خود آگہی اور تعمیر شخصیت کے عوامل

پوسٹ گریجویٹ کالج مناور گلگت میں نصابی کتب کی تدریس کے ساتھ عموما جمعۃ المبارک کو کیریئر کونسلنگ، لائف پلاننگ، گائیڈینس اور اخلاقیات پر لیکچر دیتا ہوں لیکن تعلیمی سیشن کے آغاز، اختتام اور سرمائی چھٹیوں سے پہلے عموما تین چار دن مسلسل کونسلنگ پر لیکچر دیتا ہوں تاکہ مختلف امور میں طلبہ کرام کی رہنمائی ہوسکے. جس کا میرے طلبہ کو بے حد فائدہ ہورہا ہے. انتہائی غور سے یہ لیکچر سنا جاتا ہے.اور طلبہ بھرپور سوالات کرتے ہیں اور دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں. لیکچر کے بعد اپنے معاملات الگ سے ڈسکس بھی کرتے ہیں. میرا یہ سالوں کا معمول ہے.

آج 15 دسمبر 2021 کو خود آگہی، تعمیر شخصیت اور سیلف اسسمنٹ پر مفصل لیکچر دیا. یہ لیکچر فرسٹ ایئر اور سیکنڈ ائیر کے طلبہ کی کلاسز میں الگ ڈیلور کرلیا گیا.دونوں کلاسوں کا دورانیہ 90 منٹ پر مشتمل تھا.

آج کے لیکچر کا خلاصہ شیئر کرتا ہوں تاکہ استفادہ عامہ کی صورت بن سکے.ملاحظہ کیجئے.

عزیز طلبہ

خود آگہی ایک مسلسل اور لامتناہی سلسلہ اور راستہ ہے. اس راستے پر چل کر انسان اپنے لئے اور دوسروں کے لیے ثمربار ہوسکتا ہے.
خود آگہی کے ذریعے ہی اللہ کی معرفت حاصل ہوتی ہے. قرب الہی خود آگہی کے بغیر ممکن نہیں.

عزیز طلبہ

یہ نوٹ کرنے کی بات ہے.
زندگی کا آغاز جیسا بھی ہو، انسان سونا کا چمچہ منہ میں لے کر بھی پیدا ہو، اس کی انتہا، بہر حال فنا ہے. حیات وممات کی حقیقت، خود آگہی کے بغیر سمجھ نہیں آسکتی.

عزیز طلبہ کرام

آج بہر حال ہم اپنی زندگی کے چند پہلووں کا تذکرہ کریں گے جن کے ذریعے ہم کامیاب ہوسکتے ہیں کامیاب ہونا ہر انسان کی خواہش اور خواب ہوتا ہے.
جدوجہد، کے بغیر زندگی میں کامیاب ہونا ممکن نہیں.
جدوجہد اور کوشش سے پہلے اس کی حقیقت جاننا ضروری ہے کہ آخر جدوجہد کیسے اور کہاں اور کب کی جاسکتی ہے.

عزیز طلبہ

کوشش اور جدوجہد سے پہلے آپ میں سے ہر ایک کو اپنی ذات اور شخصیت کی معرفت ضروری ہے کہ آخر اللہ نے آپ کو کس خاص مقصد کے لیے تخلیق کیا ہے. دنیا کے ہر انسان کو اللہ نے کچھ مخصوص صلاحیتیں دے کر الگ مقاصد کی تکمیل کے لیے تخلیق کیا ہے.
بے شک ہر انسان نے اللہ کی عبادت کرنی ہے مگر یہ کامن بات ہے. صرف انسان نے نہیں ہر مخلوق نے اللہ کی عبادت کرنی ہے. اربوں انسانوں کے ہاتھ کی لکیریں ایک جیسی نہیں تو ان کی تخلیق کیونکر ایک جیسی ہوسکتی ہے. یہی سوچنے کی سب سے بڑی بات ہے.

