دَستِ انسان و فسادِ جہان !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب {{{{{ سُورَةُالرُوم ، اٰیت 41 تا 45 }}}}} اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ظھرالفساد
فی البر والبحر بما کسبت
ایدی الناس لیذیقھم بعض الذی
عملوالعلھم یرجعون 41 قل سیروا فی
الارض فانظرواکیف کان عاقبة الذین من قبل
کان اکثرھم مشرکین 42 فاقم وجھک للدین من
قبل ان یاتی یوم لامرد له من اللہ یومئذ یصدعون 43
من کفر فعلیه کفرهٗ ومن عمل صالحا فلانفسھم یمھدون 44
لیجزی الذین اٰمنوا وعملواالصٰلحٰت من فضله انه لا یحب الکٰفرین 45
اے ھمارے رسُول ! انسان نے اپنے ہاتھ سے اپنی ہلاکت کا جو سامان بنالیا ھے اُس سے زمین و سمندر میں انسانی ہلاکت کے وہ سب اَسباب جمع ہو چکے ہیں کہ جن کے نتائج ظاہر ہونے سے پہلے ہی یہ اَمر لازم ہو چکا ھے کہ انسان کو انسان کے کیۓ کی انسان کے کیۓ کے مطابق ہی کوئی ایسی سزا دے دی جاۓ کہ جس کے بعد انسان اپنی ہلاکت کے یہ اَسباب جمع کرنے سے باز آجاۓ اِس لیۓ آپ اہلِ زمین سے کہہ دیں کہ وہ اپنے تباہی کے اِن اَسباب کے نتائج کا جائزہ لینے کے لیۓ زمین کے طول و عرض میں نکلیں اور گُھوم پھر کر دیکھیں کہ اِس سے پہلی مُشرک اَقوام نے زمین میں کیا ھے اور اُن اَقوام کا کیا اَنجام ہوا ھے اور آپ زمین میں اَمن کے اِس دین کو قائم کرنے کے لیۓ اپنی کامل یَکسُوئی اور اپنی کامل استقامت کے ساتھ کھڑے ہو جائیں تاکہ انسانی ہلاکت کا وہ دن آنے سے پہلے اور اُس دن قُدرت کا وہ واپس یا تبدیل نہ ہونے والا حتمی فیصلہ صادر ہونے سے پہلے ہی انسان زمین پر اپنے آلاتِ ہلاکت بنانے اور زمیں میں اپنے اَسبابِ ہلاکت جمع کرنے سے باز آجاۓ ، ھمارے اِس فرمان کے بعد زمین کے جو لوگ ھمارے اِس فرمان کا اعتراف کریں گے تو وہ زمین میں زندہ رہیں گے اور زمین کے جو لوگ ھمارے اِس فرمان سے انحراف کریں گے تو وہ اپنے ہاتھوں سے جمع کیۓ ہوۓ ان ہی آلاتِ ہلاکت سے ہلاک ہو جائیں گے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم نے اِس سُورت کے آغاز میں پہلے تو اُس بڑی جنگ کا ذکر کیا تھا جس بڑی جنگ میں اُس زمانے کی ایک بڑی طاقت ایران نے اُس زمانے کی دُوسری بڑی طاقت رُوم کو شکست دے کر اپنی فتح کے شادیانے بجاۓ تھے ، اِس کے بعد قُرآنِ کریم اپنی اُس بڑی غیب گوئی کا ذکر کیا تھا جس بڑی غیب گوئی کی ایک بڑی پیش گوئی کے مطابق آنے والے چند برسوں کے دوران شکست یاب رُوم نے اپنے فتح یاب دُشمن ایران پر غالب آنا تھا ، یہ جنگ چونکہ ایک قریبی زمین اور ایک قریبی زمانے کی وہ جنگ تھی جس سے اُس وقت براہِ راست متاثر ہونے والے اَفراد بھی موجُود تھے اور وہ عام لوگ بھی موجُود تھے جن کا اِس جنگ میں شریکِ جنگ نہ ہونے کے باوجُود بھی بہت سا جانی و مالی نقصان ہوا تھا اِس لیۓ قُرآنِ کریم نے اُس حساس موقعے پر انسان کو بتایا تھا کہ جنگ انسان کے لیۓ وہ ہولناک اور خطرناک عمل ھے جس میں جنگی جوان ، پُر اَمن مرد ، گھردار عورتیں ، گلی کوچوں میں کھیلنے والے معصوم بچے اور جنگلوں میں چَرنے چُگنے والے بے زبان جانور تک ہلاک ہوتے ہیں اِس لیۓ اگر تُم اِن جنگوں کے نقصانات کا مزید اندازہ لگانا چاہتے ہو تو زمین میں گُھوم پھر کر دیکھو کہ زمین میں ہونے والی اِن بے مقصد جنگوں میں کتنی قومیں صفحہِ ہستی سے مٹ چکی ہیں اور اِس وقت تو انسان نے انسان کو ہلاک کرنے کے اتنے اَسبابِ ہلاکت جمع کر لیۓ ہیں کہ انسان سمندر اور زمین کے ہر ایک مقام