عربی زبان کی فقید المثال عظمت

دنیا بھر میں بولی جانے والی زبانیں بھی اللہ تعالی کے نشانات اور معجزات میں سے ایک عظیم الشان اور بے مثل معجزہ ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں سات ہزار زبانیں بولی جاتی ہیں۔ عربی زبان کا شمار دنیا بھر میں بولی جانے والی جملہ زبانوں میں دسویں نمبر پر ہے۔عربی زبان معنوں کے لحاظ سے بہت وسیع ہے۔
ارشاد ربانی ہے۔
وَ مِنْ اٰیٰتِهٖ خَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافُ اَلْسِنَتِكُمْ وَ اَلْوَانِكُمْؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّلْعٰلِمِیْنَ(۲۳)
اس (کی قدرت) کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور تمہاری زبانوں اور رنگتوں کا اختلاف (بھی) ہے*، عقل مندوں کے لئے اس میں یقیناً بڑی نشانیاں ہیں.
عربی زبان کی فوقیت اور خصوصیات
یہ دنیا کی واحد زبان ہے جس کے الفاظ باقاعدہ قواعد و ضوابط کے مطابق بنائے جاتے ہیں۔
عربی زبان کے ہر لفظ کی بنیاد مادّہ پر ہے اور ہر مادہ سے بے شمار الفاظ جنم لیتے ہیں۔ اس کی وسیع الضرفی کا اندازہ اس بات سے ہوسکتا ہے۔کہتے ہیں۔شیر کے لئے بولے جانے والے الفاظ اہل زبان کے نزدیک سینکڑوں میں ہیں۔
عربی زبان أم الاسنۃ۔سب زبانوں کی ماں ہے۔
مجھے یاد ہے۔جب میں افریقہ میں تھا ۔میں نے محسوس کیا کہ افریقن زبانوں میں بھی بہت سے الفاظ عربی زبان کے پائے جاتے ہیں۔مثلاً ۔گیمبیا کی منڈنگا ،وولف اور فولانی زبانوں میں ہفتہ کے ایام واضح طور پر عربی سے مستعار لئے گئے ہیں۔
مختصر مگر جامع
عربی زبان کا ایک اعجاز یہ بھی ہے کہ تھوڑے حروف میں ایک لفظ تکمیل پا جاتا ہے۔جیسے : لفظ محمد ۔میں صرف چار حروف ہیں۔ لیکن جب یہی لفظ انگریزی زبان میں ہم Muhammadلکھتے ہیں ۔اس کے لئے ہمیں آٹھ حروف لکھنے پڑھتے ہیں۔
محیر العقول زبان
• ایک تحقیق کے مطابق جس قدر خصوصیات عربی زبان میں ہیں ۔اس کی مثال کسی اور زبان میں نہیں ملتی۔عربی ایک ایسی نادر اور محیر العقول زبان ہے۔ جس کے ہر لفظ میں آنے والی ہرحَرَکت (زَبَر، زیر، پیش) اس لفظ کی حیثیت اور کردار کو بیان کرتی ہے۔ ان حرکات کی وجہ سے ،نفس مضمون بیان کیا جاتا ہے۔، اگر ان حرکات میں کمی بیشی ہوجائے تو اس کے مضمون میں معنوی طور پر زمین وآسمان کا فرق پیدا ہوجاتا ہے۔مثلاً۔ ضَرَبَ زیدُ‘ حامداً۔۔۔زید پر آنے والی پیش اس کے فاعل ہونے کے بارے میں بتا رہی ہےاور حامداًپر زبر اس کے مفعول ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ ضُرِبَ زید’‘۔زید کو مارا گیا۔ اس مثال میں (ض )پر پیش نے اسے مجہول بنادیا ہے۔
معجزانہ تاثیر
کہتے ہیں۔فارسی زبان شیریں است۔فارسی میٹھی زبان ہے۔لیکن یادرہے جب ہم عملی طور پر مشاھدہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ کرہ ارض پر جس قدر انسانوں نے عربی زبان کو حفظ کیا ہے ۔اس کی مثال دنیا کی کسی اورزبان میں نہیں ملتی ہے۔دنیا میں کسی بھی زبان میں کسی کتاب کے حافظ آپ کو نہیں ملیں گے۔جبکہ قرآن پاک کے حفاظ آپ کو دنیا کے ہر خطے میں ملیں گے۔
حفاظت قرآن کا الہی معجزہ
