زخم

ہم سب اپنی اس مختصر سی زندگی میں کئی تجربات و مشاہدات کو اپنا خضرِ راہ بنا کر جانبِ منزل سفر حیات جاری رکھتے ہیں۔ہر شخص کے تجربات،مشاہدات اور نظریات مختلف ہوتے ہیں۔ہر شخص کی داستانِ حیات دوسرے شخص کی زندگی کی کہانی سے الگ ہوا کرتی ہے۔

کسی کی زندگی مسکراہٹوں اور قہقہوں کی دل نواز صداؤں میں بسر ہوتی ہے،تو کسی کی زندگی میں فقط سسکیوں کی آوازیں ہوا کرتی ہیں۔

کسی کی زندگی میں ہمیشہ خوشیوں کی بہار کا موسم رہتا ہےتو کسی کی زندگی میں صدا خزاںِ غم۔کچھ لوگوں نے زندگی میں کبھی کوئی خواہش کی ہی نہیں ہوتی تو کسی کی ساری زندگی ضروریات کی تکمیل میں ہی بسر ہو جاتی ہے۔

لیکن ہر کسی کی زندگی میں ایک شے مشترک ضرور ہوا کرتی ہے"زخم"

کئی زخم صرف اس فانی جسم پر اپنے فانی نقوش چھوڑنے میں کامیاب ہوا کرتے ہیں۔تو کئی زخم ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے نشانات تو مٹ جاتے ہیں مگر ان سے وابستہ واقعات ہمیشہ یادوں کے خزانوں میں محفوظ پڑے رہتے ہیں۔کچھ زخم اس جسمِ ناتواں پر اپنا نشاں چھوڑنے کے ساتھ ساتھ ہماری روح پربھی گہرے نقوش چھوڑ جایا کرتے ہیں۔کچھ زخم تو زندگی کی راہ تک تبدیل کر دیا کرتے ہیں۔کئی زخموں سے بہنے والا سرخ خون سفید خون لوگوں کی نشان دہی بھی کر جاتا ہے۔

کئی زخم انتہائی معمولی بھی ہوا کرتے ہیں کہ جو کتابِ حیات کے اوراق میں اس طرح ہوتے ہیں گویا کے وہ ہیں ہی نہیں۔ لیکن کئی زخم ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے واسطے ہماری دلی خواہش ہوتی ہے کے وہ کبھی مندمل نہ ہوں۔ان سے اٹھنے والی درد کی ٹھیسیں ہمارے وجود کا حصہ بن جائیں۔ہم خود انہیں کھرچتے ہیں۔ان کا وجود ہمیں کسی اور کے وجود کی یاد دلواتا ہے۔ ان کا درد،درد دینے والے کی خبر دیتا ہے۔
میری اس تمام تحریر کا محرک عربی کا یہ شعر ٹھہرا ۔
جَرَاحَاتُ ال٘سِنَانِ لَھَا ال٘تِیامُ
وَلَا یَل٘تَامُ مَا جَرَحَ اللِسَانُ
ترجمہ:تلوار سے لگائے گئے زخم تو بھر جاتے ہیں۔
مندمل نہیں ہوتے تو وہ ہیں الفاظ کے لگائے زخم۔
تحریر علی معراج عباسی
 

علی معراج عباسی
About the Author: علی معراج عباسی Read More Articles by علی معراج عباسی: 4 Articles with 3044 views Student.. View More