ظریفانہ : نئے سال کا جشن

کلن مونو نےجب سال کے آخری دن اپنے والد للن ٹینی کو جیل میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا تو خوش ہوکر سوال کیا بابا میری رہائی کا پروانہ مل گیا؟
للن بولا نہیں بیٹا ابھی کہاں ؟ تمہیں اور کچھ دن انتظار کرنا پڑے گا ۔
اور کچھ دن ؟ آپ نے تو کہا تھا کہ میں نئے سال کا جشن اپنے فارم ہاوس پر مناوں گا لیکن لگتا ہے اب تو اسی جیل میں ۰۰۰۰یہ کہہ کر کلن رونے لگا۔
للن نے پچکارتے ہوئے کہا بیٹا دل چھوٹا نہ کرو ۔ میں یہیں سارا انتظام کرودں گا۔
بابا آپ کبھی جیل میں تورہے نہیں اس لیے کیسے جانتیں گے کہ جیل تو آخر جیل ہوتی ہے اور یہاں جشن نہیں ماتم ہوتا ہے۔
جی ہاں بیٹے لیکن کیا کریں مجبوری کا نام گوڈسے ہے۔
گوڈسے یہ کب سے ہوگیا ؟ پہلے تو گاندھی ہوتا تھا ؟
جی ہاں بیٹے اب ہماری پارٹی نے گاندھی کو گوڈسے سے بدلنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور کم ازکم ہمارے پریوار کے اندر تو اس پر عمل ہونے لگا ہے ۔
لیکن بابا اگر اس بدمعاش جمن نے کسی کھوجی صحافی کو اندر گھسنے دے دیا اور نئے سال کے جشن کی ویڈیو سوشیل میڈیا میں آگئی تو کیا ہوگا؟
میرا بیٹا کلن تو بڑا دور اندیش نکلا۔ ابھی دو دن پہلے پانچ لوگوں کو بلیک میل کرنے کے الزام میں نوئیڈا اور دہلی سے گرفتار کیا گیا۔
اچھا کس کو بلیک میل کررہے تھے وہ کمبخت ؟
مجھے اور کسے؟ ان کے پاس ایسی ویڈیو ہے جس یہ ثابت ہوتا ہے کہ میں بھی شریک جرم ہوں۔
اچھا تو کیا وہ آپ کو بھی میرا ہم نشین بنانے کے فراق میں تھے؟
نہیں ان کا مقصد روپیہ کمانا تھا ۔ وہ لوگ کروڈوں کا تاوان مانگ رہے تھے ۔
اچھا ان کی یہ مجال کہ مرکزی وزیر پر نگاہِ غلط ڈالیں؟؟ تب تو سیدھے سیدھے ملک سے بغاوت کا مقدمہ بنتا ہے۔ آخر یو اے پی اے کس کے لیے ہے؟
ہاں بیٹے لیکن وہ مسلمان نہیں تھے اور یوگی جی ایسی دفعات صرف مسلمانوں کے لیے مختص کررکھی ہیں ۔
خیر بابا آپ نے مجھے بلاوجہ کے مسائل میں الجھا دیا ۔ یہ بتائیے آخر کب تک جیل میں سڑتا رہوں گا؟
بیٹا یہ میں نہیں بتا سکتا کیونکہ فی الحال دو ملا کے بیچ میں مرغی حرام ہو رہی ہے۔
بابا مجھے سب معلوم ہے۔ کیا آپ مجھے بچہ سمجھتے۔ یہ بات تو اپنی ریاست کا بچہ بچہ جانتا ہے۔
جی ہاں جانتے تو سب ہیں مگر اس کی قیمت ہم لوگوں کو چکانی پڑرہی ہے۔
یہ تو بہت بری بات ہے ۔ ہم کیوں چکائیں اس کی قیمت ؟؟لیکن یاد رکھیے اگر اس کراس فائر میں کو ٹھاکر آجاتا تو اس کا یہ حشر نہیں ہوتا ۔
یہ تم کیسے کہہ سکتے ہو؟
سیدھی بات ہے بابا آپ نے دیکھا ہاتھرس میں کیا ہوا ؟ کس طرح سارے ثبوت کے باوجود ٹھاکروں کو بچانے کی کوشش کی گئی ۔
جی ہاں لیکن اس میں کوئی سیاست نہیں تھی ۔
کیوں نہیں تھی ۔ وہاں پھر کھلے عام ٹھاکروں نے مہا پنچایت بلا کر اپنے نوجوانوں کو چھڑانے کا مطالبہ کردیا ۔ کیا برہمن یہ کرسکتے ہیں ؟
ارے بھائی نہیں کرسکتے مگر کیا کریں ۔ ہمارے پاس کوی راستہ بھی تو نہیں ہے ۔
کیا مطلب ؟ کیا کمل کے علاوہ سارے پھول مرجھا چکے ہیں ۔ کسی اور کی سیاست نہیں چل رہی ہے۔
ارے بھائی ہم نے ہاتھ کا ساتھ چھوڑ کر ہاتھی پر سواری کی لیکن اب وہ بھی ہانپ رہا ہے۔
ہانپ رہا ہے ؟ کیا بہن جی اس بار الیکشن نہیں لڑ رہی ہیں ؟؟
لڑ تو رہی ہیں مگر ہارنے اور ہرانے کے لیے ۔مجھے تو لگتا ہے اس بار ہاتھی کا انتم سنسکار ہوجائے گا۔
لیکن پرینکا کا تو کافی زور ہے۔ اسی نے یہاں آکر سارا کھیل خراب کیا ۔
جی ہاں نہ اسے لکھیم پور آتے ہوئے وزیر اعلیٰ گرفتار کرتے اور نہ اتنی بڑی خبر بنتی ۔
اور نہ میری گرفتاری ہوتی ۔ سارا فتنہ اس بھائی بہن کا پھیلایا ہوا ہے۔ میرے بس میں ہوتا تو میں ان پر بھی گاڑی چڑھا دیتا ۔
