ہم یوم آزادی کیسے منائیں؟

بنگلہ دیش کے کیمپوں میں محصور محب وطن اردو بولنے والے پاکستانیوں کی پاکستان آمد کے بغیر جشن آزادی منانا مناسب نہیں

ہر سال کی طرح اس سال بھی کچھ دوست یوم آزادی کی گہما گہمی میں مجھے حسب عادت کچھ کچھ بجھا بجھا دیکھکر وجہ پوچھتے ہیں تو نہ چاہتے ہوئے انہیں بتانا پڑتا ہے کہ جس گھر انے کے مکین بچھڑے ہوئے ہوں ،جنکے اپنے دیار غیر میں زمین کی محبت میں ملک کے ارباب اختیار کی چشم پوشی کے باعث ایڑیاں رگڑ رگڑ کر زندگی گزانے پر مجبور ہوں ،اسی طرح جب وطن کے محافظوں کی جان بچانے کیلئے بغیر کسی عہدہ،تنخواہ،مراعات اور گمنامی کے اپنے سینے پر گولی کھاکر جام شہادت نوش فرمانے والے قوم کے کڑیل جوان اور انکی تین نسلیں چار دہائی گزرنے کے باوجود وطن میں دو گز زمین سے محروم ہوں ،شناخت سے محروم ہوں ،جسن کے لئے سینوں پر گولیاں کھائیں ان غازیوں کے بھی زباں خاموش پائیں تو پھر کون کافر وطن عزیز کا جشن منائے ،وہ تمام کراءون و اسٹار بردار جو انہی ضمیر کے قیدیوں کی مرہون منت اپنی جان بچانے میں کامیاب ان میں سے کچھ بعد ازاں بادشاہ بنے کچھ بادشاہ گر اور قسمت کی ستم ظریفی دیکھیں انہیں گونجدار آواز والوں نے اپنے محسنوں کی منتقلی کیلئے غیروں کی جانب سے دی گئی اربوں کی مدد و خیرات ہڑپ کرنے والوں میں پیش پیش رہے اور یہی نہیں بلکہ قوم پر پابندی لگادی گئی کی اپنوں کی تاریخ میں اپنوں کیلئے مختص فنڈ ہضم کرنے والوں کا قومی مفاد عامہ میں کہیں ذکرتک نہ ہو یہی وجہ ہے نئی نسل اس عظیم خرد برد سے ناواقف ہے ۔ بنگلہ دیش کے کیمپوں محصور اردو بولنے والے پاکستانیوں جسے جنیوا کے چارٹر میں ’’ضمیر کا قیدی‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے،جنہوں نے دو قومی نظریہ کی تحفظ کیلئے فٹبال گراءونڈ کے سائز میں کیمپوں میں سبز ہلالی پرچم کے ساتھ رہنا پسند کیا غیروں کے آگے سرجھکانے سے انکار کیا،جسکی تیسری نسل غیر مناسب غذا،ادیات کی عدم دستیابی،تعلیم کے مواقع سے محرومی اور سب سے بڑھ کر اپنوں کی بے اعتنائی کے باعث روز جیتے ہیں روز مرتے ہیں ،انکی نگاہیں انتظار میں پتھرا چکی ہیں ،انکا صبر جاں بلب ہے،کچھ جان کنی کے عالم میں ہیں اور جان لینے والے فرشتوں سے درخواست گزار ہیں کہ ٹہر جا کہ شائید میرے وطن کی مٹی مجھے نصیب ہوجائے مرنے سے قبل پاک سرزمین کو بوسہ لینے کی سعادت حاصل ہوجائے ۔

تو بتاءو کہ ! ہم آزادی کا جشن کس طرح منائیں ،جب وطن کے نام پر جام شہادت نوش کرنے والے تمام شہداء عالم ارواح سے ہماری جانب خشمگی نگاہوں سے دیکھ رہے ہوں ،جب مجاہدین وطن کی اولاد یں اپنے اجداد کی قربانیوں کا ثمر نہ پالیں ،جب غازیان وطن کو قومی شناخت نہ مل جائے،جب ’’جرم وفا‘‘ کی کہانی ہر زبان عام و خاص تک ازبر نہ ہوجائے ’’ ہم آزادی کیسے منائیں

Faiz Khan
About the Author: Faiz Khan Read More Articles by Faiz Khan: 10 Articles with 5850 views میرا نام فیض خان ہے،گزشتہ بیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہوں،بچپن میں ہمدرد،نونہال اور معیار میں کہانی اور سماجیرپورٹ لکا کرتا تھا،م،ابتدائی تعلیم پک.. View More