ظریفانہ: للن کی دیوالی اور کلن کا دیوالیہ


للن مشرا نے کلن سنگھ سے کہا بھائی دیپاولی کی شبھ کامنا ۔
کلن نے بولا آپ کو بھی مبارک ہو لیکن اس کی اصل حقدار تو ہماری سرکار ہے۔
یہ دیوالی کے تہوار میں تمہاری سرکار کہاں سے آگئی بھائی کلن ؟
کیا آپ نہیں جانتے کہ پردھان سیوک نے دیوالی کے موقع پر گیہوں اور چاول کے ساتھ دال ، تیل، نمک اور چینی بھی مفت میں دینا شروع کردیا ہے۔
اچھا تو کیا ملک کے لوگ اب نمک خریدنے کی حالت میں بھی نہیں رہے ۔ کہیں اس کی قیمت تو نہیں بڑھا دی گئی ؟
دیکھو للن بھیا تہوار کے موقع پر زخموں پر نمک پاشی نہیں کرتے۔ اس موقع پر تو کم ازکم شکر کی چاشنی سے نکلی میٹھی باتیں کیا کریں ۔
وہ تو تمہارے پردھان سیوک ہر مہینے اپنے من کی بات میں کرتے ہیں لیکن ان کھوکھلے جملوں سے کیا فرق پڑتا ہے؟
کلن نے بگڑ کر پوچھا ’ہمارے کیا مطلب؟‘ کیا آپ سات سال بعد بھی تم ان کو اپنا پردھان منتری نہیں مانتے ؟
میں پردھان منتری کی نہیں بلکہ پردھان سیوک کی بات کررہا تھا۔
دونوں ایک ہی بات ہے ۔ وہ ہمارے مودی جی کا بڑکپن ہے کہ وہ اپنے آپ کو جنتا کا سیوک کہتے ہیں ۔
جی ہاں جنتا کو مورکھ بنانے کے لیے وہ بہت کچھ کہتے ہیں ان میں سے ایک یہ سیوک والی بات ہے۔
لیکن اس پر تمہیں کیا عتراض ہے؟ اس ملک میں ہر انسان کو آزادی ہے کم ازکم اپنے بارے میں جو چاہے کہے۔
بھائی کلن تمہار ی بات درست ہے۔ انسان اپنے آپ کو چوکیدار کہے تو چوکیداری کرے ۔ وہ اگر چوکیدار کہہ کر چوری کروانے لگے تو مسئلہ ہے۔
دیکھو بھائی کوئی مانے نہ مانے میں تو ان کو اپنا پردھان سیوک مانتا ہوں ۔
تم تو کیا امبانی اور اڈانی بھی ان کو اپنا پردھان سیوک مانتے ہیں۔ وہ تمہارے سنگھ پریوارکی سیو اتو کرتے ہیں مگر عام جنتا کی نہیں، اس لیے ہم کیوں مانیں ؟
پنڈت جی آپ سے بڑا احسان فراموش میں نے نہیں دیکھا ۔ مودی جی اتنا کچھ دے رہے ہیں اور پھر بھی ان کو برا بھلا کہا جارہا ہے ۔ یار حد ہوگئی۔
اچھا تو کیا مودی جی یہ سب اپنی جیب خاص سے دیتے ہیں ؟
کلن بولا کیسی باتیں کرتے ہیں پنڈت جی ۔ 80 کروڈ لوگوں کو کوئی اپنی جیب سے یہ سارا سامان کیسے دے سکتا ہے؟
اچھا تو پھر کہاں سے دیتے ہیں؟
ارے بھائی سرکاری خزانے سے اور کہاں سے ؟
اور سرکاری خزانے میں مال کہاں سے آتا ہے؟
کلن بولا بھائی آپ جانتے بوجھتے مجھے پریشان کررہے ہیں۔ سرکاری خزانے میں مال ہماری جیب یعنی بالواسطہ یا بلا واسطہ ٹیکس سے جاتا ہے۔
للن نے ہنس کر کہا یعنی ہمارا پیسہ ہم پر خرچ ہوتو ’دھنیاواد(شکریہ) مودی ‘ یار بیوقوفی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے یا نہیں ؟
کلن بگڑ کر بولا اچھا اگر مودی جی وہ نہ دیں تو تم کیا کرلوگے؟
ہم تو کچھ نہیں کریں گے مگر وہ خود لاکھوں کروڈوں روپیوں کا کیا کریں گے؟
وہ ! وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ عیش کرسکتے ہیں؟
اچھا تو کیا تمہارا خیال ہے وہ فی الحال عیش نہیں کرتے۔
