عمران خان غدار ہے مگر ایک سوال تو بنتا ہے۔۔۔

If you want to start so lets start it from 1947

عمران خان غدار ہے مگر ایک سوال تو بنتا ہے۔۔۔

نوٹ!!میں کسی جماعت کا حامی نہیں ہوں اور نہ کارکن ہاں سیدھی اور سچی بات کہنے کا کارکن ضرور ہوں۔یہ بات میں نے اس لیے کہی کہ لوگ میری تحریر سے یہ تاثر نہ لیں کہ میں جانبداری سے کام لے رہا ہوں۔۔

اس تحریر کا پہلا پہلو یہ ہے کہ یہ بات ہے 2018کی جب عمران خان اس ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے۔۔ ان کے دور حکومت کے ساڑھے تین سالوں میں ایک بات ہر کسی کی زبان پر تھی یا یوں کہیں کہ اک نعرہ ہر کسی کی زبان پر تھا پھر چاہے وہ پاکستان کے عوام ہو یا عمران خان کے مخالف سیاسی جماعتوں کے لوگ کہہ رہے ہوں کہ یہ "سیلیکٹڈوزیر اعظم " ہے۔۔

یہ اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر آیا ہے ان کا ساتھ نہ ہوتا تو یہ کبھی اقتدار میں نہ آتا اور نہ کبھی وزیر اعظم بنتا۔۔ ہاں یہ بات بھی درست ہے اپنی جگہ کہ اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بنا کوئی بھی کبھی حکومت میں نہیں آ سکتاپھر چاہے 1947سے ہی شروع کیوں نہ کرلیں لیکن ہاں اس میں تیزی جنرل ضیا کے دور کے بعد سے ہوئی اور اس میں طاقت کا وزن بڑھتا چلا گیا۔۔۔

اگر میریے پہلے تجزیہ سے کچھ لوگ اختلاف رکھنا چاہتے ہیں یا مجھے غلط قرار دینا چاہتے ہیں تو بے شک کہیں۔

مگر اس تحریر کا دوسرا پہلو بہت مختصر ہے کہ اگریہ مان بھی لیا جائے کہ عمران خان اپنی طاقت،عوام کی طاقت اور جائز مینڈیٹ لے کر آیا تھا اور اس میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں تھا تو؟؟؟

عمران خان کے حکومت میں آنے کے بعد لوگوں نے طرح طرح کے الزامات خان صاحب اور خان صاحب کی حکومت پر لگائے۔ جس میں سب سے گھٹیا الزام یہ تھا کہ یہ امیرکی ایجنٹ ہے اس کی وجہ لوگ کچھ لوگوں کا نام لے کر کہا کرتے تھے اور موقف اپناتے تھے کہ حفیظ شیخ کو امریکہ سے لایا گیا شوکت ترین کو لایا گیا زلفی بخاری ہو، شہزاد اکبر ہو معید یوسف ہو ایک لمبی فہرست ہے جس کی بنا پر لوگوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ یہ امریکہ کی سازش ہے اورعمران خان امریکی لابی مسلط کرنا چاہتا ہے امریکہ سے لوگ بلائے اس نے اپنی پارٹی میں اور سب کو کوئی نہ کوئی عہدہ دے دیا۔۔ خیر مان لیتے ہیں یہ بات بھی درست سب کی عمران خان امریکہ کا ایجنٹ ہو سکتاہے۔۔۔

اب جو میرا سوال ہے جس کا میری تحریر کے پہلے والے پہلو سے تعلق ہے وہ بس بڑا سادہ سا ہے کہ اگر 2018میں عمران خان کو فوج کی حمایت حاصل تھی اور وہی اسے اقتدار میں لے کر آئے تھے تو اس کا مطلب تو بڑا سادہ سا ہے کہ فوج نے امریکہ کے ساتھ مل کر خان کی حکومت کو مسلط کیاتھا۔۔سیدھی آئین سے غداری کی ہے ہماری مسلح افواج نے اس ملک سے غداری کی اور اس قوم سے بھی غداری کی۔ تو کیا انہیں سزا نہیں ملنی چاہیے؟؟ یا وہ آئین اور قانون سے ماورا ہیں ریاست سے ماورا ہیں؟؟
خیرجانے دیجئے چلتے ہیں دوسرے پہلو کی طرف۔۔۔۔

