الحمد ثنائے قمر (مجموعہ حمد و نعت)/ قمر جہاں قمر

الحمد ثنائے قمر (مجموعہ حمد و نعت)/ قمر جہاں قمر
٭
ڈاکٹر رئیس احمد صمدنی
قمر جہاں قمر علمی و ادبی شخصیت کی مالک ہیں۔ شاعرہ ہیں، وہ کراچی میں منعقد ہونے والی ادبی محفلوں میں شوق و ذوق سے شرکت کرتی ہیں۔الطاف احمد صاحب نے درست لکھا کہ ’قمر جہاں قمر حیدر آباد سندھ سے کراچی آئیں اور یہاں کے ادبی منظر نامے پر چھا گئیں۔ کوئی محفل ایسی نہیں جہاں وہ نہ ملیں‘۔ کافی دن ہوئے انہوں نے ایک ادبی محفل میں اپنا حمد و نعت کا مجموعہ ”الحمد ثنائے قمر“ عنایت فرمایا۔اس پر مجھے اظہار خیال بھی کرنا تھا۔ وقت گزرتا گیااور میں قمر جہاں کے اس مجموعے پر نہ لکھ سکا۔ کچھ مصروفیات،بشمول رمضان المبارک جس میں مخصوص قسم کی مصروفیات ہوتی جاتی ہیں۔ پیش نظر مجموعہ قمر جہاں کا تیسرا مجموعہ ہے۔ ان کا پہلا مجموعہ ”صدائے قمر“، جب کے دوسرا مجموعہ ”ندائے قمر“اور تیسرا ”الحمد ثنائے قمر“ جو اس وقت پیش نظر ہے۔حمد و نعت کی تخلیق وہی کرسکتا ہے جسے اپنے رب کے احکامات کا پاس ہو، ان پر عمل کرنے کی خواہش دل میں معجزن ہو۔ ساتھ ہی اس کے دل میں نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیﷺ سے دلی عقیدت اور دلی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہو۔ پیش نظر مجموعہ کے ابتدائی 77صفحات قمر جہاں کی کہی ہوئی حمد کا احاطہ کرتے ہیں۔ ان کی کہی ہوئی حمد کے چند اشعار۔
شروع کرتی ہوں نام سے تیرے
تو جو سب پر مہر بان بہت
ساری تعریف تجھ کو زیبا ہے
کل جہاں کا تو ہی داتا ہے
میرے مولاتیری تعریف میں کیا لکھوں
جب اٹھاؤں میں قلم تیری بڑائی لکھوں
خوابوں اور خیالوں میں ہے تو
اور دنیا کی مثالوں میں ہے تو
قرآن کے سپاروں میں ہے تو
اور حافظوں کے سینوں میں ہے تو
کروں میں کیسے تیری حمد بیاں
میرے منہ میں نہیں ایسی زبان
کون کہتا ہے کہ کعبے میں ہی خدا سنتا ہے
وہ تو گھر بیٹھے بھی ہر دل کی صدا سنتا ہے
منظر کعبہ نگاہوں میں بسا کر دیکھو
در کعبہ پر جبیں اپنی جھکا کر دیکھو
پوری ہوجائیں گی سب مرادیں تیری
سامنے رب کے ذرا ہاتھ پھیلا کر دیکھو
بہت ہی پیار سے بوسہ دیا تھا سنگ اسود کو
وہ چاشنی میرے ہونٹو ں کی آج تک نہ گئی
قمر جہان قمر کی شاعری کے بارے میں الحاج یوسف اسماعیل کی رائے ہے کہ ’ان کے یہاں قافیہ اور ردیف کی پکڑ اتنی مضموط نہیں جتنی دل کی گہرائیوں سے اپنے جذبات کا اظہار ان کے یہاں ملتا ہے‘۔ شاعری میں بعض شعراء اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ شاعری میں علم و عروض کی سختی سے پابندی کے قائل نہیں اس حوالہ سے نظیر اکبر آبادی کی مثال پیش کی جاتی ہے۔ جب کہ نظیر اکبر آبادی پر اس تنقید کے جواب میں پروفیسر سحر انصاری یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ نظیر اکبر آبادی پہلے شاعر ہیں جنہوں نے عامیانہ، سوقیانہ اور غیر شاعرانہ الفاظ کو بھی شاعری بنادیا ہے“۔ قمر جہاں قمر کے یہاں بھی کچھ اس قسم کی صورت حال ہے۔ انہوں نے عام فہم، سادہ اور سلیس الفاظ کا سہارا لیتے ہیں حمد و نعت رسول مقبول ﷺ کہی۔ نبی ﷺ کی سیرت طیبہ کا بیان کرنا یا ثناخوانی کرنا نعت کہنا، بابرکت اور باعث ثواب اور ہماری آخرت سنوارنے کا ذریعہ ہے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اللہ کی عطا کردہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے حمد و نعت کہتے ہیں۔ قمر جہان قمر صاحبہ بھی انہی خوش نصیبوں میں سے ایک ہیں جو عرضہ دراز سے حمد اور نعت رسول مقبول ﷺ کہہ رہی ہیں۔قمر جہاں قمر کہ کہی ہوئی نعتوں سے چند اشعار جو اس مجموعہ میں شامل ہیں۔
میرے نبیﷺ نے مجھے بلایا تو میں مدینے کیوں نہ جاؤں
رحم میرے حال پر جو کھایا تو میں مدینے کیوں نہ جاؤں
میں تو بیمار مصطفی ﷺ ہوں مجھے لے چلو مدینہ
میرا درد لا دوا ہے مجھے لے چلو مدینہ
میرا آگیا بلاوا میں مدینے جارہی ہوں
کہ چمک گیا مقدر میں مدینے جارہی ہوں
دل میں نظر میں میرے سمائے میرے رسول ﷺ
اللہ کو سارے نبیوں میں بھائے میرے رسول ﷺ
دل کو تسکین ہوئی جب سے مدینہ دیکھا
آنکھوں کی عید ہوئی میں نے مدینہ دیکھا
بے بس ہیں یہی تو تُو بھی قمر ان کو بھول جا
جانا ے رب کے پاس تو تُو اس سے دل لگا
قمر جہاں قمر کا یہ مجموعہ اپنے موضوعاتی اعتبار سے ایک ایسا شعری مجموعہ ہے جس کا ہر ہر شعر اللہ تبارک و تعالیٰ کی ثناء اور نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ سے عقیدت و محبت کا پر خلوص اظہار کررہا ہے۔ شاعرہ کا اسلوب بہت سادہ، عام فہم ہے، جیسا کہ اوپر کہا گیا کہ شاعرہ نے در اصل اپنے خالق سے اپنی محبت اور نبی ﷺ سے اپنی عقیدت و چاہت کو سادہ الفاط میں شعری روپ دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کے یہاں علم عروض کی پابندی کم کم نظر آتی ہے، لیکن اصل بات اپنے اندر کی محبت و عقیدت کا اظہار اور بیان ہے۔ قمر جہاں قمر کے اس مجموعہ پر لکھنے میں تاخیر ہوئی اس کی معزرت چاہتا ہوں۔(۸ مئی ۲۲۰۲ء)
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1284905 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More