پر ایک دُوسرے کو ہلاک کرنے کا اہل ہو چکا ھے ، قُرآنِ کریم نے اِس سُورت کی اُس ابتدائی تمہید کے بعد اَب اِس سُورت کے خاتمہِ کلام کے قریب پُہنچ کر انسان کو اِس اَمر سے آگاہ کیا ھے کہ انسان اَب تک اپنی ہلاکت کے جتنے اَسباب جمع کر چکا ھے اُن اَسبابِ ہلاکت کا تقاضا ھے کہ انسان کو اُس کی اِس شر انگیزی کی سزا دے دی جاۓ تاکہ وہ انسانی ہلاکت کے مزید اَسبابِ ہلاکت جمع کرنے سے باز آجاۓ ، قُرآن کی ذکر کردہ اِس سزا کے بین السطُور میں قُرآن کا یہ اشارہ بھی موجُود ھے کہ اِس سزا کا اِجرا رُوم و ایران کی اُس جنگی قُوت کے خاتمے سے کیا جاۓ گا جس جنگی قُوت کے بل بوتے پر اُنہوں نے بہت سے اہلِ زمین کو ہلاک کیا ھے اور بہت سے اہلِ زمین کو وہ ہلاک کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں ، اِس کے بعد قُرآنِ کریم نے سیدنا محمد علیہ السلام کو یہ اہم ترین حُکم دیا ھے کہ آپ آنے والے زمانوں کے انسانوں کو اِن جنگی ہلاکت خیزیوں سے بچانے کے لیۓ اپنی کامل یَکسُوئی اور اپنی کامل استقامت کے ساتھ جنگ کی اِن فتنہ خیزیوں کے سامنے کھڑے ہو جائیں تاکہ انسان کی ہلاکت کا وہ دن آنے سے پہلے اور اُس دن قُدرت کا واپس یا تبدیل نہ ہونے والا حتمی فیصلہ صادر ہونے سے پہلے ہی انسان زمین میں آلاتِ ہلاکت بنانے اور زمین پر اَسبابِ ہلاکت جمع کرنے سے باز آجاۓ ، قُرآنِ کریم نے اٰیاتِ بالا میں اَمنِ عالَم کے حوالے سے انسان کو جو آخری اور فیصلہ کُن ھدایت دی ھے وہ یہ ھے کہ جو لوگ قُرآن کا یہ حُکم مانیں گے وہ لوگ تو سینہِ زمین پر زندہ رہیں گے لیکن جو لوگ قُرآن کے اِس حُکم کو نہیں مانیں گے وہ صفحہِ ہستیی سے مٹ جائیں گے ، قُرآنِ کریم نے اِن اٰیاتِ بالا میں اللہ تعالٰی کا یہ حُکم ماننے والوں کے زمین پر زندہ رہنے اور اللہ تعالٰی کا یہ حُکم نہ ماننے والوں کے صفحہِ ہستی سے مٹ جانے کی جو بات کہی ھے قُرآنِ کریم کے قانُون کے مطابق اِس بات کی قانُونی حیثیت یہ ھے کہ یہ دُنیا کبھی بھی اہلِ عقل کی اکثریتی دُنیا نہیں رہی بلکہ یہ دُنیا ہمشہ ہی عقل سے محروم انسانوں کی ایک اکثریتی دُنیا رہی ھے اور قُرآنِ کریم جب اپنے اِس قانُون کے مطابق ایک چھوٹی سی فرماں بردار انسانی اقلیت کے بچ جانے اور ایک بہت بڑی نافرمان اکثریت کے مرجانے کی بات کرتا ھے تو بادی النظر میں یہ بھی قُرآنِ کریم کی ایک ایسی پیش گوئی ھے جس کا مقصدی پیغام یہ ھے کہ اگر انسان آلاتِ ہلاکت بنانے اور آلاتِ ہلاکت جمع کرنے سے باز نہ آیا تو آنے والے زمانے میں وہ ایسے آلاتِ ہلاکت بنانے میں کامیاب ہو جاۓ گا کہ جن آلات کے استعمال میں لاۓ جانے یا کسی اَچانک حادثے کی صورت میں اُن آلاتِ ہلاکت کے حادثاتی طور پر استعمال ہو جانے کی صورت میں قیامت سے پہلے ہی وہ قیامت آجاۓ گی کہ اہلِ زمین کی اکثریت اُس میں ہلاک ہلاک ہو جاۓ گی اور زمین پر وہ چھوٹی سی اقلیت ہی زندہ رہ جاۓ گی جو اللہ تعالٰی کی فرماں بردار اور اُس کے اَحکامِ نازلہ کی تابع دار ہو گی ، خلاصہِ کلام یہ ہوا کہ یہ دَستِ انسان اور فسادِ جہان کی وہ کہانی ھے جس کو قُرآن نے اختصار کے ساتھ بیان کیا ھے لیکن انسان نے اِس کو اپنے ایمان و یقین اور اپنے اعتبارِ دین کے ساتھ یاد رکھنا ھے تاکہ انسان بیخبری میں بیخبری کی موت نہ مرے اور بخبری میں بیخبری کی موت نہ ماردیا جاۓ !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 478492 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More