تمہارے اسی گرم دماغ کی وجہ سے میں اور میری پارٹی مشکل میں پھنسی ہوئی مگر تمہاری سمجھ میں نہیں آتا۔ پھر وہی دھونس دھمکی کی باتیں ۔
بھاڑ میں جائے آپ کی پارٹی میں تو کہتا ہوں۔ آپ غلط لوگوں کے ساتھ ہوگئے ہیں ۔ ان کو گولی مارو ۔
تمہاری اس مار دھاڑ سے میں تنگ ہوں ۔ وہ توجمن حوالدار نے پستول رکھوا لی ورنہ میں تمہارا حساب کتاب ٹھیک کردیتا۔
کلن بولا ایسا ہے تو یہ لیجیے میرے پستول سے میرا کام تمام کردیجیے۔
کلن کے ہاتھ میں پستول دیکھ کر للن چونک پڑا۔ وہ بولا ارے یہ تمہارے پاس کیسے آگیا ؟ مجھ سے تو اس جمن نے یہ باہر ہی رکھوا لیا۔
ارے بابا ،مجھے پتہ ہے وہ انصاری کا آدمی پولس میں بھرتی ہوگیا ہے۔
لیکن اس نے تمہیں یہ پستول اندر کیسے لانے دیا؟
بابا میں جس وقت آیا اپنا کنن سوامی ڈیوٹی پر تھا ۔ اس کی کیا مجال کے مجھے روکتا۔ وہ رات کوڈیوٹی پر آتا ہے۔ اس کے بعد اپنا ہی راج ہوتا ہے۔
ٹھیک ہے ۔ میں اس کم بخت جمن کا تبادلہ کرواتا ہوں ۔
آپ اس کا کیا تبادلہ کروائیں گے ۔ میرے آنے کےدو دن قبل اس کو ٹرانسفر کرکے یہاں لایا گیا ہے۔
اچھا تب تو یہ بھی سازش کا حصہ ہوسکتا ہے۔
جی ہاں آپ کی اس پارٹی میں چھل کپٹ اور شڑ ینتر کے سوا چل ہی کیا رہا ہے۔ مجھ کوتو گھن آنے لگی ہے۔
لیکن ہم کر بھی کیا سکتے ہیں ؟
میں تو سب سے پہلے یوا مورچے کی صدارت استعفیٰ دینے والا ہوں ۔
لیکن میں کیا کروں ؟
بابا سائیکل کے بارے میں سوچئے۔ آج کل بہت بھاگ رہی ہے۔
کیسی باتیں کررہے ہو بیٹے ۔ یادو سماج کے ساتھ ہماری بات کبھی بھی نہیں بن سکتی ۔ تم ان کو نہیں جانتے ۔
یہ گزرے زمانے کی باتیں ہیں بابا ۔ آپ نے دیکھا پوروانچل کے پورےتیواری پریوار نے گیروا گمچھا پھینک کرلال ٹوپی پہن لی ہے۔
جی ہاں وہ بھی اپنے ٹھاکر صاحب کی حماقت کا نتیجہ ۔ انہوں نے ان لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا ۔
تو ہم سے کون سا اچھا سلوک کررہے ہیں ؟ وہ تو شاہ جی سے اپنا حساب چکانے کے لیے آپ کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلا رہے ہیں ۔
ہاں بیٹے لیکن ہم لوگ فی الحال مجبور ہیں ۔ اس کانڈ کے بعد کوئی ہمیں اپنے قریب نہیں لے گا۔
تو کیا ہم اسی طرح گھٹ گھٹ کر مرتے رہیں گے ۔
نہیں بیٹے عوام کی یاد داشت کمزور ہوتی ہے۔ کچھ دن بعد وہ سب کچھ بھول بھال جائیں گے ۔ اس کے بعد ہم اپنی آگے کی حکمت عملی بنائیں گے۔
تو کیا میں اس وقت تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے سڑتا رہوں گا ؟
نہیں بیٹے الیکشن کے بعد سب ٹھیک ہوجائے گا ۔
تو کیا آپ کا مطلب ہے کمل مرجھا جائے گا ؟
جی ہاں یہ بھی ہوسکتا ہے۔
لیکن سائیکل والے تو ہم سے اور بھی دشمنی نکالیں گے ۔
یہ ضروری نہیں ہے ۔ ہم اگر ان کی جانب بڑھیں گے تو کون اپنا نقصان کرے گا ؟
لیکن اگر پھر سے کمل کھل جائے تو کیا ہوگا؟
تب بھی شاہ جی دوبارہ ٹھاکر صاحب کو بننے نہیں دیں گے اور جو بھی آئے گا وہ اپنا آدمی ہوگا۔ موریہ سے تو اپنی ویسے بھی دوستی ہے۔
تو بابا آپ کا مطلب ہے مارچ تک مجھے اسی جیل کی ہوا کھانی پڑے گی ؟
جی ہاں بیٹے مجھے قوی امید ہے کہ آئندہ سال جشن آزادی تم آزادی کے ساتھ مناسکوگے ۔
اگست تو بہت دور بابا ۔ کیا اس سے قبل کوئی جگاڑ نہیں لگ سکتا ۔
بیٹے مجھے تو فی الحال اس کے علاوہ کوئی صورت نظر نہیں آتی ۔
ٹھیک ہے بابا تب تو غالب کا یہ شعر پڑھنا پڑے گا ۔
کون سا شعر ؟
وہی بابا: کوئی امید بر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
ہاں بیٹے : موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی


 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1224725 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.