عصر حاضر کے گمراہ کن ترین فتوے

عصر حاضر کے 20 گمراہ کن ترین فتوے
شیخ حامد العلی

1) دورِ حاضر کے اندر جہاد کو معطل ٹھہرا دینے کا فتویٰ؛ اِس بنیاد پر کہ امت اب اِس پوزیشن میں نہیں رہی کہ جہاد کرے! اِس مضمون کے فتوؤں کی بھرمار آپ کو خاص اُس وقت نظر آئے گی جس وقت بیرونی استعمار عالم اسلام پر اپنا قبضہ مستحکم کر رہا ہو! تاکہ اُس کا کام ہمارے اِن ملکوں کے اندر آسان ہو سکے! سب سے پہلے جس ہستی کو عالم اسلام میں یہ فتویٰ دینے کی 'سعادت' حاصل ہوئی ہے وہ ہے بدنامِ زمانہ مرزا غلام احمد قادیانی۔ اور دور تھا: برطانوی استعمار، جوکہ اُس وقت مسلم ہند کے اندر اپنے پیر مضبوط کر رہا تھا۔ اسلام کے نامور علماء نے اللہ کے فضل سے عین اُسی وقت مرزا قادیانی کے اِس فتویٰ کے بخیے ادھیڑے تھے اور امت کے حق میں اس فتویٰ کی خباثت اور سنگینی واضح کی تھی۔

2) یہ فتویٰ کہ مسلم سرزمینوں پر کافر قوتوں کا اپنا تیر وتفنگ لا کر دھر دینا ایک جائز و شرعی امر ہے! بلادِ اسلام میں کفار کیلئے فوجی اڈے بنانے کو جائز قرار دینا، اِس بنیاد پر کہ وہ مُعَاہَد کی صنف میں آتے ہیں! اسلام میں تو اس بات کی اجازت نہیں کہ کافر اسلحہ سے لیس ہو کر سرزمین ِ اسلام کے اندر مسلمانوں پر رعب ڈالیں۔ تو پھر اُن فوجی اڈوں کی گنجائش کہاں سے نکل آئی جو کافر قوتوں کو مسلم سرزمینوں پر اسٹرٹیجک کنٹرول دلوانے کیلئے قائم کروائے جاتے ہیں؟ کفار کو مسلمانوں پر اِس انداز کی برتری دلوانا تو اصلاً نواقض ِ اسلام میں آتا ہے۔

3) یہ فتویٰ کہ مسلم سرزمینوں پر قابض استعماری افواجِ کے ہاں نوکری کرنا جائز ہے، بس شرط یہ ہے کہ نوکری کے اندر لڑاکا کاروائیوں میں شرکت کرنا نہ آتا ہو! مراد یہ کہ جس دوران وہ اہل اسلام کا قتل کر رہے ہوں اور مسلم سرزمینوں پر اپنا قبضہ مستحکم کر رہے ہوں، اُس دوران اُن کی خاطر تواضع کرنے یا ان کے لئے ترجمہ وغیرہ ایسی خدمات ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں!

4) 2001ءمیں افغانستان پر امریکی حملہ کے وقت سامنے آنے والا فتویٰ، جس میں کہا گیا تھا کہ افغانستان پر چڑھ آنے والی فوجوں کے خلاف جو جہاد ہو رہا ہے وہ قتالِ فتنہ ہے نہ کہ جہاد! بعد ازاں ایسا ہی فتویٰ عراق پر امریکی قبضہ ہونے کے وقت سامنے آیا تھا!

5) 2003ءمیں عراق کے اندر امریکی فاتحین کے ہاتھوں قائم ہونے والی وزارتوں میں شمولیت کو جائز قرار دینے والا فتویٰ۔ یا اسی جیسی کسی حکومت میں شمولیت کو جائز قرار دینے والے فتاویٰ۔ اس سے بڑھ کر حماقت پر مبنی فتویٰ البتہ یہ تھا کہ وہ شخص جس کو کافر فاتحین ہماری سرزمین پر قبضہ کرنے کے بعد ہمارے اوپر حاکم مقرر کر دیں وہ ہمارا شرعی ولی الامر ہو جاتا ہے اور اس کی اطاعت ہم پر ازروئے شریعت واجب!