قرآن پاک اپنی ذات میں ایک عظیم الشان معجزات کا ایک نادرالوجود معجزہ ہے۔ اس کےمعجزات میں سے اس کا ایک معجزہ اس کی حفاظت کا الہی وعدہ ہے۔ قرآن پاک عربی زبان میں ہے اور اس کی حفاظت کا خدا نے وعدہ فرمارکھا ہے۔تو پھر یہ امر شمس النہار کی طرح ظاہر وباہر ہے کہ عربی زبان بھی تاقیامت محفوظ مامون رہے گی۔
کیا آپ نے بائیبل پڑھی ہے
اس سلسلہ میں ایک دلچسپ واقعہ پیش خدمت ہے۔سینیگال میں ایک شہر امبور ہے۔ایک دفعہ میں وہاں گیا۔ہمارے میزبان مکرم موسی باہ صاحب نے بتایا کہ ہمارے شہر میں عیسائی مشن بہت فعال ہے۔یہاں وہ لوگ گھر گھر جاکر تبلیغ کررہے ہیں۔جب کہ ہمارےمسلمان اپنی لاعلمی کی وجہ سے ان کے جوابات دینے سے قاصر ہوتے ہیں۔جس کی وجہ سے ہماری بہت سبکی ہوتی ہے۔میں نے کہا چلو ان کے مشن ہاؤس میں چلتے ہیں۔اس طرح مکرم موسی باہ اور علی فائی صاحب ایک وفد کی صورت میں عیسائی مرکز میں پہنچ گئے۔ان کی میٹننگ ہورہی تھی۔علیک سلیک کے بعد ہم نے بتایا کہ ہم آپ کے مذھب کے بارے میں کچھ جاننا چاہتے ہیں وہ بہت خوش ہوئے۔
بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا۔پادری صاحب نے حضرت عیسی علیہ السلام کے معجزات اور عیسائیت کی صداقت پر بڑی شدو مد کے ساتھ باتیں کرنی شروع کردیں۔ہم لوگ کچھ دیر تک ان کی باتیں سنتے رہے۔اس کے بعد میں نے پادری صاحب سے پوچھا ۔کیا آپ نے بائیبل پڑھی ہے؟۔کہنے لگا ۔کیسی باتیں کرتے ہو۔میں پادری ہوں۔میں نے دینی تعلیم کا باقاعدہ کورس کیا ہواہے۔میں نے کہا وہ تو درست ہے۔ لیکن میرے سوال کا جواب دیں ۔ان کے اصرار پر میں نے عرض کی۔مجھے بائبل دکھائیں۔انہوں نے مجھے فرانسیسی زبان میں بائیبل لا کردی۔میں نے کہا یہ تو بائیبل نہیں ہے۔بائیبل تو عبرانی زبان میں ہے۔یہ تو فرانسیسی زبان میں اس کا ترجمہ ہےاور بائیبل کے تو بےشمار تراجم ہیں اور سب تراجم ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ہم نے انہیں چیلنج کیا ۔آپ لوگ دنیا کی امیر ترین قوم ہیں۔کونسا کام آپ کے لئے ناممکن ہے۔کیوں آپ اصل بائیبل طبع نہیں کراسکتے۔اگر آپ ہمیں اصل بائیبل کا نسخہ دکھادیں تو ہم آپ کو مونہ مانگا انعام دیں گے۔اس کے مقابل پر ہم آپ کو قرآن پاک کی ہزارہا کاپیاں اس شہر میں دکھا سکتے ہیں۔اس پر ان کی جانب سے بالکل خاموشی تھی۔
الغرض عربی زبان بہت ہی بابرکت اور وسیع المعانی زبان ہے۔ ہمیں اپنے مذھب کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے لئے اس کاجاننا بہت ضروری ہے۔اس کو جانے بغیر ہم قرآن پاک کے علوم سے صحیح معنوں میں آشنا نہیں ہوسکتے۔
تفھیم القرآن کا بنیادی زینہ ۔عربی زبان
اسی نیت اورجذبہ کے تحت عربی گرامر کے بنیادی اسباق کا آغاز کیا جا رہاہے۔قارئین کرام سے درخواست دعا ہے ۔ اللہ تعالی ہم سب کے لئے یہ پروگرام باعث خیر و برکت ہو۔
گر قبول افتد زہے عز وشرف
انشاء اللہ ۔عربی گرامر کے اسباق بالاقساط جاری رہیں گے۔وما توفیق الا باللہ



 

Munawar Ahmed Khursheed
About the Author: Munawar Ahmed Khursheed Read More Articles by Munawar Ahmed Khursheed: 47 Articles with 53048 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.