اہلیان آزاد کشمیر کو رمضان سے پہلے لوڈشیڈنگ کی مبارک

غلاموں کی سب سے بڑی خوشی فہمی یہ ہوتی ہے کہ وہ خودکوآزادتصورکرتے ہیں پاکستان کے زیرانتظام نام نہادآزادکشمیرمیں لوگوں کویہی غلط فہمی ہے کہ وہ خودکوآزادسمجھتے ہیں اوربھارت کے زیرقبضہ جموں کشمیرمیں بھی کچھ لوگ اس خطے کوآزادعلاقہ سمجھتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ علاقہ جس غلامی کاسامناکیے ہے وہ دنیامیں شاہدہی کسی اورخطے کوہوگزشتہ چندروز سے پاکستانی کشمیرمیں بجلی کی جوجبری لوڈشیڈنگ ہورہی ہے وہ اس بات کاعملاً ثبوت ہے کہ اسلام آباداس خطے کونوآبادیاتی کالونی سمجھتاہے نام نہادآزادکشمیر میں اس وقت بجلی کی پیدوارقریباً چار ہزار میگاواٹ ہے اوریہاں کی ضرورت تین سومیگاواٹ کے قریب بنتی ہے اور مہیا صرف 180میگاواٹ کی جا رہئی ہے دس گھنٹے روزانہ لوڈشیڈنگ کا واپڈا نے سرکلر جاری کر لیا ہے اس خطے میں بڑے پیمانے پرکوئی کارخانہ نہیں جہاں بجلی کی اتنی کھپت ہوبجلی کی اس لوڈشیڈنگ کے باعث محنت کشوں کانظام زندگی مفلوج ہوکہ رہ گیاہے یہ ہمارے اعمال کی سزاہے یالیڈرشپ نہ ہونے کانتیجہ ہے بلکہ سچ بات یہ ہے کہ یہ دونوں باتیں ہیں گزشتہ زرداری حکومت میں اس وقت کے آزادکشمیر کے صدرمحمدیعقوب خان اوروزیراعظم چوہدری مجیدنے وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کی جس میں گیلانی نے آزادکشمیر کولوڈشیڈنگ سے مستثنی قراردینے کاوعدہ کیا تھا لیکن یہاں الٹی گنگابہتی ہے اس اعلان کے بعد سے اب عمران نیازی کے دور حکومت کے آ خر تک آزادکشمیر میں لوڈشیڈنگ کی انتہاکردی گئی ہے دن کوکم ازکم آٹھ گھنٹے بھی بجلی بندکردی جاتی ہے اس بجلی کی بندش سے آیاواپڈہ کوکتنی بچت ہوتی ہے یہ اہم سوال ہے اگریہاں لاہورفیصل آبادگجرنوالہ،گجرات،کراچی کی طرح کارخانے ہوں یابڑے بڑے عالی شان محل ہوں توپھربجلی کی بچت توہوسکتی ہے لیکن یہاں جب ضرورت ہی صرف تین سومیگاواٹ بنتی ہے توپھراس لوڈشیڈنگ کایہاں کوئی مقصدنہیں رہتاآقادوجہاں نے کہاتھاکہ مزدورکی مزدوری اس کاپسینہ خشک ہونے سے قبل دی جائے اسلام کے نام پربننے والے ملک کے حکمرانوں کی منافقت کاعالم یہ ہے کہ وہ علی سوجل اوروادی نیلم سے لے کرمنگلاتک چالیس سومیگاواٹ بجلی یہاں سے لیتے ہیں اوربدلے میں تین سومیگاواٹ بجلی تک نہیں دیتے جوبجلی لی جارہی ہے وہ 2.59روپے لے کرواپس اٹھارہ سے اٹھا ئیس روپے فی یونٹ کے حساب سے ہمیں دی جارہی ہے نیلم جہلم ٹیکس کے بعد فیول ٹیکس اور جی ایس ٹی کرایہ کی مدمیں ہرصارف سے کم ازکم بل کی اصل مالیت سے زیادہ ماہانہ لوٹاجاتاہے اوراسلام آبادحکومت دعوی یہ کرتی ہے کہ وہ کشمیریوں کی وکیل ہے منافقت کایہ عالم ہے کہ دوسری طرف تربیلاکی بجلی کی رائلٹی پختون خواہ کودی جاتی ہے منگلاڈبونے والے اب جموں کشمیرکے دوسرے بڑے حصے گلگت بلتستان کوڈبونے بھاشادیامرڈیم کامنصوبہ بنائے ہیں گلگت حکومت کورائلٹی سے محروم کرنے آٹھ کلومیٹرکے علاقے کوپختون خواہ کاحصہ بنانے کی سازش ہے ایسے میں بہت سارے سوالات جنم لیتے ہیں بھارت جوکشمیریوں پرغاصبانہ قبضہ کیے ہے وہاں بجلی کابل محض ایک سوروپے ماہانہ ہے جب پاکستان کے زیرانتظام کشمیراندھیرے میں ڈباہوتاہے توتیتری نوٹ سے پارپونچھ کامقبوضہ علاقہ بجلی سے منورہوتاہے۔