6) صیہونیوں کے ساتھ کسی بھی ایسی صلح کو جائز قرار دینے والا فتویٰ جس میں ارضِ فلسطین کے اندر کسی بھی اسلامی حق سے دستبرداری کی گئی ہو۔

7) یہ فتویٰ کہ مکالمۂ ادیان میں __ اُس کی حالیہ رائج شکل کے ساتھ __ شریک ہونا جائز ہے۔

8) وہ فتاویٰ جو وطنیت کو __ اُس کی حالیہ رائج شکل کے ساتھ، جوکہ درحقیقت مغرب کے اندر پروان چڑھی ہے __ جائز قرار دیتے ہیں۔ اور اُن لکیروں کا پابند رہنے کو جو استعمار ہمارے لئے کھینچ گیا ہے، شریعت ِ اسلام کا تقاضا قرار دیتے ہیں!

9) یہ فتویٰ کہ بر سر اقتدار طبقوں پر علی الاعلان نکیر کرنا حرام ہے۔ اور یہ کہ جو آدمی برسراقتدار طبقوں کی خالی مخالفت ہی کر لیتا ہے تو وہ "خروج" میں آ جاتا ہے۔ اور یہ کہ ولی الامر ہر ہر معاملے میں خاص اپنی صوابدید کے مطابق مصلحت کا تعین کرنے کا مجاز ہے؛ امت کے آگے نہ تو اُس کی کوئی جوابدہی ہے اور نہ کوئی احتساب۔ یہاں تک کہ اگر بچہ بچہ یہ جانتا ہو کہ حاکم مسلمانوں کے سب کے سب مصالح اور سب کے سب مفادات کو داؤ پر لگا چکا ہے، تو بھی اُس کے معاملے میں خاموش رہنا ہی دین کا حکم ہے، اور گونگا بنا رہنا ہی ایک صحیح شرعی منہج!

10) یہ فتویٰ کہ مجلس ِ اقوام متحدہ یا سیکورٹی کونسل کے صادر کردہ فیصلوں کو جائز و صحیح مانا جائے، جن کے ذریعہ سے (سبھی کو معلوم ہے) ہمیشہ مسلم ایشوز کے خلاف ریشہ دوانی ہوتی ہے.... اِس بنیاد پر کہ یہ وہ معاہدات ہیں جن کے اب ہم شرعاً پابند ہیں!

11) یہ فتویٰ کہ جو شخص کھلم کھلا کفر ِ اکبر کا ارتکاب کرے، اُس پر __ ظاہری معاملے تک میں __ ارتداد کا حکم لگانا جائز نہیں.... خواہ وہ شخص شرعِ خداوندی کو کسی اور شرع سے کیوں نہ بدل دے، خواہ وہ (اسلام کے خلاف) دشمنانِ دین کے ساتھ مل کر بلاک بندی کیوں نہ کرتا پھرے، حتیٰ کہ صلیب کو سجدہ ہی کیوں نہ کر آئے، مصحف ِ قرآنی کو پھاڑ کر کیوں نہ پھینک دے، اسلام کی دعوت کے خلاف برسرجنگ کیوں نہ ہو، مسلم معاشرے کے اندر تعلیم سے لے کر قضاءتک لادینیت کے ادارے کیوں نہ بیج دے، وغیرہ وغیرہ (یعنی عمل کی بنا پر اُس کو کافر نہیں کہا جائے گا، چاہے وہ کتنا ہی کھلا کفریہ 'عمل' کیوں نہ ہو).... تا آنکہ وہ شخص آپ اپنی زبان سے ہی بول کر نہ کہہ دے کہ وہ تو اسلام کو مانتا ہی نہیں ہے اور یہ کہ وہ اسلام کو ایک نرا جھوٹا مذہب جانتا ہے!

آپ جانتے ہیں یہ فتویٰ (کہ عمل کی بنا پر آدمی کی تکفیر بہرصورت نہ ہو گی، خواہ وہ کتنا ہی برہنہ کفر کیوں نہ ہو).... پورے کے پورے اسلامی عقیدہ کی بساط لپیٹ دینے کے مترادف ہے۔ یہ فتویٰ پورے کے پورے اسلام کو ہی ختم کر کے رکھ دیتا ہے۔ یہ جو زمانہ حاضر کے مرجئہ کا مذہب ہے، ماضی کے غالی مرجئہ تک اس سے پناہ مانگتے ہوں گے۔
Khalid Mahmood
About the Author: Khalid Mahmood Read More Articles by Khalid Mahmood: 24 Articles with 47967 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.