتا ۔"

بادشاہ نے مسکرا کے لڑکے سے پوچھا، ”لڑکے تم کتنا تیز گھوڑا دوڑا سکتے ہو؟"

لڑکے نے نہایت ادب سے جواب دیا، حضور! گھوڑے کو تیز دوڑانے سے زیادہ ضروری اسے اپنا مطیع بنانا ہوتا ہے ۔

غوری نے چونک کر اسے دیکھا، اور ایک بہترین گھوڑا اسے دیتے ہوئے کہا، لڑکے! تم اس گھوڑے کو اپنا مطیع و فرمانبردار بنا کر دکھاؤ ۔

لڑکا اچھل کر گھوڑے پر بیٹھا اور کچھ دور اسے چلا کر لے گیا اور پھر پلٹ کر واپس آیا۔ لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ واپسی میں بھی گھوڑا اپنے سُموں کے نشان پر ہی چلتا ہوا آیا۔ سلطان غوری نے سوچا جو شخص ایک جانور کو اس طرح اپنا فرمانبردار بنا سکتا ہے اس کے لئے انسانوں کو مطیع بنانا کیا مشکل ہو سکتا ہے۔ اس نے فوراً اس غلام کو خرید لیا جس کا نام قطب الدین تھا۔

ترکی میں ایبک انگلی کو کہتے ہیں اور "شل" کا مطلب ہوتا ہے "ٹوٹا ہوا" ۔ چونکہ اس غلام کی ایک انگلی ٹوٹی ہوئی تھی اس لئے عموماً سب اسے ایبک شل کہتے تھے، پھر ایبک اس کے نام کا جزو بن گیا اور اس نے قطب الدین ایبک کے نام سے ہندوستان پر حکومت کی۔ موجودہ دہلی کی قوت الاسلام مسجد اور قطب مینار اس کی یادگاریں ہیں۔
 

Qazi Nadeem Ul Hassan
About the Author: Qazi Nadeem Ul Hassan Read More Articles by Qazi Nadeem Ul Hassan : 148 Articles with 128276 views Civil Engineer .. View More