ہانگ کانگ میں تعمیر و ترقی کے 25برس

یکم جولائی کو ہانگ کانگ کی چین میں واپسی کی 25ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔یکم جولائی 1997 کو چین نے ہانگ کانگ کا انتظام دوبارہ سنبھالتے ہوئے اسے خصوصی انتظامی علاقے کا درجہ دیا تھا۔ اُس وقت سے گزشتہ پچیس سالوں میں ہانگ کانگ نے چائنیز مین لینڈ کے ساتھ مشترکہ ترقی کی منازل طے کی ہیں اور یہاں کے عوام نے "ایک ملک، دو نظام" پر کامیاب عمل درآمد سے نمایاں کامیابیاں سمیٹی ہیں۔چین واپسی کے بعد سے ہانگ کانگ کے 25 سالہ سفر کو غیر معمولی قرار دینا بے جا نہ ہو گا ۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں بے شمار کامیابیوں نے بھرپور طریقے سے ثابت کیا کہ "ایک ملک، دو نظام" کا نفاذ ملک، ہانگ کانگ اور ہانگ کانگ کے باسیوں کی اکثریت کے بنیادی مفادات کے تحفظ کے لیے سازگار ہے۔ گزشتہ پچیس برسوں میں ہانگ کانگ مادر وطن کی بھر پور حمایت ، دنیا کے ساتھ اشتراک اور اختراع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو جدیدیت کی جانب گامزن رکھنے کے لیے کوشاں رہا ہے ۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ آج چین کا ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقہ مختلف شعبوں میں عالمی درجہ بندی میں سر فہرست ہے۔یہ دنیا کی سب سے آزاد معیشت ہے۔ 1997 کے بعد سے، ہانگ کانگ مسلسل کینیڈا کے فریزر انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے دیا جانے والا یہ ٹائٹل جیتتا آ رہا ہے۔ہانگ کانگ ایشیا میں" نمبر 1" مالیاتی مرکز کہلاتا ہے۔ ہانگ کانگ، نیویارک اور لندن کو مجموعی طور پر "نائیلون کونگ" کے نام سے جانا جاتا ہے، جو دنیا کے سب سے بڑے تین مالیاتی مراکز کا مخفف ہے۔ برطانوی تھنک ٹینک زیڈ ین گروپ اور چائنا ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے شائع کردہ گلوبل فنانشل سینٹرز انڈیکس کے تازہ ترین ایڈیشن میں، ہانگ کانگ نے عالمی درجہ بندی میں اپنا تیسرا مقام برقرار رکھا۔ ٹیلنٹ مسابقت کے اعتبار سے بھی ہانگ کانگ ایشیا میں پہلے درجے پر ہے۔ آئی ایم ڈی ورلڈ ٹیلنٹ رینکنگ رپورٹ 2021 نے ہانگ کانگ کو پچھلے سال ایشیا میں چوتھے سے پہلے مقام پر پہنچا دیا ہے۔ اس کے علاوہ مالیاتی نظام ، کارپوریٹ ماحول،سرمایہ کاری ماحول ،محفوظ بنیادی انفراسٹرکچر سمیت دیگر کئی شعبہ جات ہیں جن میں سے حالیہ برسوں میں عالمی شہرت یافتہ اداروں یا جرائد نے ہانگ کانگ کو درجہ بندی میں "ٹاپ" پر رکھا ہے۔
یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ وہ کیا عوامل ہیں جنہوں نے 1997 کے ایشیائی مالیاتی بحران، 2003 کے سارس کی وبا، 2008 کے عالمی مالیاتی بحران اور حالیہ عالمگیر وبا جیسے چیلنجوں کے باوجود ہانگ کانگ کو ہمیشہ ترقی کی راہ پر گامزن رکھا ہے۔اس کا جواب تو واضح ہے کہ ہانگ کانگ میں "ایک ملک، دو نظام" کا عمل کلیدی عنصر ہے۔یہ نظام جسے عالمی سطح پر تسلیم شدہ کامیابی قرار دیا جاتا ہے، ہانگ کانگ کی معاشی اور سماجی ترقی کی ایک مضبوط بنیاد ہے۔ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کا بنیادی قانون نجی املاک اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے ، یہ اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ ہانگ کانگ غیر ملکی زرمبادلہ کنٹرول کے تابع نہیں ہوگا، ہانگ کانگ کی حیثیت کو ایک آزاد بندرگاہ کے طور پر برقرار رکھتا ہے، اور ہانگ کانگ میں مصنوعات، جائیداد اور سرمائے کی آزادانہ نقل و حرکت کی ضمانت دیتا ہے۔

ہانگ کانگ کی چین میں واپسی نئے مواقع اور نئے امکانات لے کر آئی ہے۔ ہانگ کانگ اور چائنیز مین لینڈ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کے شعبوں میں وسعت آئی ہے، تعاون کی سطح بلند ہوئی ہے اور مفادات کی ہم آہنگی کا دائرہ بھی کافی وسیع ہوا ہے۔ چائنیز مین لینڈ ہانگ کانگ کی سب سے بڑی برآمدی منڈی اور درآمدات کا ذریعہ ہے، جبکہ ہانگ کانگ طویل عرصے سے مین لینڈ کا اندرون ملک براہ راست سرمایہ کاری اور آف شور فنانسنگ پلیٹ فارم کا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے، اور مین لینڈ کی سب سے بڑی آؤٹ باؤنڈ براہ راست سرمایہ کاری کی منزل بھی بن چکا ہے۔ یہ چینی کمپنیوں کو عالمی سطح پر لے جانے کے لیے ایک اہم سروس پلیٹ فارم بھی ہے ۔ اپریل 2022 تک، 1,370 مین لینڈ انٹرپرائزز ہانگ کانگ میں درج ہیں، جو کہ ہانگ کانگ اسٹاک ایکسچینج میں درج کمپنیوں کی کل تعداد کا 53.3 فیصد اور مجموعی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کا 77.7 فیصد ہے۔

مجموعی تناظر میں ہانگ کانگ کے لیے "ایک ملک، دو نظام" اُس کی اقتصادی سماجی ترقی کی سب سے بڑی خوبی ہے۔انہی کامیابیوں کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور گوانگ دونگ۔ہانگ کانگ۔مکاؤ گریٹر بے ایریا کی تعمیر کے ذریعے ہانگ کانگ کی ترقی و خوشحالی کے لیے مزید ثمرات لائے گئے ہیں۔ ہانگ کانگ چینی اور مغربی ثقافتوں کا امتزاج ہے، اور اپنی بے مثال جاں فشانی اور دلکشی کے ساتھ دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا رہا ہے۔ ملک کی مجموعی ترقی میں مضبوط انضمام کے ساتھ، یہ بات قابل قیاس ہے کہ ہانگ کانگ کی ترقی کا شاندار سفر مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1117 Articles with 416523 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More