ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

تربیتی ورکشاپ کی روداد۔

تربیت انبیاء کرام علیہم السلام کے مشن کا خاصہ رہی ہے، دین کے ابلاغ کا کام ،میڈیا کے محاذ پہ ہو یا عملی میدان میں ،تیاری و تربیت کے بغیر نہیں کیا جاسکتا،اس مقصد کے لئے صوبائی میڈیا سیل کی جانب سے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا اہتمام جامعہ محصنات لاہور میں کیا گیا جس میں لاہور ،فیصل آباد،ٹوبہ ٹیک سنگھ، گوجرانولہ ،شیخوپورہ،قصور سیالکوٹ،نارووال،جھنگ اور پاک پتن سے ذمہ داران نے شرکت کی۔اس تربیتی ورکشاپ کی روح_رواں ماریہ ڈار تھیں جو صوبائی میڈیا سیل کی نگران ہیں ۔ آخرکار وہ دن آن پہنچا جس کا انتظار تھا، پھولوں کے پودوں کی کیاریوں کے ساتھ چلتے چلتے ہم جامعہ کے ہال میں پہنچے جہاں میز کرسیاں بہت خوبصورت منظر پیش کر رہی تھیں۔ شرکاء کی آمد کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ آج وہ سارے چہرے نظر آرہے تھے جن کی ہم فون پہ آواز سنا کرتے تھے۔بقول شاعر
فرد قائم ربطِ ملت سے ہے، تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرونِ دریا کچھ نہیں!
کے مصداق آج ساری موجیں مل کے سمندر بن رہی تھیں ۔تلاوت_کلام پاک اور نعت کے بعد ماریہ ڈار نے شرکاء خواتین کو خوش آمدید کہا اور اپنی تذکیری گفتگو میں کہا کہ ہماری سعی و جہد کا مقصد اقامت دین ہے۔ہم اس مشن کے ساتھ کیوں ہیں ،کیوں کہ یہ مشن اللہ رب العزت کی طرف سے تفویض کیا گیا ہے۔اہل ایمان کی خوبی یہ ہے کہ وہ کافروں پہ سخت اور مومنین پہ رحیم ہوتے ہیں،جو راتوں کو رکوع و سجود میں مصروف رہتے ہیں ،دن کو مصروف_جہاد رہتے ہیں۔ اہل ایمان کی مثال تربیت کے حوالے سے اس کھیتی کی طرح ہے جو رفتہ رفتہ مضبوط ہوکے اپنے تنے پہ کھڑی ہو جاتی ہے۔یہ کھیتی اللہ سبحانہ وتعالیٰ تیار کر رہا ہے۔اگرچہ ترقیاں متقین کو ملتی ہیں مگر اسلام کی اصل طاقت محسنین کا گروہ ہے جو محبت_الہی سے کام کرے، مطلوب سے بڑھ کر محنت دکھاے اور انقلاب محسنین ہی لایا کرتے ہیں۔اس کے بعد آئی ٹی پروگرام اور ایکٹیویٹی خنساء نے کروائی،جو قصور سے تشریف لائ تھیں اور ویڈیو ایڈیٹنگ کے بارے میں عملی طور پہ شرکاء کو کام کرنا سکھایا گیا۔ اس وقت خواتین و طالبات میں بہت جوش و خروش دیکھنے میں آیا اور وہ سکرین کے پاس آکے اپنے سیل پہ کام کا موازنہ کرنے لگیں۔ اگلی پریزینٹیشن صوبائی حریم ادب کی نگران عصمت اسامہ کی تھی ۔لیکچر کا موضوع تھا" حریمِ ادب کا کام کیسے کریں"۔ راقمہ الحروف نے کہا کہ "ادب سے مراد وہ تحریر ہے جس میں اتنی خوبصورتی اور تاثیر پائ جاۓ کہ پڑھنے والے کا عمل بدل جائے!" سید ابوالاعلی مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی تفہیم القرآن ،اس کی عملی مثال ہے۔سید نے فرمایا:"ہمیں اہل_ قلم کا ایسا لشکر تیار کرلینا چاہیے جو علوم و فنون اور ادب کے ہر پہلو سے نظام_حاضر پر حملہ آور ہوسکے۔ مجتہد ،مفکرین کو مدد باہم پہنچانے کے لئے ادیبوں ،افسانہ نگاروں اور ڈرامہ نویسوں کا ایک گروہ بھی ضرور ہونا چاہیے جو فکری میدان_کارزار میں گوریلا وار لڑتا رہے۔ ضرورت کا ایک لمحے کا انتظار کئے بغیر ہم میں سے جو کچھ ہوسکتا ہے ،وہ کرے" تصریحات۔ حریمِ ادب اسی اعلیٰ و ارفع مشن کے لئے کام کر رہی ہے۔ راقمہ نے "گوریلا وار اصطلاح" کی وضاحت کی، یہ ایسی جنگ ہوتی ہے جس میں ایک چھوٹی لیکن متحرک فوج ،اپنے سے بڑی مگر کم متحرک فوج کے خلاف لڑتی ہے۔ عموماً یہ جنگ چھاپہ مار جنگ کہلاتی ہے۔ راقمہ نے حریمِ ادب کے تنظیمی ڈھانچہ،سرگرمیوں کی تفصیلات بیان کیں اور حالات_حاضرہ کے چیلنج کو سامنے رکھتے ہوئے ٹیم ورک سے منظم و مربوط کام کی اہمیت پہ زور دیا ۔ غزوہء احد کے پچاس تیر اندازوں کے واقعہ کی یاددہانی کرواتے ہوئے نظم " یہ درہ چھوڑ مت دینا " سنائ جسے شرکاء نے فوراً تحریر بھی کرلیا۔لاہور حریمِ ادب کی نگران شاہدہ اقبال نے ٹیم ورک سمجھانے کے لئے کارڈز پائپ اور بال کے ساتھ ایکٹیویٹی کروائ۔اس کے بعد کھانے اور نماز کا وقفہ تھا، جس میں شرکاء نے ایک دوسرے سے تعارف لیا اور دوستیاں کیں۔ ایمان کے ساتھی نرالے ہی لگتے ہیں۔ اگلا پروگرام نگران نشرواشاعت صفیہ ناصر کا تھا ۔انھوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام صحابہء کرام کو بھی سکھایا تھا۔ آپ نے نشرواشاعت کی اہمیت اور طریقہء کار کی تفصیلات بیان کیں۔ مرکزی میڈیا سیل کی نمائندہ عاصمہ شہناز نے بھی اسی حوالے سے مزید رہنمائی دی اور شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دئیے۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض مدیحہ مسعود نے انجام دئیے۔مرکزی میڈیا سیل کی نگران عالیہ منصور کا ریکارڈڈ خطاب بھی ہوا۔ آپ نے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے حوالے سے حکمت ، منصوبہ بندی، ریکارڈ رکھنے اور اجتماعیت سے جڑے رہنے پہ مفید ٹپس دیں اورسوشل میڈیا پر فتنہء خود نمائی سے بچنے کی نصیحت کی۔اس تربیتی ورکشاپ سے ذمہ داران بہنوں نے بہت کچھ سیکھا اور ایک دوسرے سے گلے ملتے،گود میں بچے اٹھاۓ،بیگ تھامے ،اللہ حافظ کہتے ،گھروں کو روانہ ہوئیں۔