مسئلہ امتناع النظیر کی وضاحت

از حضور غزالی ء زماں سید احمد سعید کاظمی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ

حضرات محترم ! اللہ عزوجل کے قادر مطلق ہونے کے معنی یہ ہیں کہ جو چیز حق سبحانہ و تعالٰی کے شایان شان ہے اس کی قدرت کے ماتحت ہے۔ اسی کو ممکن کہتے ہیں اور جو چیز محال ہے یعنی نہیں ہو سکتی وہ اپنی ذات میں عیب دار اور ناقص ہو نے کی وجہ سے اس قابل نہیں کہ تحت قدر ت باری تعالٰی ہو سکے اس سے اللہ عزوجل کا عاجز ہونا لازم نہیں آتا۔ بلکہ اس امر محال کافی نفسہ خراب اور ناقص ہونا ثابت ہوتا ہے ، پیشاب سے وضو نہیں ہو سکتا اس سے وضو کرنے والے کا عجز ثابت نہیں ہوتا بلکہ پیشاب کا عیب دار اور ناقص ہونا ثابت ہوتا ہے کہ اس میں اس امر کی صلاحیت نہیں کہ اس سے طہارت اور پاکیزگی حاصل کی جائے ۔

جو باتیں شان الوہیت کے لائق نہیں ان کا تحت قدرت نہ ہونا عین کمال ہے مثلا اپنے جیسا معبود پیدا کرنا اپنی ذات کو معاذا للہ فنا کر دینا اپنے لئے بیوی اولاد بھائی رشتہ دار بنانا اسی طرح جھوٹ بولنا حضرت محمد عربی ﷺ کی نظیر پیدا کرنا۔ ان سب باتوں کے لئے ضرور ی ہے کہ تحت قدرت باری تعالٰی نہ ہوں ورنہ اس کی توحید اس کی حیات لم یلد و لم یولد اس کا صدق ،اس کے حبیب ﷺ کا خاتم النبیین ہونا، سب کی نفی ہو جائے گی حالانکہ ان تمام امور کا حق ہونا واجب اور ضروری ہے۔ نظیر حضرت محمد ﷺ سے مراد یہ ہے کہ وجود میں حضور سید عالم ﷺ کی طرح تمام مخلوق میں سب سے پہلے پیدا ہو اور بعثت دنیوی میں سب نبیوں کے بعد ہو اور ظاہر ہے کہ اب ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ کائنات کی پیدائش ہو چکی اب اولیت ممکن نہیں اسی طرح تمام انبیاء مبعوث ہو چکے جن میں سید عالم ﷺ بھی شامل ہیں اگر کوئی نظیر حضرت محمد عربی ﷺ کی فرض کی جائے تو وہ ہمارے آقا تاجدار مدنی ﷺ کے بعد ہی ہو گا اس صورت میں حضر ت محمد ﷺ خاتم النبیین نہ رہیں گے کیونکہ آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺ کا مثل نبی بن کر آئے گا جو کہ محال ہے لہذا حضور سید عالم ﷺ کا نظیر پیدا ہونا محال ہے ۔ بہر نوع تاجدار مدنی ﷺ ممتنع النظیر ہیں ، آپ جیسا پیدا نہیں ہو سکتا رسول اللہ ﷺ کا چہرہ ء انور دیکھ کر اہل عرب بولے ۔ محمد ﷺ دوسرا پیدا جہاں میں ہو نہیں سکتا

بلکہ حضور ﷺ کا جس سے تعلق ہو گیا وہ بھی بے مثل ہو گیا اللہ قرآن کریم میں فرماتا ہے :
یا نساء النبی لستن کاحد من النساء
اے نبی کی (پاک) بیویوں! تم عورتوں میں سے کسی کی مثل نہیں ۔ (پارہ ۲۲ الاحزاب آیت نمبر ۳۲)

یعنی اے میرے حبیب ﷺ کی بیویوں! تم جہاں بھر میں کسی کی مثل نہیں ہو۔ اللہ عزوجل نے اپنے حبیب ﷺ کی ازواج مطہرات کو دنیا کی ہر عورت کے مقابلے میں بے مثل فرمایا حالانکہ وہ عورتیں تھیں اور دنیا میں اور عورتیں بھی تھیں مگر ازواج مصطفی ﷺ کی کوئی مثل نہیں۔ کیوں ! اس لئے کہ ان کا تعلق اللہ عزوجل کے پیارے حبیب ﷺ سے ہوا کیونکہ آپ ﷺ بے مثل ہیں اس لئے آپ ﷺ کی پاک بیویاں بھی بے مثل ہوئیں۔ پس آپ ﷺ کے ساتھ جس کا تعلق ہو جائے وہ بھی بے مثل ہو جاتا ہے۔