اس وقت جبکہ رمضان اور اوپر سے گرمی کاموسم ہے لوگوں کوبجلی کی اشدضرورت ہے رات کومطالعہ کی ضرورت ہوتی رات عبادت کے لیے لوگوں کو بجلی کی اشد ضرورت ہے صبح آٹھ بجے آنے والامحنت کش دن دوبجے تک لوڈشیڈنگ کے باعث بیروزگاری میں رلتا رہتاہے پھربھی اکثریتی لوگوں کوغلط فہمی رہتی ہے کہ وہ ’’آزاد‘‘ہیں۔47ء میں مہاراجہ کاشخصی راج تھالوگوں کو گائے کاگوشت کھانے کی سرعام اجازت نہ تھی فرق یہ ہے کہ آج پیسے والے مرضی سے کھلاگوشت کھارہے ہیں اس آزادی سے ہٹ کرمجھے کوئی آزادی نظرنہیں آتی المیہ ہے کہ اس خطے میں بیٹھے ہوئے سارے سیاست کارصرف سری نگرکوآزادکروانے کے دعوی دارہیں لیکن انہیں اس غلامی کانظرآنابھی گناہ لگتاہے یہ لوگ ویسے بھی کب یہاں رہ رہے ہیں ان کی رہائش گائیں اسلام آبادہیں انہیں کیاغرض کہ یہاں لوڈشیڈنگ سے کتنے مسائل جنم لیتے ہیں ایک زمانے میں این ایس ایف کے اندرجذبہ ہواکرتاتھاوہ سڑکوں پرآتی تھی عوام کے کہیں ایک مسائل اس کے احتجاج پرحل ہوتے تھے وہ اب اس حیثیت میں رہی نہیں باقی قوم پرست کہلوانے والے ویسے بھی اسلام آبادکوناراض نہ کرنے کی پالیسی پرگامزن ہیں مسلم کانفرنس کادعوی ریاستی جماعت ہونے کاہے لیکن عملاً وہ صرف اسلام آبادکی ناراض گی لینے تیار نہیں. ہے ن لیگ آزاد کشمیر اقتدار کی لالچ میں نواز شریف کے آگے کچھ نہیں کہہ سکتی باقی آزادکشمیر میں کوئی سیاست دان ایسانہیں جواسلام آبادکے آگے اپناحق مانگ سکے ایسے میں مجھے بہادرعلی خان یادآتے ہیں جنہوں نے اہل کشمیرکوحق ملکیت لے کردیاان کی سرزمین سے اسمبلی میں موجود سابق صدر ریاست یعقوب خان اور ممبر اسمبلی حسن ابراہیم کی اول ذمہ داری ان کی بنتی ہے کہ وہ اسلام آبادمیں اپنی سرپرست حکومت کے آگے عوام کایہ مسئلہ رکھیں لیکن اگروہ ایسانہیں کرسکتے توپھرانہیں کم ازکم سبزعلی خان ملی خان راج ولی خان بہادرعلی خان کاپیروکارہونے کادعوی نہیں کرناچاہیں یعقوب خان،ڈاکٹر خالد، اعجازافضل خان علامہ سعیدیوسف کوبھی دکھ ہے کہ عوام نے انہیں ممبراسمبلی نہیں بنوایاوہ ماضی کی طرح یہی موقف اپنائیں گے کہ لوگ منتخب ایم ایل اے کے پاس جائیں لیکن انہیں باورکرواناچاہوں گاکہ یہ کوئی یورپ نہیں جہاں ساراکچھ حکومت کی ذمہ داری ہویہ نوآبادیاتی کالونی ہے اوریہاں اپوزیشن کارول زیادہ بنتاہے جولوگ لوڈشیڈنگ سے متاثرہورہے ہیں وہ صرف حکومتی ووٹرنہیں بلکہ اکثریت حکمران مخالف سوچ کی ہے اگران زعماء نے اس مسئلہ پرآوازنہ آٹھائی توماضی کی طرح آئندہ بھی لوگ پھرمستردکردیں گے یہاں لطیفہ تحریرکرناضروری ہے ابراہیم خان صاحب مرحوم نے ایک جلسہ میں کہاتھاکہ سفیدبھیڑیں میرے ساتھ ہیں اورکالی بھیڑیں الگ لوگوں نے