منفرد ادیب، انوکھی آپ بیتیاں

تحریرو تحقیق: ذوالفقار علی بخاری، پاکستان


ایک وقت تھا کہ جب بچوں کے رسائل میں مشہور و معروف لکھاریوں کو صرف نام کی حد تک پہچانا جاتا تھا، اُن کی کہانیاں معیار کی ضمانت سمجھی جاتی تھیں۔ اُن کے نام دیکھ کر میگزین فروخت ہوتے تھے، لیکن۔۔۔ وہ مشہور مصنفین بذاتِ خود کون تھے؟
اُن کی اپنی کہانی کیا تھی؟
حقیقی زندگی میں وہ کیسے تھے؟
ان کی ذاتی زندگی، بچپن، گھر اور گھر والے کون تھے، کیا تھے۔۔۔ یہ سب تھوڑا بہت ہی جان پاتے تھے، وہ بھی محض مختصر انٹرویوز میں۔


1999 ء کی بات ہے کہ معروف ادب اطفال کے ادیب نوشاد عادل نے ماہ نامہ ”نٹ کھٹ‘‘ حیدرآباد کے مدیر محمد وسیم خان کو آئیڈیا دیا کہ نٹ کھٹ کا آپ بیتیاں نمبر نکالا جائے، جس میں رائٹرز اور ایڈیٹرز کی آپ بیتیاں شائع کی جائیں۔ آئیڈیا اچھا لگا اور عمل کرنے نکلے تو لکھنے والوں نے ٹال مٹول شروع کردی۔ تب نوشاد عادل نے آئیڈئیے میں تبدیلی کی اور کہا کہ ہر ماہ کسی ایک قلم کار کی آپ بیتی شائع کی جائے۔ نوشاد عادل پہلی آپ بیتی مسعود احمد برکاتی صاحب کی شائع کرنا چاہتے تھے، لیکن وہ بھی پہلوبچاتے رہے۔ دو سال گزر گئے، کسی نے یا تو سیریس نہیں لیا، یا آپ بیتی کی اہمیت سمجھی نہیں۔ نوشاد عادل کواپنا یہ آئیڈیا فیل ہوتا نظر آنے لگا۔ تب ماہ نامہ ”نٹ کھٹ‘‘ حیدرآباد کے مدیر محمد وسیم خان نے نوشاد عادل کوکہا کہ پہلی آپ بیتی تم لکھ دو، ہوسکتا ہے اس کے بعد باقی لوگ بھی لکھیں۔


نوشاد عادل نے اللہ کا نام لے کر لکھ ڈالی جو پاکستانی بچوں کے ادب میں، میگزین میں شائع ہونے والی سب سے پہلی آپ بیتی ثابت ہوئی۔ اس کے بعد ”نٹ کھٹ‘‘ میں کافی آپ بیتیاں شائع ہوئیں۔ ماہ نامہ ”نٹ کھٹ‘‘ کی اشاعت کا تسلسل برقرار نہ رہا تو نوشاد عادل نے محبوب الہٰی مخمور، مدیراعلیٰ ماہ نامہ ”انوکھی کہانیاں‘‘، کراچی سے یہ سلسلہ اپنے رسالے میں شائع کرنے کا کہا۔ یوں اکتوبر 2012 ء سے آپ بیتیوں کے سلسلے کے سیزن 2 کا آغاز ہوا، جو اب تک جاری وساری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ”آپ بیتیاں‘‘ کے عنوان سے کتابی شکل میں ایک حصہ2015 ء شائع بھی ہوچکا ہے جو ایک تاریخی دستاویز بن چکی ہے۔ آنے والے وقتوں میں جب موجودہ دور کے قلم کاروں اور مدیران کے بارے میں معلومات جمع کی جائیں گی تو آپ بیتیوں سے بہت آسانی ہوگی۔


اب تک جن معروف ادبی شخصیات کی آپ بیتیاں شائع ہو چکی ہیں ان کی تفصیل ذیل میں دی جا رہی ہے:
پروفیسر ظریف خان، مسعود احمد برکاتی، ڈاکٹرظفر احمد خان، غلام حسین میمن، مشتاق حسین قادری، رضوان بھٹی، ببرک کارمل، خلیل جبار، محبوب الہٰی مخمور، سید صفدر رضا رضوی، پیر نوید شاہ ہاشمی، پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی، یاسمین حفیظ، عبدالرشید فاروقی، طاہرعمیر، حنیف سحر، ڈاکٹرطارق ریاض خان (سائنسی بابو)، رانا محمد شاہد، ندیم اختر، صالحہ صدیقی، حکیم محمد سعید شہید، عبداللہ نظامی، آصف جاوید نقوی، احمدعدنان طارق، نذیر انبالوی، عبدالصمد مظفر پھول بھائی، رابعہ حسن، عبداللہ ادیب، نورمحمد جمالی، علی اکمل تصور، افق دہلوی، اخترعباس، نوشادعادل، شیخ فرید، ضرغام محمود، ارشد سلیم، غلام محی الدین ترک، رابنسن سیموئل گل، حاجی لطیف کھوکھر، امجد جاوید، رضیہ خانم، شاہانہ جمال، عاطر شاہین، عمران یوسف زئی، خادم حسین مجاہد، ظہورالدین بٹ، ڈاکٹرعبدالرب بھٹی، شہریاربھروانہ، غلام رضا جعفری، نعیم ادیب، جاوید بسام، جدون ادیب، راحت عائشہ، علی عمران ممتاز، حافظ نعیم احمد سیال، شہبازاکبراُلفت، مظہرمشتاق، محمود شام، محمد ناصر زیدی، نشید آفاقی، امان اللہ نیرشوکت، ساجد کمبوہ، یاسین صدیق، نسیم حجازی، فرخ شہباز وڑائچ، ڈاکٹرمحمد شعیب خان، ظفرمحمدخان ظفر، محمد توصیف ملک اور عاطف حسین شاہ.