ارے بھائی پردھان سیوک اگر عیش نہیں کرے گا تو کیا ہم آپ کریں گے؟
للن بولا ہاں ہاں ہم ان کو منع کرنے والے کون ہوتے ہیں ؟ جتنا من میں آئے کریں مگر سوال یہ ہے کہ ایسے پردھان کو ہم دھنیاواد کیوں دیں؟
کلن نے کہا ارے بھائی وہ روک بھی تو سکتے ہیں ۔
جی ہاں یہ تو ممکن ہے لیکن روکنے میں تو فائدہ کے بجائے خسارہ ہے؟
یہ نفع نقصان کا بہی کھاتہ میری سمجھ میں نہیں آیا۔
ارے بھائی سرکاری خزانے سے جو بھی رقم خرچ ہوتی ہے اس پر نیتا جی کو کمیشن اورپارٹی کو چندہ ملتا ہے۔یہ فائدہ نہیں تو کیا ہے ؟
بھائی تم برہمنوں سے کوئی بحث میں جیت نہیں سکتا لیکن یہ بتاو کہ عوام کوراشن پانی ملے تو تمہیں کیا تکلیف ہے؟نہیں لینا ہے تو نہ لو زبردستی تو ہے نہیں۔
دیکھو ایسا ہے کہ اس میں دو تکلیف ہے اگر تم سوچو؟
وہ ایسا ہے کہ ہم بھکتوں نے سوچنے سمجھنے کاٹھیکہ آئی ٹی سیل کودے دیا ہے۔ اب تو پردھان جی بھی نہیں سوچتے، جو لکھ کر دیا جاتا ہے بول دیتے ہیں۔
اچھا ! اگر آپ لوگوں نے سوچنا سمجھنا بند ہی کردیا ہے تب تو پھربات کرنے کا کوئی فائدہ ہی نہیں ہے۔
نہیں ایسی بات نہیں ۔آج بھی میں آپ کو اپنا گرو مانتا ہوں ۔ اس لیے آپ بولیے میں سنوں گا۔ ویسے بھی من کی بات سنتے سنتے کان پک گئے ہیں۔
دیکھو بھائی پہلاسوال تو یہ ہے کہ جس ملک میں 80کروڈ لوگ اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے سرکاری اناج کے محتاج ہوں وہ وشو گرو کیسے بنے گا؟
جی ہاں پنڈت جی لیکن سچائی تو سچائی ہے ۔ اس کا انکار کرنے کے بجائے اسے سویکار کرنے میں بھلائی ہے۔
تمہاری یہ بات درست ہے کلن لیکن جو سرکار لوگوں کو آتم نربھر (خود کفیل) بنانے کے لیے آئی تھی اس نے قوم کو محتاج محض بنادیا۔
یہ ہمارے پردھان جی نے نہیں کیا ۔ پچھلے 75 سالوں میں نہرو گاندھی پریوار نے سرکار چلائی ۔ یہ ان کا کیا دھرا ہے؟
ٹھیک ہے چلو مان لیا لیکن کیا تمہیں معلوم ہے کہ اس عرصے میں کتنے سال نہرو ، گاندھی پریوار نے حکومت کی؟
ارے بھائی سارا وقت وہی تو حکومت کرکے اور ملک کو لوٹتے رہے۔
دیکھو ایسا ہےکہ پنڈت نہرو 17 سال وزیر اعظم رہے ۔ ان کی بیٹی اندرا گاندھی 16 سال اور ان کے بیٹے راجیو گاندھی 5 سال ۔ اب بتاو کتنے ہوئے؟
للن نے حساب کرکے بتایا 38 سال ۔
اچھا اب 75 میں سے 38 نکالو تو کتنا بنا؟
37 سال بنے لیکن اس دوران بھی تو سب کانگریسی وزیر اعظم تھے ۔ ایک ہی بات ہے ۔
اچھا! مرارجی کی حکومت میں اٹل جی شامل تھے ۔ وی پی سنگھ کو بی جے پی کی حمایت حاصل تھی ۔ اٹل جی کی اپنی سرکار اور اب مودی کا اقتدار ؟
ہاں بھائی میں تو یہ بھول ہی گیا ؟ ویسے سنا ہے نرسمھا راو بھی ہمارا ہی آدمی تھا ۔
دیکھو بھائی کلن سیاست میں کوئی کسی کا نہیں ہوتا لیکن چونکہ وہ نہرو ، گاندھی خاندان کا دشمن تھا اس لیے دشمن کا دشمن تو دوست ہی ہوتا ہے ۔
اچھا پنڈت جی یہ بتائیں کہ ہماری سرکار نے جو پٹرول اور ڈیزل کے بھاو کم کردیئے تو کیا آپ اس سے بھی ناراض ہیں ۔
