کشمیر و عافیہ کے آنسو

گزشتہ دنوں ایک واقعہ پیش آیاجس نے نہ صرف عالمی برادری بلکہ ہرایک کوہلاکررکھ دیاجس میں بازیابی کے آپریشن میں ہلاک ہونے والے ملک فیصل اکرم کا تعلق برطانیہ کے علاقے بلیک برن سے تھا جہاں کی مقامی بلیک برن مسلم کمیونٹی کے فیس بک پیج پر ان کے بھائی گلبار کی جانب سے ایک تحریری پیغام جاری کیا گیا ہے۔اس پیغام میں انھوں نے یہودی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے جانے والوں سے معافی مانگتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اْن کا بھائی ذہنی بیماری کا شکار تھا۔اور کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بھی انسان پر حملہ چاہے وہ یہودی ہو، مسیحی ہو یا مسلمان ہو، غلط ہے اور اس کی ہمیشہ مذمت ہونی چاہیے۔’دوسری جانب امریکی صدر صدر جو بائیڈن نے ملک میں یہود دشمنی اور انتہا پسندی کے خلاف کھڑے ہونے کا عہد کیاجس کے بعدسے برطانیہ میں کئی مسلمانوں کوگرفتارکرنے کی خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔ قارئین کوبتاتی چلوں کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی وزن 110کلوانکی پیدائش 1973کوکراچی میں ہوئی تھی اور انکے بالوں کا رنگ براؤن اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکہ کے فوجیوں سے بندوقیں چھین کر ان پر فائرنگ کی جس وجہ سے آج تک وہ وہ امریکہ میں قیدہے۔عمران خان اپنے وعدے کا ابھی تک تو پاس نہیں کرسکے ہیں۔ لیکن انہیں یاد دلانے کے لئے نقار خانے میں طوطی کی آواز بن کر یاد دلاتے رہیں گے کہ عافیہ صدیقی کی اسیری کو6000دن ہوچکے ہیں۔ انہیں اپنا فرض پورا کرنا ہوگا۔ یہ کسی پر احسان نہیں ہے بلکہ ریاست کے حکمراں ہونے کے سبب ان کا فریضہ ہے کہ وہ اپنا وعدہ پورا کریں۔ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے آواز اْس وقت تک اٹھتی رہے گی جب تک پاکستان قائم ہے۔ پاکستانی قوم کی غیرت و خودداری کو ازسر نو بیدار کرنا ہوگا کہ سیاسی جماعتوں کے فروعی مسائل و سیاست میں اپنے ملی فریضے کو نہ بھولیں۔ارباب اختیار کو6000دن سے جھنجوڑا جارہا ہے کہ اگر آج عافیہ صدیقی کے سر سے اتاری گئی چادر واپس سر پر نہ رکھی تو یہود و نصاری ، ہنود کے ساتھ مل کر مسلم امہ کی دھجیاں بکھیر دیں گے۔مقبوضہ کشمیر میں وہی ظلم و سفاکیت ہو رہی ہے جو عافیہ صدیقی کے ساتھ امریکی جیل میں برپا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو 70 برسوں سے بھارتی جارحیت سے پاک نہیں کیا جاسکا۔ نہ جانے کس محمد بن قاسم یا محمود غزنوی یا شیر شاہ سوری انتظار کیا جارہا ہے۔ پاکستان کے ہر شہری کو عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے آواز اٹھاتے رہنا ہوگی کیونکہ عافیہ صدیقی کی رہائی ہی اس منشر قوم کو یکجا و متحد کرسکتی ہے اور یہی وہ خوف ہے جس کی وجہ سے ہمارے سیاسی شاہ پرست عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے جھوٹے دلاسے دیتے آرہے ہیں۔انشاء اﷲ کشمیرکے حوالے سے تحریربہت جلداورتب تک ہم عافیہ اورکشمیرکے حقوق کیلئے لکھتے رہین گے جب تک آزادی کی مسکان ان کے چہرے پرنہیں دیکھ لیتے۔بھارت کا میڈیا چیخ چیخ کر انہیں حقوق انسانی و مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی درندگی دکھا رہا ہے۔ اس کے باوجود اقوام عالم کی بے حسی سب کے سامنے ہے۔میڈیاجوکہ معاشرے کی آنکھ اورکان ہے وہ 74 برسوں سے اقوام متحدہ کے ضمیر کو جھنجوڑ رہا ہے۔ لیکن جس طرح مسلم اکثریتی ممالک خواب غفلت میں ہیں اسی طرح عالمی برداری بھی سکون کی گولیاں کھا کر سو چکی ہے۔ انہیں جگانے کے لئے مجبوراََ دو کام کرنے پڑتے ہیں ، اول مظاہرے اور احتجاج سے انہیں بیدار کیا جائے۔ دوئم اْس خطے میں جنگ شروع ہوجائے۔ دونوں ہی اقدام آزمائے جا چکے ہیں اور حل نہیں نکل رہا۔ اس کی بنیادی وجہ عدم اتفاق و فروعی اور سیاسی مفادات ہیں۔ کشمیر کی عوام پرہونے والے ظلم و ستم کے حوالے سے رکئی رائیٹرزلکھتے آئے ہیں اورلکھ بھی رہے ہیں۔ لیکن اس وقت مجھے مقبوضہ کشمیر کے بے سرو ساماں و نہتے لاکھوں کشمیریوں کو دیکھ کر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی یاد آتی ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی قیدکوکے 6000دن 2ستمبر2019کو مکمل ہوچکے ہیں۔ ان کے بچے ، والدہ اور بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اورہم انہیں دیکھنے کیلئے ٹرپ رہے ہیں۔ ان کی بے بسی و لاچاری ناقابل بیاں ہے کہ 6000سے زیادہ دن بیت گئے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو دیکھنے سے محروم ہیں۔ کبھی عافیہ کے مرنے کی خبر دل دہلاتی دیتی تو کبھی بیمار و ناتواں جسم کی مالک کے بیماری کی کیفیت کا اندازہ لگاتے ہیں تو جھرجھری آجاتی ہے۔ پاکستانی قوم نے ملک کے اندر اور بیرون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لئے بڑے بڑے مظاہرے و احتجاج کئے ہیں ، انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے عافیہ کے اہل خانہ سے رابطہ بھی کیاگیامگررابطہ نہ ہواتوصرف عافیہ سے۔ کون سے پاکستانی حکمران و حکام ہیں جنہوں نے عافیہ کے اہل خانہ کو جھوٹی جھوٹے لارے نہیں لگائے ۔مشرف کی نااہلی اور حماقت کی وجہ سے عافیہ کو 2003 میں افغانستان لے جایا گیا اور میڈیا پر عافیہ کو یہ کہہ کردہشتگردقراردیا جاتا ہے کہ اس نے زخمی حالت میں M-4گن سے امریکہ کے فوجیوں پر حملہ کیا جس کی وجہ سے انہیں مجرم قراردے کر2009میں امریکہ لے جایا گیا اور آج تک ان پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں 2010میں امریکی قانون کے مطابق امریکی فوجیوں پر قاتلانہ حملہ کرنے کی وجہ سے انہیں 88سال قید کی سزاسنائی اور انہیں 6فٹ لمبی اور6فٹ چوڑی کوٹھڑی میں رکھا گیا ہے حکومت میں آنے سے پہلے عمران خان نے عوام سے وعدہ کیا کہ اقتدارمیں آکرعافیہ کو پاکستان لانا میری پہلی ترجیح ہوگی مگرآج تک وعدہ وفا نہ کیا شایدامریکہ کے آگے ہمارے حکمران اتنے بے بس کیوں ہیں سمجھ نہیں آتی اگرعافیہ کو مجرم سمجھا ہوا ہے۔ عافیہ صدیقی کے لئے ایسا کونسا جمہوری و قانونی طریقہ ہے کہ جو نہیں اپنایا گیا ہو۔جب بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے کوششوں کو دیکھتی ہوں تو دل رونے کو چاہتا ہے کہ جہاں قوم کی ایک بیٹی کی عزت و ناموس کی حفاظت ہم سے نہ ہوسکی ، کشمیرکے لاکھوں ماؤں،بہنوں ، بیٹوں کی عصمت کو ہم کس طرح پامال ہونے سے بچا سکیں گے؟اگر عافیہ صدیقی کے لئے سابق و موجودہ حکومتیں قومی غیرت کا مظاہر ہ کرتے تو کسی کو بھی اتنی جرات نہ ہوتی کہ وہ لاکھوں نہتے نوجوانوں، بوڑھے بزرگ اور ماؤں،بہنوں ، بیٹیوں کی عزت کو تار تار کرتے۔ آر ایس ایس نے اپنے دیرینہ خواب کو پورا کردیا ہے۔ اگر پاکستانی قوم، عافیہ کے لئے جان لڑا دیتی تو ہندو انتہا پسند لاکھ مرتبہ سوچتے کہ جو قوم اپنی ایک بہن کی عصمت کے لئے جان کی پرواہ نہیں کرتی اگر ہم نے ان کی اور بیٹیوں کے سر سے چادر اتاری تو وہ ہماری کھال اتار دیں گے۔اگرمسلم قوم ایک ہوجائے تب حکمران مجبورہوکراس پربات کریں گے ورنہ حکمران تومزے اور خواب خرگوش کی نیندسورہے ہیں ہمیں سب سے پہلے عوام کوجگاناہوگااورہم قلم کارلکھتے رہیں گے شایدعوام کہ دے کہ ’’ہاں میں عافیہ ہوں‘‘ تب جاکرشایدعافیہ کے چہرے پربھی مسکان آئے۔
 

Rukhsana Asad
About the Author: Rukhsana Asad Read More Articles by Rukhsana Asad: 47 Articles with 25988 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.