اپنی شخصیت کی تعمیر و ترقی کے لئے یہ بات انتہائی اہم ہے کہ سب سے پہلے انسان اپنی شخصیت کے جملہ پہلووں کا جائزہ لیں.اپنی ذات و شخصیت کے جملہ پہلووں سے واقف ہونے کا نام خود آگہی کہلائے گا.

عزیز طلبہ

اپنی ذات کی معرفت کے حوالے سے موٹیویشنل اسپیکر، ماہرین، اہل علم اور اساتذہ کرم نے مختلف طریقے بتلائے ہیں اور اصول وضع کیے ہیں.

طلبہ کرام

شخصی تجزیے (Personality Analysis) کے بہت سے طریقے اور اصول بیان ہوئے ہیں۔
آج کی محفل میں صرف ایک طریقہ ڈسکس کریں گے اس امید کے ساتھ کہ ہمیں زیادہ فائدہ ہو.

اس طریقے کو SWOT Analysis کا نام دیا گیا ہے۔ لفظ SWOT دراصل Strengths, Weaknesses, Opportunities & Threats کا مخفف ہے۔
دنیا کی کامیاب ریاستیں، ادارے، شخصیات اور آرگنائزیشنز اس طریقے کو اپنی کامیابی کے لیے
طویل المیعاد اور قلیل المیعاد پلاننگ میں شامل کرتی ہیں اور کامیابی کے زینے چڑھتی ہیں.

طلبہ کرام

پہلا لفظ Strenghts ہے. جس کے معنی طاقت اور قوت کے ہیں لیکن مجھے اس کا مفہوم صلاحیت زیادہ مناسب لگتا ہے. دنیا کے ہر انسان کے پاس کچھ صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں جو بہرحال اس انسان کی اصل طاقت ہیں.
دوسرا لفظ Weaknesses ہے جس کے معنی کمزوریاں ہے. یہ بات بھی ہم جانتے ہیں کہ ہر انسان میں کئی خوبیوں اور صلاحیتوں کیساتھ کئی کمزوریاں اور خامیاں موجود ہیں.
تیسرا لفظ Opportunities ہے جس کے معنی مواقع ہے. یہ بات بھی حتمی ہے کہ بہرحال ہر انسان کی زندگی میں کچھ مواقع ضرور ہوتے ہیں. اللہ نے کسی انسان کو بغیر اپارچیونٹیز کے پیدا نہیں کیا ہے. انسان کا انسان پیدا ہونا ہی سب سے بڑی عطا اور اپارچونٹی ہے.
چوتھا لفظ Threats ہے. جس کے معنی مشکلات اور چیلنجز کے ہیں. ہر انسان کی زندگی میں مشکلات، چیلنجز اور رکاوٹیں موجود ہوتی ہیں. اگر کوئی سونا کا چمچہ منہ میں لے کر پیدا ہوا ہے بھی تو اس کی زندگی میں بے شمار مشکلات موجود ہوتی ہیں. اللہ کے تمام برگزیدہ لوگ اور جملہ انبیاء علیہم السلام کی زندگیاں مشکلات اور چیلنجز سے معنون ہیں.

عزیز طلبہ

ان چار الفاظ میں سے دو عوامل کا تعلق انسان کی اپنی ذات و شخصیت سے ہے۔ Strengths اس کی شخصیت کے مضبوط عنصر اور Weaknesses اس کے کمزور پہلو ہیں۔
اسی طرح دو عناصر انسان کے ماحول سے متعلق ہیں. Opportunities یعنی سہولیات و مواقع کا تعلق اس کے ماحول میں موجود ان تمام چیزوں سے ہےجو اس کی ذات کو پروان چڑھانے اور اس کی شخصیت کی تعمیر میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں.
اسی طرح Threats یعنی مشکلات و چیلنجز سے مراد وہ تمام خطرات و رکاوٹیں ہیں جو اس کی ذات کی عرفان اور شخصیت کی تعمیر اور مقاصد حیات کی تکمیل کے راستے میں حائل ہیں۔

