ضمنی الیکشن پی پی 7راجہ صغیر کی جیت

پنجاب کے 20صوبائی حلقوں میں ضمنی انتخابات کا مرحلہ اپنے اختتام کو پہنچا ہے ان 20حلقوں میں سے 15سیٹیں پی ٹی آئی نے جیت لی ہیں 4ن لیگ جبکہ 1سیٹ پر آزاد امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے ان انتخابات سے یہ بات بلکل واضح ہو چکی ہے کہ عوام پی ٹی آئی اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں ان کا بیانیہ جو اور جیسا بھی ہے لیکن عوام اس کو اپنے دلوں کی آو از سمجھ رہے ہیں پنجاب جو ن لیگ کا گڑھ سمجھا جاتا تھا آج اس کے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ حکمران جماعت کو ضمنی الیکشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ضرور ن لیگ والوں سے کوئی ایسی غلطیاں سرزد ہوئی ہیں جن کا بدلہ عوام نے ان سے لیا ہے پی پی 7میں ن لیگ کے امیدوار راجہ صغیر احمد نے پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار کرنل شبیر احمد کو 49ووٹ سے شکست دی ہے جب راجہ صغیر کو ن لیگ کی قیادت نے ٹکٹ جاری کیا تو پہلی بات تو یہ ہے کہ ٹکٹ ان کا حق بنتا تھا کیوں کہ انہوں نے ن لیگ کیلیئے قربانی دی ہے انہوں نے اپنی سیٹ چھوڑی اور اپنی پوزیشن داؤ پر لگاتے ہوئے دوبارہ الیکشن میں حصہ لیا ہے اور وہ شکست کے بلکل قریب سے گزر کر کامیاب ہوئے ہیں ان کو ٹکٹ ملنے سے ن لیگ کے اہم ترین رہنماء راجہ ظفر الحق اور ان کے فرزند سابق ایم پی اے راجہ محمد علی اپنی پارٹی سے نالاں ہو گے جو ان کو نہیں کرنا چاہیئے تھا ان کا پارٹی میں ایک مقام ہے اگر وہ اپنا استحقاق استمعال کرتے پارٹی قیادت سے مطالبہ کرتے کہ راجہ صغیر کو ٹکٹ نہ دیا جائے تو پارٹی ضرور ان کی تھوڑی بہت بات مانتی اگر وہ ایسا نہیں کر سکے تو پارٹی کے ساتھ کھڑے ہو جاتے اور راجہ صغیر کو ٹکٹ دینے والے حامیوں سے مل کر ان کو ٹکٹ جاری کرواتے اور راجہ صغیر پر اپنا احسان جتواتے کہ ان کو ٹکٹ ہماری کاوشوں کی وجہ سے جاری ہوا ہے ایسا کرنے سے راجہ صغیر ان کے احسان تلے دبے رہتے وہ ان کے بغیر کامیاب بھی ہو گے ہیں جبکہ راجہ ظفر الحق تھوڑی سی کم ظرفی کی وجہ سے پارٹی سے بھی دور ہو گے ہیں اور ان کے نہ چاہتے ہوئے بھی وہ سب کچھ ہو گیا جو ان کی رضا مندی سے ہوتا تو اس میں ان سب کی بہتری تھی اس طرح دبے پاؤں مخالفت نے ان کو متنازعہ بنا دیا ہے راجہ صغیر کو جو کامیابی ملی ہے اس میں ن لیگ کا کم اور ان کی ذات کا بہت بڑا عمل دخل ہے کیوں کہ جس یو سی یا وارڈ سے اپنے آپ کو بڑا مسلم لیگی سمجھنے والے ان کے ساتھ تھے وہاں سے وہ بہت کم مارجن سے جیتے ہیں ایم سی کلرسیداں کا ہی جائزہ لے لیں 23وارڈ کے سابق کونسلرز میں سے بظاہر سبھی ان کے ساتھ تھے لیکن سارے ناکام ہوئے اور ایم سی کلرسیداں میں سے ن لیگ کو بری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے یہاں یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ عوام اب نہ کسی سابق چئیرمین اور نہ ہی کسی کونسلر کے ساتھ ہیں جس کا عملی ثبوت ایم سی کلرسیداں کے کونسلزر اور عوام نے دے دیا ہے ن لیگ کو جو ووٹ ملے ہیں وہ راجہ صغیر کی شخصیت کو ملے ہیں اگر وہ صرف پارٹی ووٹ پر ہی انحصار کرتے تو تو ان کا بھی دھڑن تختہ ہو چکا ہوتا عام ووٹرز نے ان کا بہت ساتھ دیا ہے جو شخص ایم پی اے ہو کر کلرسیداں شہر میں مین سٹاپ پر بیٹھے ہوئے ایک جوتے مرمت کرنے والے شخص کے پاس نیچے زمین پر بیٹھ کر ہوٹل والی چھوٹی پیالی جسے کٹ کہتے ہیں اس میں چائے پی رہا ہوتا ہے اس کو کیسے شکست ہو سکتی ہے دوسری طرف راجہ صغیر اس الیکشن کا مین کردادر جنرل ظہیر و دیگر شخصیات کو قرار دے رہے ہیں جنرل ظہیر االسلام کا ایک نام و مقام ہے ان کو سیاست سے گریز کرنا چاہیئے انہوں نے پی ٹی آئی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کر کے اپنا وزن بہت کم کر دیا ہے وہ کچھ کر بھی نہ سکے اور متنازعہ بھی بن گے ہیں جس وجہ سے آج ان کو چھوٹے چھوٹے جلسوں میں للکارا جا رہا ہے اور حلقے کے عوام بھی یہ سمجھ رہے ہیں کہ جنرل ظہیر السلام سمیت بہت سی اہم شخصیات کی مخالفت کے باوجود راجہ صغیر کامیاب ہو گے ہیں جو ان کا بہت بڑا کارنامہ ہے لیکن اس کے باوجود چند ایسے پولنگ اسٹیشن جن پر راجہ صغیر کو بہت کم ووٹ پڑے ہیں ان کیلیئے بھی لمحہ فکریہ ہے ان کے بھی کچھ کام ایسے ہیں جن کی وجہ سے عوام نے ان کو بھاری اکثریت سے کامیاب نہیں کروایا ہے عوام کی طرف سے کانٹ چھانٹ کی وجہ سے راجہ صغیر کو اب ہوش کے ناخن لینا چاہئیں اتنی بڑی مخالفت کے باوجود اﷲ پاک نے ان کو کامیابی سے نوازا ہے اس میں بھی غریبوں کی دعاؤں کا اثر شامل ہے اب معاملہ ہے شکست تسلیم کرنے کا تو پی ٹی آئی کو بہت کم مارجن سے شکست ہوئی ہے جس وجہ سے وہ اس کو دھاندلی سمجھ رہے ہیں جس دن سے الیکشن ہوئے ہیں پی ٹی آئی کے امیدوار آرام سے بیٹھ نہیں سکے ہیں متعلقہ آر او نے بھی ان کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کر دی ہے اس کے بعد انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے وہاں سے ان کو الیکشن کمیشن جانے کا حکم ملا اور وہاں سے بھی ان کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے اب ان کو اپنی شکست خدا کی رضا سمجھ کر قبول کر لینی چاہیئے بلا وجہ وہ خود بھی اور حلقہ کے عوام بھی کتنے دنو ں سے دھکے کھانے پر مجبور ہیں اور کہیں سنائی بھی نہیں ہو رہی ہے کامیابی راجہ صغیر کا مقدربن چکی ہے اور کرنل شبیر احمد کو مقدر کے سامنے سر جھکا دینا چاہیئے اور اب وہ اگلے جنرل الیکشن کی طرف اپنی توجہ مرکوز کر لیں راجہ صغیر کی بھی اب یہ زمہ داری بنتی ہے کہ اﷲ پاک نے ان کو کامیابی دے دی ہے وہ اب ہر کسی کو للکارنا بند کر دیں اور عوامی خدمت پر دھیان دیں
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 147035 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.