شور نہ ڈالو

میرے استاد محترم ابن الحسن عباسی مرحوم نے ایک موقع پر فون کیا اور ایک مختصر جملہ کہا. " امیرجان خاموشی سے اپنے ادارے کے لئے پلاننگ کرو، مخیر حضرات پیدا کرو، فیس بک میں شور نہ ڈالو". استاد محترم کے یہ الفاظ میرے لیے حکم کا درجہ رکھتے تھے، اس پر اسی دن سے عمل شروع کیا یعنی شور ڈالنا چھوڑ دیا.

میں اپنے بہت سارے معاملات میں، اپنے بھائی جیسے دوست ذیشان پنجوانی سے مشاورت کرتا ہوں. مشورہ اس سے کیا جاتا ہے جو امانت داری سے کام لے، امانت داری سے وہی کام لے سکتا ہے جو امانت دار اور مخلص ہو اور مشورہ دینے کا اہل بھی ہو یعنی اس فیلڈ کا ماہر بھی ہو."المستشار موتمن" (ترمذی)، جس شخص سے مشورہ کیا جاتا ہے اس کے لیے لازم ہے کہ وہ امانت دار ہو، کام کی نوعیت کو جانتا بھی ہو، مشورہ لینے والے شخص کے راز کو کسی پر منکشف نہ کرے. راز فاش کرنا ایک طرح کی خیانت ہے اور ایک مخلص دوست اور مسلم خیانت نہیں کرسکتا.نہ اس سے اس کی توقع کی جاسکتی ہے.

ایک مالیاتی مشکل کا ذیشان بھائی سے عرض کیا تو انہوں نے کچھ ممکنہ صورتیں بتا دیں، ان سب پر بظاہر عمل کرنا ممکن نہیں تھا، پھر انہوں نے ایک مشورہ دیا جو بظاہر ٹھیک نہیں مگر مجبوری کے عالم میں اس پر کراہت کیساتھ عمل کیا جاسکتا ہے. انہوں نے کہا " ڈھنڈورا پیٹنے کی ضرورت نہیں، خاموشی سے ایسا کرو، اور ممکنہ حد تک، جتنی جلدی ہوسکے، جان چھڑاؤ".

میں نے اپنی ان چند مشکلات کو کئی احباب کے سامنے رکھا، شاید ان میں بہت سارے احباب نے مشکل میں مدد تو درکنار برا بھی منایا اور بعض نے طنز بھی کیا.

آج ایک حدیث پر نظر پڑی تو مجھے اپنی غلطی کا احساس بھی ہوا کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا. حدیث ملاحظہ کیجے:
" اسْتَعينوا على قَضاءِ حَوائجِكُم بالكِتْمانِ" (مجمع الزوائد) یعنی کسی کام کی تکمیل اور تدبیر خاموشی سے کرنی چاہیے. ویسے ہی ان امور اور مشکلات کی تشہیر کرنے اور ہر ایک سے مشاورت کرنے سے بہت ساری خرابیوں کے رونما ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اور مزید مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں اور بندہ ڈسٹرب بھی ہوسکتا ہے.

ان مختصر احادیث کی روشنی اور مخلص احباب کی نصیحتوں کو مدنظر رکھ یہ کہا جاسکتا ہے کہ اپنے مستقبل کے پلاننگ، اپنے امور میں مشاورت اور اپنی مشکلات کا اظہار، ہر ایک کے پاس نہیں کرنا چاہیے بلکہ انتہائی خاموشی کے ساتھ تدبیر کرنا چاہیے اور اگر مشورہ لینا ضروری ہو تو انتہائی امانت دار، ماہر اور مخلص احباب سے مشورہ لینا چاہیے.

احباب کیا کہتے ہیں؟
 

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 443 Articles with 383703 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More