تالیاں بجائیں تھی لوگ یہ بھول گئے تھے کہ بے شک ہم سفیدہی سہی لیکن بھیڑیں ڈیکلیئرکردی گئی سچ تویہ ہے کہ اس وقت ہم سب بھیڑوں کاریوڑہیں کالی اورسفیدایک ساتھ اگریہ حال نہ توہم احتجاج نہ کریں پنجاب کے سابق آئی جی چوہدری سردارمحمدمرحوم نے اپنی کتاب میں لکھاہے کہ جب کوئی مقررسٹیج پرآئے تواسے ہچکچانانہیں چاہیے (بشرطیکہ وہ تقریرنہ کرسکتاہو)وہ یہ سمجھے کہ نیچے بیٹھے ہوئے سب الوکے پٹھے ہیں کیایہ صحیح نہیں کہ اسلام آبادوزارت امورکشمیرلنٹ آفیسران بالخصوص واپڈااہل آزادکشمیرکوالوکاپٹھا سمجھے ہوئے ہے ایک اورحقیقت جوبظاہرلطیفہ لگتاہے وہ بھی تحریرکرناضروری سمجھتاہوں کہ دوباپ بیٹابازارسے گزررہے تھے مخالفین نے باپ کوبری طرح ماراپیٹاکپڑے پھاڑدیئے بیٹے کونہیں چھیڑاشام کویہ اطلاع اس کے گھرتک جاپہنچی گھروالے اظہارہمدردی کے لیے گھرآئے بیٹے سے پوچھاکیاہوابیٹابولافلاں فلاں نے والدصاحب کوبری طرح پیٹامگرشکرہے میری عزت بچ گئی۔کیایہ سچ نہیں کہ آزادکشمیر کی عوام باپ کی طرح پٹ رہی ہے اورلوگوں سے ووٹ لے کرالیکشن جیتنے اورہارنے والے سب ہی بیٹے کی طرح باعزت بنے ہوئے ہیں ہم لوگ اگرواپڈاسے اپنایہ جائزحق نہیں لے سکتے کہ وہ آزادکشمیرکولوڈشیڈنگ سے مستثنی قراردے یہاں کے لوگوں کوقیمت خریدپرہی بجلی فروخت کرے اورمنگلاڈیم کے قیام سے لے کرآج تک کی آزادکشمیر سے پیدابجلی کی قیمت واپس نہ صرف مظفرآبادحکومت کودے بلکہ ڈیم کی ملکیت بھی مظفرآبادحکومت کودے اگرہم ایسانہیں کرواسکتے توپھرہمیں سبزعلی خان،ملی خان،راج ولی خان،اوربہادرعلی خان کاوارث کہلوانے کاکوئی حق نہیں قوم پرست کہلوانے والے اگراس ظلم وذیادتی پرسڑکوں پرنہیں آتے اوربیرون ملک بیٹھے ہوئے قوم پرست پاکستانی سفارت خانوں کے سامنے جاکراحتجاج کرکے دنیاکواسلام آبادکے ظلم سے آگاہ نہیں کرتے توانہیں کوئی حق نہیں کہ وہ قوم پرست کہلوائیں یامقبول بٹ کاپیروکارکہلوائیں اگربجلی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے روایتی سیاست کارمیدان میں نہیں آتے توانہیں بھی یہ زیب نہیں دیتاکہ وہ بھارتی سامراج سے بھارتی مقبوضہ کشمیرکی آزادی کادعوی کریں حرف آخرکے طورپربس اتناکہناہے کہ واپڈہ کی لوڈشیڈنگ نے اہل آزادکشمیرکے ساتھ جوسلوک شروع کر دیا ہے اس کے بعداگرریاست جموں کشمیر کی ساری آبادی الحاق پاکستان کے حق میں کہیں کسی وجہ سے ووٹ دے بھی دے توصرف ایک ووٹ میراالحاق پاکستان کے خلاف نکلے گاجس پرخودمختارکشمیرزندہ بادکانعرہ درج ہوگاسوچتاہوں کہ اگرخالدابراہیم خان خودمختارکشمیربننے کی صورت پاکستان ہجرت کرنے مجبورہوسکتے ہیں تومیں کیوں نہ الحاق پاکستان ہونے کی صورت خانہ کعبہ چلاجاؤں جہاں مرتے دم تک جھاڑودیتارہوں۔۔۔۔ اہلیان آزاد کشمیر کو رمضان سے پہلے لوڈشیڈنگ کی مبارک۔
 

Asif Ashraf
About the Author: Asif Ashraf Read More Articles by Asif Ashraf: 32 Articles with 19966 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.