شبہ
یہاں ایک سوال پیدا ہو سکتا ہے کہ جب حضور سید عالم ﷺ سے تعلق رکھنے والا بے مثل ہو سکتا ہے تو اسی تعلق کی وجہ سے سرکار ﷺ کی امت بھی بے مثل ہو گی اور قاعدہ ہے بے مثل ، بے مثل کی مثل ہوتا ہے لہذا ہم سرکار ﷺ کی مثل ہوئے۔

شبہ کا ازالہ
حضور ﷺ اپنے مرتبہ میں بے مثل ہیں اور امت اپنے مرتبہ میں بے مثل ہے جس طرح قرآن کریم میں ہے:
کنتم خیر امۃ اخرجت للناس
تم بہترین امت ہو ان سب امتوں میں جو لوگوں کے لئے ظاہر کی گئیں۔ (آل عمران آیت۱۱۰)

یعنی اے محبوب ﷺ کے غلامو! تم ایسی بہترین امت ہو جو لوگوں کے واسطے نکالی گئی ہو گویا تم تمام امتوں میں بہترین امت ہو اور تم رسولوں کی امتوں میں بے مثل امت ہو۔ جیسے حضور ﷺ تمام انبیاء میں بے مثل ہیں۔ حدیث پاک میں ہے جب تک میں جنت میں نہ جاؤں گا کوئی نبی جنت میں نہ جائے گا اور جب تک میری امت جنت میں نہ جائے گی اور کوئی امت جنت میں نہ جائے گی۔ اب اس سے واضح ہو گیا کہ سرکار ﷺ کا بے مثل ہونا اپنے رتبہ کے لائق ہے اور امت کا بے مثل ہونا اپنے مرتبہ کے موافق ہے۔ واللہ اعلم

حضور غزالی ء زماں علامہ سید احمد سعید کاظمی رحمۃ اللہ علیہ مزید فرماتے ہیں؛ حضرات محترم ! سرور کائنات فخرموجودات حضرت محمد ﷺ کی مثل اور نظیر محال بالذات ہے اور ممتنع ٹھہری ہے۔ اس لئے کہ حضور ﷺ اول مخلوق اور آخری مبعوث ہیں۔ اب اگر دوسرے محمد کا وجود فرض کریں تو وہ اول نہ ہوا۔ کیونکہ ابتدائے خلق ہوچکی ۔ جس کی واپسی عقلا محال بالذات ہے پس اگر دوسرا ہو بھی تو اول نہ ہو گا جب اول نہ ہوا تو حضور ﷺ کی مثل بھی نہ ہوا۔ دوسرے محمد کا وجود حضور ﷺ کی خاتمیت کے منافی ہے جس وقت بھی اس کا وجود فرض کریں گے تو سرکار ﷺ کی خاتمیت کے عدم کو بھی ماننا پڑے گا گو یا دوسرے محمد کے وجود نے حضور اکرم ﷺ کے کمال خاتمیت کو ختم کر دیا تو جو شخص اپنے مقابل کے کمال کو ختم کر دے وہ اس کی مثل نہ ہو گا بلکہ افضل ہو گا۔ لہٰذا دوسرے محمد کا وجود محال بالذات ہے۔دوسرا محمد حضرت نبی کریم ﷺ کے کمال خاتمیت کے منافی ٹھہرا اور اس سے معاذا للہ کلام الہی کا کذب بھی لازم آیا کیونکہ اللہ عزوجل نے حضور کریم ﷺ کو خاتم النبیین فرمایا ہے۔ دوسرے کا وجود اس کلام کی تکذیب کا موجب ہو گا اور کلام الہی کی تکذیب محال۔ لہذا دوسرے محمد کا پیدا ہونا بھی محال ہے۔ و صلی اللہ تعالٰی علی سیدنا و مولانا محمد و الہ وصحبہ و بارک وسلم
(خطبات کاظمی جلد چہارم ص ۱۷۹۔۱۷۸)
NafseIslam
About the Author: NafseIslam Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.