اس تاریخی ”آپ بیتیاں‘‘ کتاب کا دوسرا حصہ اگست2021 ء کے آخری ہفتے میں سامنے آرہا ہے جس میں ادیبوں کی حقیقی زندگی کی کہانی کسی بھی ناول، افسانے اورکہانی سے زیادہ دل چسپ ہے۔ جو یقینی طور پر قارئین کے دلوں کو جیت لے گی۔


اس کتاب کے دوسرے حصے میں جن ادیبوں کی سرگزشت پیش کی جا رہی ہیں ان میں…
1. نسیم حجازی
2. محمود شام
3. نذیر انبالوی
4. ڈاکٹرافضل حمید
5. نوشاد عادل
6. ڈاکٹر عبدالرّب بھٹی
7. امجد جاوید
8. خلیل جبّار
9. یاسمین حفیظ
10. عبداللہ ادیب
11. جاوید بسّام
12. عارف مجید عارف
13. ناصر زیدی
14. عبدالصمد مظفّر
15. نورمحمد جمالی
16. صالحہ صدیقی
17. روبنسن سیموئل گل
18. ظہورالدین بٹ
19. حاجی عبدالطیف کھوکھر
20. سیدمظہر مشتاق
21. رؤف اسلم آرائیں
22. تسنیم جعفری
23. سیدآصف جاوید نقوی
24. محمد اکمل معروف
25. علی عمران ممتاز
26. راحت عائشہ
27. فہیم زیدی
28. غلام زادہ نعمان صابری
29. رضیہ خانم
30. ذوالفقار علی بخاری


جیسے نام شامل ہیں جو کہ کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔


اس کتاب کی اشاعت کے سلسلے میں محبوب الہٰی مخمورؔ، مدیر اعلیٰ ماہ نامہ ”انوکھی کہانیاں‘‘، مدیر منتظم ”کتاب نامہ‘‘ اورمعروف ادیب نوشاد عادل ہیں جن کی خواہش تھی کہ ادیبوں کے حالات زندگی کو ایک کتاب کی شکل میں محفوظ کر دیا جائے۔ اس کتاب کے دوسرے حصے کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ابھی سے کتاب کی پیشگی بکنگ کروائی جا رہی ہے۔ بڑی تعداد میں اس کی خریداری بھی ہوچکی ہے۔ ایک طویل عرصے سے پاکستانی ادب میں ایسی کتاب کی کمی محسوس ہو رہی تھی جس میں پاکستان کی عظیم شخصیات، بڑوں اور بچوں کے ادیبوں اور مدیران کی ذاتی و ادبی زندگی کے واقعات و مشاہدات اوراپنے ہم عصر ادیبوں کے بارے میں تاثرات شامل ہوں۔ اس حوالے سے پہلی کتاب کو بھرپور پذیرائی ملی جس میں چودہ ممتاز شخصیات کی آپ بیتیاں شامل تھیں۔


اس تاریخ ساز کتاب کے پہلے حصے کی مانند دوسرا حصہ بھی پاکستانی اور بین الاقوامی لائبریریوں، اہم ادبی اورسرکاری شخصیات کو ارسال کیا گیا جائے گا۔ اس ”آپ بیتیاں‘‘ کی کتاب کے پہلے حصے پر اخبارات میں تبصروں کے علاوہ پاکستان ٹیلی وژن پر خصوصی پروگرام بھی نشر کیا گیا تھا۔


”آپ بیتیاں‘‘ حصہ دوم کو 20 اگست2021 ء سے قبل رعائیتی قیمت صرف 800 روپے میں منگوایا جا سکتا ہے. کتاب کے صفحات کی تعداد 700 سے زائد ہے. اس کے ساتھ قارئین کو ایک بہترین کتاب بطورتحفہ بھی ارسال کی جائے گی، لہٰذا اس موقع سے ضرورفائدہ اُٹھائیں۔


اس معلوماتی اور دل چسپ کتاب کو درج ذیل پتے سے براہ راست منگوا یا جا سکتا ہے:
الہٰی پبلی کیشنز
95۔R. سیکٹرB۔ 15، بفرزون، نارتھ کراچی۔پاکستان
واٹس ایپ نمبر: 0333.2172372
ای میل: [email protected]


اگر آپ ”آپ بیتیاں‘‘ کتاب میں پیغامات اور اشتہارات شائع کرانے کے خواہاں ہیں تو بھی اسی واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کرسکتے ہیں۔


یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد کام ہے جو کہ ادیبوں کو آنے والے وقت میں بھی متعارف کرواتا رہے گا۔ آپ سے گذارش ہے کہ اپنے من پسند ادیب کے حالات زندگی پر شائع ہونے والے آپ بیتیوں کے مجموعے کو ضرور خرید کر اپنی لائبریری میں رکھیں. یہ ایک تاریخی کتاب ہوگی اور اس کا ہونا آپ کے لیے بھی اعزاز ہوگا کہ آپ اپنے محبوب لکھاری کے حالات زندگی سے خود بھی اوردیگراحباب کو متعارف کرواتے رہیں گے بلکہ یہ آپ کا حوالہ بھی بنے گی۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 481606 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More