اب جو میرا سوال ہے جس کا میری تحریر کے دوسرے والے پہلو سے تعلق ہے وہ بھی بڑا سادہ سا ہے کہ اگر مان لیا جائے کہ عمران خان امریکی ایجنڈے پر تھا اور امریکہ کے اشاروں پر چل رہا تھا اور2018میں بنا کسی سہارے کے، بنا اسٹیبلشمنٹ اور فوج کے سہارے کے صرف اور صرف عوام کی طاقت سے اقتدار میں آیا تھا تویہ کیسے ممکن ہو گیا کہ امریکی ایجنٹ اس ملک کے اقتدار اور اس ملک کے سب سے بڑے منصب تک پہنچ گیا۔۔

کیسے وہ ہمارے دفاعی اداروں کے ہوتے ہوئے سب کو بے وقوف بنا کر اقتدار تک پہنچ گیا اور امریکہ کے ایجنڈے پر پاکستان کا وزیر اعظم بن کر بیٹھا رہا۔۔۔پھر تو آ پ کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ یہ اس شخص کا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کمال تھا کہ اس نے پوری قوم سمیت ہمارے دفاعی اداروں تک کو بڑی مہارت اور عقلمندی سے آسانی سے بے وقوف بنا لیا اور اقتدار تک پہنچ گیا۔۔۔کیاہمارے اداروں میں موجود قیادت کو اس کی سزا نہیں ملنی چاہیے؟؟کیوں کہ یہ ادارے ہی تو ہیں جن کان کام ہے ملک کی سلامتی کا دفاع کرنا کیا اس وقت کی قیادت اس کی سزا کی حق دار نہیں پھر؟؟

معذرت کے ساتھ یہ ہمارا وہی دفاعی ادارے ہین جن میں سے ایک کو پاکستان کی دفاعی لائن تصور کیا جاتا ہے جسے ہم آئی ایس آئی کے نام سے جانتے ہیں اور یہ ادارہ فوجی اداروں میں سے سب سے اہم ادارہ ہے۔ یہ وہی دفاعی ادارے ہیں جن کو پاکستانی قوم اپنے خون پسینے کی کمائی سے 1100ارب "گیارہ سو ارب"روپے کا سالانہ دفاعی بجٹ دیتی ہے کیوں کہ یہ ادارے پاکستان کی سلامتی کے ضامن ہیں۔تو پھر کیسے کوئی امریکی ایجنٹ ان سب کے ناک کے نیچے اتنا سب کرکے اقتدار تک پہنچ گیا اور ان سب اداروں کے ہوتے ہوئے کسی کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔۔۔اس کی سزا نہیں بنتی کیا؟؟

سوال تو میرا ایک ہی ہے بس اس کے دو الگ الگ نظریے ہیں مگر سزا دونوں میں واجب ہے۔۔

اس تحریک کا مقصد یہ ہر گز ثابت کرنا نہیں تھا کہ عمران خان غدار ہے یا محب وطن ہے یا نہیں ہے اور نہ ہی اس کا مطلب اپنے اداروں کو کمزور کرنا تھا نہ ہی ان کی تضحیک کرنا مقصود تھا۔۔مگر اس تحریر کے دونوں حصوں پر اگر تو آج آپ عمران خان کو غدار قرار دیتے ہیں تو پھر یہ بھی ضرور یاد رکھئے گاکہ وہ صرف اکیلا غدار نہیں نہیں کہلایا جائے گا اور اگر وہ محب وطن ہے تو پھر وہ صرف اکیلا محب وطن بھی نہیں کہلایا جائے گا باقی فیصلہ یہ تحریر پڑھنے والے خود کریں گے۔۔

میری بس اتنی التجا ہے کہ کسی کو غداری کے سرٹیفیکیٹ دینا تو بہت آسان ہوتا ہے مگر اسے خودوصول کرنا بڑا مشکل۔اور اگر پھر بھی کسی کو محب وطن یا غدار ثابت کرنا ہی ہے تو پھر آپ کو 1947سے شروع کرنا پڑے گا مادرملت فاطمہ جناح سے شروع کرنا پڑے گا 2022میں عمران خان سے نہیں اور نہ ہی نواز شریف سے اور نہ ہی کسی اور سے۔۔۔

 

Daniyal Hasan Malik
About the Author: Daniyal Hasan Malik Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.