عزیز طلبہ

آپ زندگی کے اس موڑ میں کھڑے ہیں جہاں سے اگلے چالیس پچاس سال کا فیصلہ ہونا ہے.
اگر آپ نے آج ان اصولوں کے مطابق اپنی ذات کا جائزہ لیا. اپنے اندر موجود تمام صلاحیتوں کو ٹریس کرکے ان کو بروئے کار لانا شروع کیا. اپنے اندر موجود تمام کمزوریوں اور خامیوں کو جان کو ان کو دور کرنے کی کوشش کی، اور ان صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لیے تمام دستیاب مواقعوں کا درست استعمال کرنے کا طریقہ جاننا سیکھا اور بروقت استعمال کیا تو یقیناً آپ اگلے چالیس پچاس سال کامیاب زندگی گزار سکیں گے.

عزیز طلبہ

یہ بات یاد رہے
کہ کامیابی کے راستے میں یقیناً رکاوٹیں موجود ہیں. چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے. آپ کو اپنی کامیاب زندگی میں حائل رکاوٹوں سے نمٹنے کا گُر سیکھنا ہوگا. اگر ان رکاوٹوں، آندھیوں اور سیلاب سے نمٹنے کا گُر معلوم نہ ہو تو یقیناً، انسان کی شخصیت میں موجود تمام صلاحیتیں اور دستیاب مواقع ضائع ہو جائیں گے. لہذا زندگی کے ہر تھریٹ کو سمجھ کر اس کا راستہ روکنے کا گُر، آج سے سیکھنا ہوگا.دنیا میں ایسی کوئی مشکل یا چیلنج نہیں جس کا حل نہ ہو.

میرے پیارے طلبہ

اس چیز کا خاص خیال رکھئے گا کہ آج کے بیان کردہ اصولوں کو زیادہ سے زیادہ حقیقت کے قریب کیجئے اور ہاں کسی معاملے میں اپنے آپ کو، اپنی اصل صلاحیت و ٹیلنٹ سے بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں اور نہ اپنے آپ کو کمتر سمجھیے. یقیناً آپ بہت اہم ہیں. اپنے لیے بھی، اپنی فیملی کے لیے بھی، اپنے اساتذہ اور ادارہ کے لیے بھی اور اپنے سماج اور ملک و ملت کے لیے بھی.آپ کو اپنی اہمیت کا بھر وقت ادراک کرنا ہوگا.
اگر آپ نے اپنے آپ کو اپنی اصل حقیقت سے زیادہ یا کم جانا تو، آپ کی زندگی بہت سے مسائل کا شکار ہوسکتی ہے لہذا حقیقت جان کر، جینا ہوگا.

آپ ان اصولوں کے مطابق اپنے زندگی اور کیریئر کا پلان بنائیں. اپنی ذات و شخصیت کا اچھی طرح تجزیہ کریں. اپنے وسائل اور مسائل کو خوب سوچ سمجھ کر اپنی نوٹ بک میں لکھ لیں. جہاں ان اصولوں کی تفہیم میں مشکلات کا سامنا ہو، وہاں میری سروسز حاضر ہونگی. اگر کالج میں ٹائم نہیں مل سکا تو آپ کسی بھی وقت اطلاع کرکے میرے گھر تشریف لائیں. ہم ملکر آپ کا مرتب کردہ کیریئر پلان ڈسکس کریں گے. اگر ضرورت پڑے تو آپ کے والدین تک سے ملنے کے لیے تیار ہوں. ہم مل کر آپ کا کیرئیر اور مستقل کا پلان ان سے ڈسکس کریں گے.
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو.
احباب کیا کہتے ہیں؟
 

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 443 Articles with 383729 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More