للن نے قہقہہ لگا کر کہا یار یہ تمہار ی بنیا سرکار ہے ۔پہلے 50 روپیہ دام بڑھاتی ہے اور پھر ۱۰10 روپیہ کم کرکے تم جیسے بھکتوں کو خوش کردیتی ہے ۔
لیکن پھر بھی کیا تہوار کا خیال کرکے قیمتیں کم کرنا اچھا نہیں ہے؟
یہ معاملہ تہوار کا نہیں انتخابی ہار کا ہے ۔
اس میں بھی آپ نے سیاست ڈھونڈ لی ؟ یار کمال کرتے ہیں آپ؟
اچھا یہ بتاو کہ اگر ان ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو ملک بھر میں شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تو کیا یہ قیمتیں گھٹتیں ؟
کیوں نہیں گھٹتیں ؟ یہ تہوار کا موقع ہے اس لیے کمی کی گئی؟
تہوار تو دسہرہ بھی تھا اور پھر ملک کا قومی تہوار تو یوم آزادی اور یوم جمہوریہ ہے ۔ اس دن ایسا اعلان کیوں نہیں ہوا؟
لیکن آپ اس کو انتخاب سے کیوں جوڑ رہے ہیں؟
ہم کون ہوتے ہیں جوڑنے والے خود تمہاری پارٹی کے وزیر اعلیٰ جئے رام ٹھاکر نے اس انتخابی شکست کے لیے مہنگائی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
تو کیا اگر ہماری پارٹی سب جگہ جیت جاتی تو ایسا نہ ہوتا؟
بالکل نہیں ہوتا کیونکہ مہنگائی کم کیے بغیر ہی مودی جی کی تعریف و توصیف ہوتی ۔ اب مقبولیت بڑھانےکی خاطرپٹرول کے بھاو کم کرنامجبوری تھی ۔
اچھا بھئی پنڈت جی اب یہ بتائیں کہ آگے مہنگائی گھٹانے کے لیے کیا کیا جائے؟
یہی فارمولا دوہرایا جائے ۔ اگلے سال ہونے والے ریاستی انتخاب میں بھی اگر کمل مرجھا گیا تو قیمتیں اور بھی کم ہوجائیں گی ۔
اچھا یہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں؟
اس لیے کہ 2024 کا انتخاب جیتنے کی خاطر ایسا کرنا ہی پڑے گا ورنہ یہی کہانی پھر سے دوہرائی جائے گی ۔
تو کیا2024 کا الیکشن جیتنے کے بعد مودی سرکار پھر سے مہنگائی بڑھا دے گی ۔
اس میں کیا شک ہے۔ اس لیے 2024 میں مودی مکت بھارت بنانا بہت ضروری ہے۔
کلن بولا پنڈت جی آپ نے تو دیوالی کے موقع پر بھی موڈ خراب کردیا۔
ارے بھائی موڈ تو مہنگائی اور بیروزگاری نے خراب کررکھا ہے ۔ میں نے تو اس کو کم کرنے کا راستہ سجھا دیا ۔ اب آگے تمہاری مرضی؟
وہ تو ٹھیک ہے لیکن ہم کیا کریں ؟ ایک طرف مہنگائی کی مار اور دوسری طرف اپنی سرکار؟ جائیں تو جائیں کہاں ؟
دیکھو بھائی کلن فی الحال تو اپنے گھر جاو اور پریوار والوں کے ساتھ خوشی مناو مگر رات کو سونے قبل ٹھنڈے دماغ سے غور و فکر کرنا ۔ کیا سمجھے ؟
پنڈت جی آپ کس بات پر غور و فکر کی دعوت دے رہے ہیں؟ میں نہیں سمجھا ؟؟
وہی سوال جو تم نے کیا تھا ، جائیں تو جائیں کہاں؟ اب راستے اور منزل کا انتخاب تمہیں خود کرنا ہے ۔ آئی ٹی سیل کو نہیں ۔
ٹھیک ہے للن مشرا جی اب چلتا ہوں ۔
جی ہاں بیٹے اوپر والا تم کو خوش رکھے ۔ گھر والوں کو ہماری طرف سے دیوالی کی مبارکباد ضرور دینا ۔ وقت ملا تو میں خود آوں گا۔
ضرور آئیےپنڈت جی ۔ ہم سب آپ کا انتظار کریں گے۔ دیوالی مبارک ہو

 
Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1228799 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.